چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
کراچی:
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام اور ڈیجیٹل ترقی کی منزل کی جانب گامزن ہے، آئی ٹی سیکٹر ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن رہا ہے اور آئندہ چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا۔
کراچی میں منعقدہ 26 ویں آئی ٹی سی این ایشیا نمائش اور کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے جس کی سرگرمیاں اور محنت ملکی معیشت کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے اور 40 فیصد افراط زر جیسے چیلنجز سے دوچار تھا مگر آج افراط زر سنگل ڈیجیٹ اور شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آچکی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی معاشی منظرنامہ بہتر ہوا ہے اور ہم ترقی و نمو کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں آئی ٹی سیکٹر کے عالمی اشاریوں میں پاکستان کی کارکردگی نمایاں رہی ہے، خواتین کی مالی شمولیت میں اضافہ ہوا، انٹرنیٹ کے استعمال میں 24 فیصد سالانہ اضافہ اور مختلف آئی ٹی شعبوں میں 100 فیصد تک نمو ریکارڈ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آئی ٹی ایکسپورٹس کا 15 ارب ڈالر کا ہدف دیا ہے اور اس مقصد کے لیے حکومت ہر سال 5 سے 10 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دے رہی ہے اور رواں سال بھی 10 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی، خاص طور پر سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت(اے آئی کے کورسز شامل ہیں۔
شزا فاطمہ نے بتایا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم پر کام جاری ہے جس کا آغاز رواں سال دسمبر میں ہوگا، پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کا نوجوان طبقہ ہے جو آئی ٹی ایکسپورٹس کی بنیاد ہے۔
وزیر آئی ٹی نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت (ایس آئی ایف سی) کے قیام سے بین الاداراتی اور بین الصوبائی مسائل کے حل کی رفتار تیز ہوئی ہے، اس کی بدولت مہینوں میں ہونے والے کام اب چند دنوں میں مکمل ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے ڈھانچے کو بہتر بنانے پر تیزی سے کام ہورہا ہے، سب میرین کیبلز میں چین سے بات چیت جاری ہے، دو کیبلز بچھائی جاچکی ہیں جبکہ تین منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فائبرائزیشن میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جبکہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی بہتری بھی تقریباً مکمل ہونے کو ہے، آئندہ چند برسوں میں پاکستان میں انٹرنیٹ کا منظرنامہ یکسر بدل جائے گا۔
شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ اسپیکٹرم کو 274 میگا ہرٹز سے بڑھا کر ایک ہزار میگا ہرٹز تک لے جانے پر کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں جی 5 سروس بھی متعارف کرائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں افواجِ پاکستان کے ساتھ شہریوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے، سائبر سیکیورٹی میں نوجوانوں اور بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جیسے جیسے وقت آگے بڑھے گا، سائبر سیکیورٹی میں مزید جدت آئے گی۔
شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو فروغ دینے کے لیے کرپٹو کونسل تشکیل دی گئی ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی مارکیٹنگ کے لیے متعدد ممالک کی کمپنیوں کو راغب کیا جا رہا ہے تاکہ ملک ڈیجیٹل انقلاب کے ثمرات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان میں میں پاکستان پاکستان کا وفاقی وزیر شزا فاطمہ آئی ٹی ہے اور
پڑھیں:
پاکستان کا اپنی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو عرب دنیا کے ـ’’بونا‘‘ سسٹم کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ
بڑھتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کے تقاضوں کے پیش نظر پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہو کر بانڈز جاری کیے جائیں جن میں چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز بھی شامل ہیں تاہم یورو بانڈ یا سکوک بانڈ جاری کرنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ یہ عالمی مارکیٹ کی طلب اور کم از کم ایک درجہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی طرف سے بہتری پر منحصر ہے۔ پانڈا بانڈ دسمبر 2025 تک متوقع ہے اور اس کا پہلا لین دین 20 سے 25 کروڑ ڈالر کی حد میں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اپنی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو عرب دنیا کے ـ’’بونا‘‘ سسٹم کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سسٹم عرب مانیٹری فنڈ (اے ایم ایف) کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ سرحد پار ادائیگیوں کے نظام کو مربوط کیا جائے گا لیکن یہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رقوم وصول کرے گا۔ رقوم کی بیرون ملک منتقلی (آؤٹ فلوز) کی اجازت نہیں ہوگی۔ روزنامہ جنگ کیلئے مہتاب حیدر نے لکھا ہے کہ ادھر پاکستان 30 ستمبر 2025ء کو میچور ہونیوالے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈ کی ادائیگی کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اسلام آباد کا دورہ کرے گا تاکہ قرض پروگرام (EFF) کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کیا جا سکے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے 30 ستمبر تک 50 کروڑ ڈالر یورو بانڈ کی ادائیگی کا بندوبست کر لیا ہے اور اس ادائیگی سے زرمبادلہ کے ذخائر پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔
مالی سال 2025-26 کے دوران 26 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہونا ہے، جن میں سے 3.5 ارب ڈالر پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں۔ باقی واجب الادا قرضوں میں سے 9 ارب ڈالر دوست ممالک کی طرف سے دیئے گئے ڈپازٹس ہیں جو وقت آنے پر رول اوور کر دیئے جائیں گے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے EFF معاہدے کے تحت 25 ستمبر سے اکتوبر کے پہلے ہفتے تک جائزہ مذاکرات طے ہیں۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سٹیٹ بینک کے اس بیان سے کہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہیں پڑے گا، اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ یا تو اسلام آباد کو کسی بیرونی آمدنی کی توقع ہے یا مرکزی بینک مارکیٹ سے ڈالر خریدنے کا سلسلہ جاری رکھے گا تاکہ بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ بڑھتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کے تقاضوں کے پیش نظر پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہو کر بانڈز جاری کیے جائیں جن میں چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز بھی شامل ہیں تاہم یورو بانڈ یا سکوک بانڈ جاری کرنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ یہ عالمی مارکیٹ کی طلب اور کم از کم ایک درجہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی طرف سے بہتری پر منحصر ہے۔ پانڈا بانڈ دسمبر 2025 تک متوقع ہے اور اس کا پہلا لین دین 20 سے 25 کروڑ ڈالر کی حد میں ہوگا۔