پاکستان میں جلنے کے مریض مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں ، احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچائو پر توجہ دینی ہوگی،وفاقی وزیرِ سید مصطفٰی کمال
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ برائے قومی صحت سید مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں جلنے کے مریض مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں ،پرہیز علاج سے بہتر ہے،ہمیں احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچائو پر توجہ دینا ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بیماری کا آغاز تو بچے کی ہیدائش سے شروع ہوتا ہے ،ہسپتالوں میں سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتوں کے باوجود ضرورتین پوری نہیں ہوتیں، احتیاط اور بچائو کی تدابیر ہی ہماری حکمت عملی ہونی چاہیے ۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پانی کی وجہ سے 68 فیصد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ،اگر صاف پانی کا استعمال ہو تو ہسپتالوں پر 68 فیصد مریضوں کا بوجھ کم ہوجائے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سے کراچی تک آنے والا پانی بیماریاں پھیلا رہا ہے ، ہم مریضوں کے بیمار ہونے کا انتظار کرتے رہتے ہیں،یہی بیماریاں پھیلانے کا موجب بھی ہیں ۔ انہوں نے سرویکل کینسر کی ویکسین کے حوالے سے کہا کہ پاکستان دنیا کا 151 واں ملک ہے جہاں اس مرض کی ویکسین شروع کی گئی ہے ،کینڈا،امریکا اور سعودی عرب سمیت ہر ملک یہ ویکسین بچیوں کو لگا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 8 ویں کلاس کی بچیوں کو سرویکل کینسر ویکسین کے بغیر داخلہ نہیں ملتا ،ہمارے ملک میں ہر سال 25 ہزار خواتین سرویکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں ۔سروائیکل کینسر کا شکار 75 سے 80 فیصد خواتین بچ نہیں پاتیں۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا لی
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اپنی اکلوتی بیٹی کو سرویکل کینسر (ایچ پی وی) سے بچاؤ کی ویکسین لگوائی اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ویکسین کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔
وزیر صحت نے کہا کہ جس طرح اپنی بیٹی عزیز ہے، اسی طرح مجھے قوم کی بیٹیاں بھی عزیز ہیں۔ دنیا کے 150 ممالک میں یہ ویکسی نیشن ہوچکی ہے اور پاکستان 151واں ملک ہے جہاں یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ منفی باتیں کرنے والے اپنی اصلاح کریں اور قوم کو گمراہ نہ کریں۔ احتیاط ہمیشہ علاج سے بہتر ہے اور ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی قوم کو بیماریوں سے بچائیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ میری فیملی کبھی کیمروں کے سامنے نہیں آئی، لیکن میں نے خود اپنی بیٹی کو کہا کہ وہ یہ ویکسین لگوائے۔ آج میں اپنی بیٹی کو خود لے کر آیا ہوں کیونکہ وہ میری اکلوتی بیٹی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو سمجھنا ہوگا کہ یہ ویکسین تحفظ کے لیے ہے، اس پر پروپیگنڈا نہیں ہونا چاہیے۔
Post Views: 1