راولپنڈی:

انسداد دہشت گردی عدالت نے 19 ستمبر کی واٹس ایپ ویڈیو ٹرائل میں دلائل کا ٹرانسکرپٹ دینے کی درخواست خارج کر دی۔

اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیے کہ بانی چیئرمین سے آپ وکلاء کا پیٹرن پہلے سے سیٹ ہے، دوبارہ ملاقات کا حکم نہیں دے سکتے اور ویڈیو لنک ٹرائل بھی میں نہیں روک سکتا۔

عدالت نے وکلاء کی عمران خان سے آج ملاقات کی درخواست بھی خارج کر دی، سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔

اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود ہیں۔ اسپیشل پراسیکیوٹرز ظہیر شاہ اور اکرام امین منہاس ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دو درخواستیں دائر کی گئیں۔

وکلاء صفائی نے درخواست میں موقف اپنایا کہ 19 ستمبر کی عدالتی کارروائی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج فراہم کی جائے جبکہ جیل ٹرائل منتقل کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے آرڈرز تک عدالتی کارروائی روکی جائے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی دونوں درخواستیں خارج کر دیں۔

دوران سماعت، وکیل فیصل ملک نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت تک عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت پر آپ کی بانی سے بات کروائی اور انہوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آپ واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں۔

وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم نے واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، واٹس ایپ کال ویڈیو لنک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، ہمیں وقت دیا جائے ہم اس عدالت کے گزشتہ آرڈر کو چیلنج کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ جا کر چیلنج کریں کہ عدالتی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔

پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آج کی سماعت میں عدالت وکلاء صفائی کے کسی سوال کا جواب دینے کی پابند نہیں، وکلاء صفائی ایک دن عدالت چھوڑ کر جاتے ہیں اور دوسرے دن کہتے ہیں ہمیں وقت دیا جائے۔

پراسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ استغاثہ کے گواہ ریکارڈ ہونے ہیں ٹرائل نہیں روکا جا سکتا، وکلاء صفائی کا کنڈکٹ بتا رہا ہے یہ ٹرائل کے لیے سنجیدہ نہیں، وکلاء صفائی صرف اور صرف عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ٹرائل روکنے سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، عدالت گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی کی درخواست پر آرڈر کر چکی ہے، عدالتی آرڈر پر سوالات اٹھانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ہم فیئر ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں، ملزم اگر اپنے وکیل کو نہیں سن سکتا یا وکیل اپنے موکل کو نہیں سن سکتا تو یہ فیئر ٹرائل کیسے ہے۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے دوبارہ درخواست دینا یوٹرن ہے، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق کوئی فوٹیج اور ٹرانسکرپٹ کسی کو فراہم نہیں کیا جا سکتا، وکلاء صفائی کو باہر جاکر میڈیا پر مظلوم بننے کا بہانا چاہیے، اسی عدالت سے چند روز قبل علیمہ خان کی ضمانت منظور ہوئی۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت حکومتی ہدایات پر نہیں آئین کے مطابق چلتی ہیں، یہ نہیں ہوسکتا عدالت کال کوٹھری میں بند شخص کو واٹس ایپ کال پر پیش کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا پورا حق ہے آپ اس عدالت کے آرڈر کو چیلنج کریں، جب تک ہائیکورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتی عدالتی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹرائل کو تیز رفتاری سے چلانا ضروری نہیں، ہمیں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پچھلی بار آپ کے وکلاء کی بانی سے بات کروائی اور وہ تقریر کرنا شروع ہوگئے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جا رہا، وکیل اپنے موکل کی ہدایات پر چلتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ ہائی کورٹ کی ہدایات اور احکامات نظر انداز نہیں کر سکتی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عدالتی کارروائی کا بانی پی ٹی آئی وکلاء صفائی چیلنج کریں سلمان اکرم کی درخواست ہائی کورٹ نے کہا کہ واٹس ایپ

پڑھیں:

بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری

سندھ ہائیکورٹ نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر کی جانب سے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت کے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزیوں پر ای چالان بھیجے جا رہے ہیں، مگر کراچی کی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نہ ہی اسپیڈ لمٹ کے واضح سائن بورڈ نصب ہیں۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ شہر کی خستہ حال سڑکیں اور ترقیاتی منصوبوں کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔

وکیل نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس برسوں سے کھدا ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ سمیت کئی سڑکیں مخدوش حالت میں ہیں، مگر شہریوں کو بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق، چالان کی رقم میں ہزار گنا اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کرنا غیر قانونی اقدامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کا مقصد صرف ریونیو جمع کرنا ہے، نہ کہ ٹریفک نظام میں بہتری لانا۔

وکیل نے مزید کہا کہ وفاق کو 50 فیصد اور سندھ حکومت کو 95 فیصد ریونیو دینے والے شہر کے شہریوں پر ایسے بھاری جرمانے امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کم آمدنی والے شہری، جو 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں، اس نظام سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے بھاری جرمانے ادا کرنا ممکن نہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے، انفراسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت پر مبنی چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے، اور شہریوں پر بھاری جرمانوں کو امتیازی سلوک قرار دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
  • بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
  • مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ مکالمہ
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • خاور مانیکا مبینہ تشدد سے متعلق کیس:پی ٹی آئی وکیل کواشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع
  • پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب
  • حسان نیازی کی کورٹ مارشل کارروائی کیخلاف درخواست پر اہم پیشرفت
  • بلوچستان ہائیکورٹ، ایمل ولی کی سینیٹ رکنیت کیخلاف دائر درخواست خارج
  • اسد قیصر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج
  • انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت