یتیموں اور بیواؤں کی زمینوں پر قبضہ ناقابلِ برداشت، کیس کا فیصلہ 90 روز میں ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ ناجائز قبضے سے متعلق کیسز کا فیصلہ 90 روز کے اندر ہوگا اور اس مقصد کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔
لاہور میں پیرا فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ غریب، یتیموں اور بیواؤں کی زمینوں پر قبضہ اب ناقابلِ برداشت ہوگا، مجوزہ قانون کے تحت ناجائز قبضہ کرنے والوں کو 10 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پیرا فورس میں باصلاحیت خواتین کی شمولیت باعثِ فخر ہے، یہ فورس پنجاب میں گڈ گورننس کی زندہ مثال بنے گی۔
وزیراعلیٰ نے پیرا اہلکاروں سے رشوت نہ لینے، ایمانداری سے عوام کی خدمت کرنے، اور قانون کی بالادستی قائم رکھنے کا حلف بھی لیا۔
مریم نواز نے بتایا کہ وہ ایک غیر ملکی دورے پر ٹوکیو میں تھیں جب انہیں آٹے اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کی اطلاع ملی، جس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے قیمتیں 4100 روپے فی من سے کم ہو کر 3100 روپے پر آ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیرا فورس نے حالیہ سیلاب کے دوران ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں بھی کلیدی کردار ادا کیا، جبکہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کے قیام کے بعد کئی تحصیلوں میں جرائم کی شرح صفر تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرگودھا کے شہری اب رات کے وقت بھی بلا خوف گھروں سے نکل سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے خاتون سربراہِ حکومت ہونے کے ناطے پنجاب کو خواتین کے لیے محفوظ ترین صوبہ بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ جہاں ظلم ہوگا، ظالم کو پکڑنے کے لئے حکومت موجود ہوگی، مریم نواز شریف نے پیرا کے افسران، جوانوں اور ان کی فیملیز کو مبارکباد دی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مریم نواز نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ کے عوام بھی مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ چاہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں کے لوگ بھی اب مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ کی خواہش رکھتے ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے سوال اٹھایا کہ سندھ سے آکر پنجاب میں بیٹھنے والے رہنما آخر پنجاب کے حق میں کب بات کریں گے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ پنجاب میں عوام کو گندم، آٹا اور روٹی تک نہ ملے؟ ایک طرف نقصان کی دہائی دی جا رہی ہے، دوسری طرف بچی ہوئی گندم بھی باہر بھیجنے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی کو “سیلابی سیاست” کہا جاتا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر سندھ میں ہر سال سیلاب آتا ہے، تو ہر سال آپ سندھ کو بھی ڈبوتے ہیں؟ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن پوری پریس کانفرنس صرف سیاست پر ہی مبنی تھی۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا عملی اقدامات کیے؟ صرف باتیں کرنے سے عوام کی مدد نہیں ہوتی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب پر آئی ایم ایف کا الزام لگانا بے بنیاد ہے، پہلے یہ بتائیں کہ سندھ میں خود گندم خریدی گئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو وہاں کس قانون کے تحت کام ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو خود مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف کر چکے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ سندھ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وژنری اور فعال وزیراعلیٰ ہو۔
بی آئی ایس پی سے متعلق بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت اسے ختم نہیں کر رہی، لیکن یہ سوال ضرور ہے کہ ہر بار سیلاب کے موقع پر اس فلاحی پروگرام کو سیاسی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیا جاتا ہے؟ بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اسے بار بار سیاسی نعروں میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر آپ واقعی اتنے “سیانے” ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ سیاسی حالت نہ ہوتی۔ اگر کچھ کرنے کی اہلیت رکھتے تو گھروں میں بیٹھ کر حکومت کو نہ سکھا رہے ہوتے کہ کہاں بند ٹوٹنا تھا اور کہاں پانی آنا تھا۔ ایسے فیصلے حکومتیں زمینی حقائق اور حالات کے مطابق کرتی ہیں، نہ کہ محض قیاس آرائیوں سے۔