وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔

خواجہ آصف نے یہ بات سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت اور عالمی امن و سلامتی مباحثے سے خطاب میں کہی۔

انہوں نے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کا امن کیلئے استعمال ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی مصنوعی ذہانت پالیسی بنائی ہے۔


.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت

پڑھیں:

غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں

ایک حالیہ تحقیق نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ غربت اور سماجی محرومی کے شکار افراد میں دل کی ایک سنگین بیماری اینڈو کارڈائٹس زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر لیتی ہے۔

یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دل کے اندرونی حصے، خصوصاً والوز میں انفیکشن پھیل جائے۔ اگر بروقت تشخیص اور بہتر علاج نہ ہو تو یہ دل کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ انفیکشن عموماً اس وقت ہوتا ہے جب بیکٹیریا یا جراثیم خون میں داخل ہو کر دل تک پہنچ جائیں۔ اکثر یہ جراثیم دانتوں، جلد یا کسی زخم کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور پھر دل کے والو پر جم کر کلسٹر بنا لیتے ہیں، جس سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

اینڈو کارڈائٹس کی نمایاں علامات میں بخار، کپکپی، مستقل تھکن، سانس لینے میں دشواری اور دل کی دھڑکن کا بے ترتیب ہونا شامل ہیں۔ بعض مریضوں کی جلد پر سرخ یا جامنی رنگ کے دھبے بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی محرومی کے شکار افراد اس بیماری کے خطرناک نتائج سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔ لندن کے تین بڑے اسپتالوں، کنگز کالج، گائز اینڈ سینٹ تھامس اور بارٹس ہیلتھ نے مل کر لندن اینڈو کارڈائٹس ریسرچ نیٹ ورک قائم کیا اور 2013 سے 2023 تک 1,700 سے زائد مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا۔

تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ محرومی یا غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں بیماری کے 30 دن یا ایک سال کے اندر موت کا امکان زیادہ تھا۔ ان افراد میں دیگر بیماریوں کی شرح بھی زیادہ پائی گئی، ان کے جسم میں سوزش بڑھ گئی تھی اور ان کے دل کے دائیں حصے میں انفیکشن زیادہ دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ وہ عموماً سرجری نہیں کرواتے تھے اور ہسپتال پہنچنے یا علاج کے فیصلے لینے میں مشکلات کا شکار رہتے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انفیکشن پھیلانے والے جراثیم امیر اور غریب دونوں طبقوں میں تقریباً ایک جیسے ہی تھے، لیکن غربت اور سماجی نظراندازی کی وجہ سے غریب مریضوں میں پیچیدگیاں کہیں زیادہ تھیں۔ یہ بھی سامنے آیا کہ ایسے مریضوں میں زیادہ تر خواتین اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میں، جہاں سب کو علاج کی مفت سہولت میسر ہے، وہاں بھی غریب طبقہ بدترین صورتحال سے دوچار رہا۔ لہٰذا یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ان ممالک میں جہاں صحت کی سہولیات تک مفت رسائی نہیں ہے، صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت امن کا ذریعہ بنے، ہتھیار نہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان کی فارما صنعت میں مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کا آغاز
  • بوئنگ اور پیلنٹیئر کا دفاعی پیداوار میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر اشتراک
  • چین میں انجینئرنگ کا شاہکار‘ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ڈیم تیار
  • مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز تیار، لاگت کتنی؟
  • میری حکومت نے پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں ختم کروائیں
  • غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی صحت کے شعبے میں انقلابی پیش رفت
  • پاکستان کی وجہ سے اسرائیل سلامتی کونسل میں معافی مانگنے پر مجبور ہوا: رانا تنویر حسین