وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ کا این ای ڈی یونیورسٹی کراچی کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، محترمہ شزہ فاطمہ خواجہ نے منگل کے روز این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کا دورہ کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم سینٹر فار ایکسیلینس ان گیمنگ اینڈ اینیمیشن کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے نیشنل انکیوبیشن سینٹر (این آئی سی) کراچی کی پہلی سالگرہ اور کوہورٹ 12 کی گریجویشن تقریب میں بھی شرکت کی۔
نوجوان کاروباری افراد اور گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ شزہ فاطمہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مزید مضبوط بنانے اور نوجوانوں کو بااختیار کرنے کے لیے جدید پالیسیوں اور سرمایہ کاری پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کا وژن ایک نالج بیسڈ معیشت تشکیل دینا ہے جس میں نوجوان ترقی کا حقیقی محرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے حالات مشکل تھے، لیکن حکومت کی انتھک محنت اور پالیسیوں کے باعث آج پاکستان کی معیشت، پالیسی ریٹ اور اسٹاک مارکیٹس ترقی کر رہے ہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہے اور ہماری مثبت شبیہہ نوجوانوں اور کاروباری افراد کے اقدامات سے اجاگر ہوگی۔
وفاقی وزیر نے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کی اہمیت پر زور دیا، جو اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے اور جس کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاری کی معطلی سے پیدا ہونے والے فنڈنگ گیپ کو پورا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 7 ملین ڈالر مختص کیے ہیں تاکہ عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے، جبکہ ورلڈ بینک نے بھی پہلی بار پاکستان کے لیے 10 سے 20 ارب ڈالر کی کنٹری پارٹنرشپ پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ ہماری کوششیں رسک میٹیگیشن اور رسک ڈائیورژن کے ذریعے مزید بین الاقوامی سرمایہ کاری یقینی بنانے پر مرکوز ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روایتی بینک بھی اب اسٹارٹ اپ سیکٹر میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں جو قابلِ تعریف ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت اسٹارٹ اپس کے لیے کلاؤڈ کریڈٹس کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے اور انہیں رعایتی نرخوں پر دینے پر غور کررہی ہے۔
اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ شزہ فاطمہ نے بتایا کہ پاکستان اب تک تقریباً 2,000 اسٹارٹ اپس تخلیق کرچکا ہے، جو روزگار کے وسیع مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویمن بزنس انکیوبیشن سینٹر اسلام آباد، سیگا (CEGA)، اور این آئی سی فیصل آباد جیسے خصوصی منصوبے مختلف شعبوں میں اختراع کو فروغ دے رہے ہیں۔ حکومت نوجوانوں کو بین الاقوامی ایکسلریٹرز تک رسائی دے کر انہیں عالمی سطح پر بھی مواقع فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیرِاعظم ہر ہفتے ڈیجیٹل معیشت کے منصوبوں پر پیش رفت کے جائزے کے اجلاس منعقد کرتے ہیں، جن میں کیش لیس پیمنٹس اور حکومتی سطح کے لین دین شامل ہیں۔
رمضان کے دوران بی آئی ایس پی کی تقسیم کے موقع پر 8 لاکھ سے زائد خواتین کو ڈیجیٹل والٹس سے منسلک کیا گیا، جس سے انہیں ڈیجیٹل فنانس کا براہِ راست تجربہ حاصل ہوا اور مالی شمولیت کو تقویت ملی۔
وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو مدِنظر رکھنا ناگزیر ہے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ ٹیکنالوجی زراعت اور فوڈ سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں کو مؤثر انداز میں سہارا دے۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن، رکن قومی اسمبلی صبین غوری بھی اس موقع پر موجود تھیں، جنہوں نے ایک مضبوط اور جامع اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے فروغ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مستقبل روشن ہے اور مواقع سے بھرپور ہے۔ ہم مل کر اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مزید مضبوط بنائیں گے، ڈیجیٹل مالی شمولیت کو فروغ دیں گے اور ایک ترقی یافتہ، اختراع پر مبنی معیشت تشکیل دیں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اسٹارٹ اپ شزہ فاطمہ نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں ہے اور کے لیے
پڑھیں:
کراچی میمن گوٹھ سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں برآمد، وزیراعلیٰ سندھ نے رپورٹ طلب کرلی
کراچی کے علاقے میمن گوٹھ سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں ملی ہیں۔ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ ایم نائن موٹر وے کے ساتھ میمن گوٹھ سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں ملی ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تینوں خواجہ سراؤں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، تینوں کے سر سینے اور ہاتھوں پر گولیاں لگی ہوئی ہیں۔حکام کا کہنا ہے بظاہر لگتا ہے تینوں افراد سڑک کنارے لفٹ لینے کے لیے کھڑے تھے، ممکنہ طور پر تینوں کو فائرنگ کرکے قتل کیاگیا اور ملزم فرار ہوگیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جائے واقعے گولیوں کے دو خول ملے ہیں، تینوں لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، پوسٹ مارٹم کے بعد مزید شواہد سامنے آسکیں گے، تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہے ہیں، جائے وقوعہ ویران جگہ ہے وزیر اعلیٰ سندھ کا خواجہ سراؤں کے قتل کا نوٹس، آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میمن گوٹھ کے قریب سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں ملنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس کو قاتلوں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ خواجہ سراؤں کے قاتلوں کو ہرصورت گرفتار کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔انہوں نے کہا ہےکہ خواجہ سرا معاشرے کا وہ مظلوم طبقہ ہے جسے ہم سب نے عزت اور احترام دینا ہے، ریاست کسی بھی مظلوم اور معصوم شہری کا قتل برداشت نہیں کرے گی۔دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ملیر واقعے سے متعلق ابتدائی معلومات سے آگاہ کریں، جائے وقوعہ سے شواہد کی تفتیش جدید اور ماڈرن تیکنیک کی بنیاد پر کی جائے، قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری میں انٹیلیجینس ذرائع بھی استعمال کیے جائیں۔