data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، محترمہ شزہ فاطمہ خواجہ نے منگل کے روز این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کا دورہ کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم سینٹر فار ایکسیلینس ان گیمنگ اینڈ اینیمیشن کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے نیشنل انکیوبیشن سینٹر (این آئی سی) کراچی کی پہلی سالگرہ اور کوہورٹ 12 کی گریجویشن تقریب میں بھی شرکت کی۔

نوجوان کاروباری افراد اور گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ شزہ فاطمہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مزید مضبوط بنانے اور نوجوانوں کو بااختیار کرنے کے لیے جدید پالیسیوں اور سرمایہ کاری پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کا وژن ایک نالج بیسڈ معیشت تشکیل دینا ہے جس میں نوجوان ترقی کا حقیقی محرک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے حالات مشکل تھے، لیکن حکومت کی انتھک محنت اور پالیسیوں کے باعث آج پاکستان کی معیشت، پالیسی ریٹ اور اسٹاک مارکیٹس ترقی کر رہے ہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہے اور ہماری مثبت شبیہہ نوجوانوں اور کاروباری افراد کے اقدامات سے اجاگر ہوگی۔

وفاقی وزیر نے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کی اہمیت پر زور دیا، جو اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے اور جس کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاری کی معطلی سے پیدا ہونے والے فنڈنگ گیپ کو پورا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 7 ملین ڈالر مختص کیے ہیں تاکہ عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے، جبکہ ورلڈ بینک نے بھی پہلی بار پاکستان کے لیے 10 سے 20 ارب ڈالر کی کنٹری پارٹنرشپ پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ ہماری کوششیں رسک میٹیگیشن اور رسک ڈائیورژن کے ذریعے مزید بین الاقوامی سرمایہ کاری یقینی بنانے پر مرکوز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روایتی بینک بھی اب اسٹارٹ اپ سیکٹر میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں جو قابلِ تعریف ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت اسٹارٹ اپس کے لیے کلاؤڈ کریڈٹس کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے اور انہیں رعایتی نرخوں پر دینے پر غور کررہی ہے۔

اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ شزہ فاطمہ نے بتایا کہ پاکستان اب تک تقریباً 2,000 اسٹارٹ اپس تخلیق کرچکا ہے، جو روزگار کے وسیع مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویمن بزنس انکیوبیشن سینٹر اسلام آباد، سیگا (CEGA)، اور این آئی سی فیصل آباد جیسے خصوصی منصوبے مختلف شعبوں میں اختراع کو فروغ دے رہے ہیں۔ حکومت نوجوانوں کو بین الاقوامی ایکسلریٹرز تک رسائی دے کر انہیں عالمی سطح پر بھی مواقع فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیرِاعظم ہر ہفتے ڈیجیٹل معیشت کے منصوبوں پر پیش رفت کے جائزے کے اجلاس منعقد کرتے ہیں، جن میں کیش لیس پیمنٹس اور حکومتی سطح کے لین دین شامل ہیں۔

رمضان کے دوران بی آئی ایس پی کی تقسیم کے موقع پر 8 لاکھ سے زائد خواتین کو ڈیجیٹل والٹس سے منسلک کیا گیا، جس سے انہیں ڈیجیٹل فنانس کا براہِ راست تجربہ حاصل ہوا اور مالی شمولیت کو تقویت ملی۔

وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو مدِنظر رکھنا ناگزیر ہے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ ٹیکنالوجی زراعت اور فوڈ سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں کو مؤثر انداز میں سہارا دے۔

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن، رکن قومی اسمبلی صبین غوری بھی اس موقع پر موجود تھیں، جنہوں نے ایک مضبوط اور جامع اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے فروغ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

اپنے خطاب کے اختتام پر شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مستقبل روشن ہے اور مواقع سے بھرپور ہے۔ ہم مل کر اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مزید مضبوط بنائیں گے، ڈیجیٹل مالی شمولیت کو فروغ دیں گے اور ایک ترقی یافتہ، اختراع پر مبنی معیشت تشکیل دیں گے۔

منیر عقیل انصاری.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اسٹارٹ اپ شزہ فاطمہ نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں ہے اور کے لیے

پڑھیں:

فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا

گزشتہ روز انڈیپنڈنٹ اردو نے ایک خبر نشر کی جس میں خواجہ آصف سے متعلق یہ کہا گیا کہ پاکستان کے وزیر دفاع نے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں افغانستان کی زمین سے کسی بھی دراندازی کا مناسب جواب دیا جائے گا، مگر حقیقت میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اگر افغانستان نے پاکستان پر حملہ کیا یا سرحد پار سے کسی قسم کی دراندازی ہوئی تو ملک کا دفاع کرنا پاکستان کا بنیادی حق ہے، جیسا کہ دنیا کے ہر خودمختار ملک کو حاصل ہوتا ہے۔

گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ اگر افغانستان سے جاری مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ “ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان سے صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے، کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے پڑوسی ملک کے ساتھ بہتر تعلقات اور سرحدی سلامتی کے لیے کوشش کرتا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور اگر کسی بھی ملک کی جانب سے جارحیت کی کوشش کی گئی تو اُس کا جواب بین الاقوامی قوانین کے مطابق دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کا عہدہ موجود تھا جسے ختم کیا گیا ہے، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات برقرار رہے گا: وفاقی وزیر قانون
  • ججز ٹرانسفر پر ایگزیکٹو  کے اختیارات میں کمی، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات ہوگا، وفاقی وزیر قانون
  • پاک افغان مذاکرات میں تعطل۔اب اگلے دورکاکوئی پروگرام نہیں، خواجہ آصف
  • ظہران ممدانی پاکستان کا دورہ بھی کرچکے ہیں
  • حکومتی اخراجات میں کمی
  • 27ویں آئینی ترمیم کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں: وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • اگر افغانستان نے حملہ کیا تو پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کب سامنے آئےگا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتا دیا