عمران خان، بشری بی بی کو ازدواجی تعلقات کےلیے سہولت دینے کی درخواست پر جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کو ازدواجی تعلقات کے لیے سہولت فراہم کرنے کی درخواست پر چیف کمشنر، اڈیالہ جیل حکام و دیگر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کو ازدواجی تعلقات کے لیے سہولت فراہم کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔
شہری شاہد یعقوب کی درخواست پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے نوٹس جاری کردیے، عدالت نے سماعت کا ایک صفحے کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔
عدالت نے چیف کمشنر، اڈیالہ جیل حکام و دیگر کو 30 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو ازدواجی تعلق کا بنیادی حق دینے کے لئے شہری نے درخواست دائر کی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار وکیل نے کہا کہ سیکشن 545 اے فیملی لائف کو سپورٹ کرتا ہے، درخواست گزار وکیل نے کہا اس طرح جیل میں قیدیوں کی آبادی کی فلاح و بہبود کا فروغ ملتا ہے، جیل حکام یہ سہولت فراہم نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بشری بی بی کو ازدواجی کی درخواست
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس؛ واٹس ایپ ویڈیو ٹرائل میں دلائل کا ٹرانسکرپٹ دینے کی درخواست خارج
راولپنڈی:انسداد دہشت گردی عدالت نے 19 ستمبر کی واٹس ایپ ویڈیو ٹرائل میں دلائل کا ٹرانسکرپٹ دینے کی درخواست خارج کر دی۔
اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیے کہ بانی چیئرمین سے آپ وکلاء کا پیٹرن پہلے سے سیٹ ہے، دوبارہ ملاقات کا حکم نہیں دے سکتے اور ویڈیو لنک ٹرائل بھی میں نہیں روک سکتا۔
عدالت نے وکلاء کی عمران خان سے آج ملاقات کی درخواست بھی خارج کر دی، سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود ہیں۔ اسپیشل پراسیکیوٹرز ظہیر شاہ اور اکرام امین منہاس ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دو درخواستیں دائر کی گئیں۔
وکلاء صفائی نے درخواست میں موقف اپنایا کہ 19 ستمبر کی عدالتی کارروائی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج فراہم کی جائے جبکہ جیل ٹرائل منتقل کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے آرڈرز تک عدالتی کارروائی روکی جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی دونوں درخواستیں خارج کر دیں۔
دوران سماعت، وکیل فیصل ملک نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت تک عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت پر آپ کی بانی سے بات کروائی اور انہوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آپ واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں۔
وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم نے واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، واٹس ایپ کال ویڈیو لنک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، ہمیں وقت دیا جائے ہم اس عدالت کے گزشتہ آرڈر کو چیلنج کریں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ جا کر چیلنج کریں کہ عدالتی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔
پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آج کی سماعت میں عدالت وکلاء صفائی کے کسی سوال کا جواب دینے کی پابند نہیں، وکلاء صفائی ایک دن عدالت چھوڑ کر جاتے ہیں اور دوسرے دن کہتے ہیں ہمیں وقت دیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ استغاثہ کے گواہ ریکارڈ ہونے ہیں ٹرائل نہیں روکا جا سکتا، وکلاء صفائی کا کنڈکٹ بتا رہا ہے یہ ٹرائل کے لیے سنجیدہ نہیں، وکلاء صفائی صرف اور صرف عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ٹرائل روکنے سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، عدالت گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی کی درخواست پر آرڈر کر چکی ہے، عدالتی آرڈر پر سوالات اٹھانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم فیئر ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں، ملزم اگر اپنے وکیل کو نہیں سن سکتا یا وکیل اپنے موکل کو نہیں سن سکتا تو یہ فیئر ٹرائل کیسے ہے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے دوبارہ درخواست دینا یوٹرن ہے، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق کوئی فوٹیج اور ٹرانسکرپٹ کسی کو فراہم نہیں کیا جا سکتا، وکلاء صفائی کو باہر جاکر میڈیا پر مظلوم بننے کا بہانا چاہیے، اسی عدالت سے چند روز قبل علیمہ خان کی ضمانت منظور ہوئی۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت حکومتی ہدایات پر نہیں آئین کے مطابق چلتی ہیں، یہ نہیں ہوسکتا عدالت کال کوٹھری میں بند شخص کو واٹس ایپ کال پر پیش کریں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا پورا حق ہے آپ اس عدالت کے آرڈر کو چیلنج کریں، جب تک ہائیکورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتی عدالتی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹرائل کو تیز رفتاری سے چلانا ضروری نہیں، ہمیں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پچھلی بار آپ کے وکلاء کی بانی سے بات کروائی اور وہ تقریر کرنا شروع ہوگئے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا، وکیل اپنے موکل کی ہدایات پر چلتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کی ہدایات اور احکامات نظر انداز نہیں کر سکتی۔