عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے حکومت سے بجلی چوری روکنے، نقصانات اور کیپسٹی چارجز میں کمی کیلیے تجاویز طلب کرلیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فند(آئی ایم ایف) نے پاکستان سے صوبائی حکومتوں کے سرپلس بجٹ اہداف میں کمی کی وجوہات اور لائن لاسز سمیت بجلی چوری روکنے کیلئے پلان اورکیپسٹی چارجز میں کمی کیلئے بھی تجاویز مانگ لیں۔

وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فند(آئی ایم ایف) کو گردشی قرض چھ سال کے مقررہ ہدف سے پہلے ہی ختم کرنیکی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف مشن کو پاورڈویژن حکام کی جانب سے توانائی شعبے میں اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔

حکومتی ٹیم کی جانب سے آئی ا یم ایف کو کو بتایا گیا کہ1200 ارب ہدف کے بجائے صوبوں کا بجٹ921 ارب روپے سرپلس رہا، پنجاب 348 ارب، سندھ 283 ارب، خیبر پختوانخواہ 176 ارب، بلوچستان کا 114 ارب سرپلس رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختوانخوا حکومت 29 ستمبر اور یکم اکتوبر کو آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دے گی ۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کوبریفنگ میں گردشی قرض 6 سال کے مقررہ ہدف سے پہلے ہی ختم کرنیکی یقین دہانی کرادی ہے۔

معاہدے سے گردشی قرض کے بہاوٴ میں کمی، مالی ڈسپن اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، قرض معاہدے سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں آئیگا، ادائیگیاں پہلے سے لگے 3.

23 روپے فی یونٹ سرچارج سے ہوں گی نقصانات 635 ارب کے تخمینے کے مقابلے 397 ارب پر آگئے ہیں۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کو نجی پاور پلانٹس کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

آئی ایم ایف کوتین منافع بخش ڈسکوز کی نجکاری پرپیشرفت پربریفنگ دی گئی۔ اضافی بجلی صنعتی شعبے اورکرپٹوماننگ میں استعمال کی جائیگی آئی ایم ایف نے ڈسکوزکی گورننس بہتر بنانے کیلئے اصلاحات تیز کرنے کا مطالبہ کیا۔

آئی ایم ایف کونقصان میں چلنے والی کمپنیوں کا انتظامی کنٹرول نجی شعبے کے حوالے کرنے کے پلان سے آگاہ کیانئے قرض معاہدے میں 660 ارب روپے کے پرانے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ شامل ہیں اور 565 ارب کی نئی فنانسنگ کا معاہدہ بھی ڈیل کا حصہ ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کو میں کمی کی

پڑھیں:

پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)پاکستان کے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا موجودہ حجم ملک کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66فیصد زیادہ ہے،پاور سیکٹر کا گردشی قرض جولائی 2025 تک 1661ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرض تب جنم لیتا ہے جب بجلی چوری، وصولیوں میں ناکامی اور لائن لاسز میں اضافے کے باعث فروخت کی گئی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں ہوتی۔

جب بجلی تقسیم کار کمپنیاں خریدی گئی بجلی کی پوری قیمت ادا نہیں کرتیں تو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر پاتی اور پیداواری کمپنیاں فیول کی ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا شکار ہو جاتی ہیں۔بجلی کی پیداوار سے لے کر تقسیم اور فیول سپلائی تک پورا نظام مالی عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق بجلی پیداواری کمپنیوں کو ادائیگیوں کیلئے حکومت کو بینکوں سے سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور یہ بوجھ صارفین کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اور بجلی کے ہر یونٹ کے عوض 3روپے 23پیسے سرچارج کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گردشی قرض بڑھنے کی دیگر وجوہات میں ماضی میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے معاہدے، حکومت کی طرف سے سبسڈی کا بروقت جاری نہ کیا جانا بھی شامل ہے۔

موجودہ حکومت نے آئی پی پیز سے مذاکرات کیے تو پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی آنا شروع ہوگئی، گردشی قرض 2400ارب روپے سے کم ہو کر 1661ارب روپے تک آچکا ہے جسے اب حکومت بینکوں کے ساتھ 1225ارب روپے کے قرض معاہدوں کے بعد آئندہ 6سال میں صفر پر لانا چاہتی ہے تاہم اس عرصے میں بجلی صارفین پر 3روپے 23پیسے فی یونٹ کا بوجھ برقرار رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • لیسکو نے غلطی تسلیم کرکے گلوکار جواد احمد سے معافی مانگ لی
  • پنجاب میں بجلی کے بلوں میں کمی کیلئے حکومت کا بڑا قدم
  • ڈیٹا فروخت کرنیکا معاملہ، تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ مکمل کرنے کیلیے مزید وقت مانگ لیا
  • وزارتِ خزانہ کا بجلی کے شعبے کے 1,225 ارب روپے کے گردشی قرضے کے مسئلے کا تاریخی حل
  • پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • بجلی کے شعبے میں گردشی قرض تمام وسائل کو نگل رہا تھا، اسکے مسائل سے نمٹنا بڑی کامیابی ہے، وزیر اعظم
  • بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب
  • توانائی شعبے کے گردشی قرضوں کے 1225 ارب روپے حل، حکومت کا بڑا سنگ میل