اگر افغانستان نے حملہ کیا تو پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف سے متعلق بین الاقوامی ادارے پر ایک خبر شائع ہوئی جسے غلط تناظر میں پیش کیا گیا اور یہ تاثر دیا گیا جیسے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں پاکستان افغانستان میں دراندازی یا فوجی آپریشن کے لیے تیار ہے، حالانکہ خواجہ آصف نے واضح موقف اختیار کیا کہ پاکستان مذاکرات کی کامیابی کے لیے نہ صرف کوششیں کررہا ہے بلکہ دعاگو بھی ہے، لیکن اگر ناکامی کی صورت میں افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہوا تو پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ اگر افغانستان نے پاکستان پر حملہ کیا گیا یا سرحد پار سے کسی قسم کی دراندازی ہوئی تو ملک کا دفاع کرنا پاکستان کا بنیادی حق ہے، جیسا کہ دنیا کے ہر خودمختار ملک کو حاصل ہوتا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان میں کہا کہ افغانستان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان میں حملے کے لیے بطور ایجنٹ استعمال کررہا ہے اور پاکستان میں مرنے والے دہشتگردوں میں 55 فیصد افغانی ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ افغان طالبان حکومت پاکستان میں حملے کے پیچھے پوری طرح کھڑی ہے۔
وزیرِ دفاع نے کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان سے جاری مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہورہا ہے۔
خواجہ آصف نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ بھارت کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں اور کابل میں بھارتی اثرورسوخ اس راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی مرتبہ چیزوں پر اتفاق بھی ہوا مگر وہاں سے ایک کال پر سب خراب ہوجاتا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کابل میں بھارتی حمایت یافتہ لوگ بیٹھیں جو اس پورے معاملے کو خراب کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان سے صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے پڑوسی ملک کے ساتھ بہتر تعلقات اور سرحدی سلامتی کے لیے کوشش کرتا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور اگر کسی بھی ملک کی جانب سے جارحیت کی کوشش کی گئی تو اُس کا جواب بین الاقوامی قوانین کے مطابق دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ پاکستان خواجہ ا صف کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی، امکان ہے اس آئینی ترمیم کو اگلے ہفتے ایوان میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی مقدمات 6 فیصد ہونے کے باوجود پیچیدہ ہونے کی وجہ سے وقت لیتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جو ججز روزانہ مقدمات کو سنتے ہیں وہی آئینی مقدمات کو بھی دیکھتے ہیں، بینچز بنا کر بہتری کی جا رہی ہے مگر تنقید ہوتی ہے، کورٹ وِد اِن کوٹ بن گئی ہے۔
پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر اتفاقِ رائے کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسپیکر ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک تجویز یہ ہے کہ الگ آئینی عدالت ہو جس میں ہر صوبے کی نمائندگی ہو، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر ڈیڈ لاک کا معاملہ تیسرے ادارے کے پاس چلا جائے گا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کے پی الیکشن میں تاخیر ہوئی تھی اس کی وجہ سے آئینی پیچیدگیاں ہونے کا امکان ہے، چاہتے ہیں جو ڈیڑھ سال کا وقفہ ہوا ہے اس میں ان کی مدت بھی پوری ہو اور آئینی پیچیدگی نہ ہو، سینیٹ کے الیکشن، صدارتی الیکشن سمیت دیگر پیچیدگیاں نہ آئیں وہ سقم دور کرنے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ججز کے ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، آرٹیکل 243 میں ترمیم پر مشاورت کی جا رہی ہے، دفاعی تقاضے بدل گئے ہیں، یہ سارا کام باہمی مشاورت سے ہو گا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم جب تک فائنل نہیں ہوتی کچھ نہیں کہہ سکتا، آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے، اتفاقِ رائے کے حوالے سے دو تین دن میں واضح ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتِ حال خراب ہو سکتی ہے، ہماری سر زمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو ہم بھی وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔