ایشین یوتھ گیمزوالی بال مقابلے میںپاکستان نے انڈونیشیا کو شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
منامہ : پاکستان نے انڈونیشیاکوتیسرے ایشین یوتھ گیمز میں والی بال کے سیمی فائنل میں1-3 سیٹ سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی۔
بحرین میں جاری ایشین یوتھ گیمز میں پاکستان کی والی بال ٹیم کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان نے دلچسپ اور سنسنی خیز سیمی فائنل مقابلے کے بعد انڈونیشیا کو شکست دی، پہلے سیٹ میں انڈونیشا نے پاکستان کو 22 کے مقابلے میں 25 پوائنٹس سے زیر کیا۔
تاہم قومی ٹیم نے فورا ہی شاندار کم بیک کرتے ہوئے اگلے تینوں سیٹ اپنے نام کر لیے، پاکستان نے دوسرے سیٹ میں انڈونیشیا کو 13-25، تیسرے سیٹ میں 19-25 اور چوتھے سیٹ میں 24-26 سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔
والی بال مقابلوں کا فائنل میچ پاکستان اور ایران کے درمیان 29 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان نے فائنل میں سیٹ میں
پڑھیں:
افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کے تباہ کن اثرات خصوصاً پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج کا باعث بن رہے ہیں، اور اس کے اثرات خطے سے باہر تک پھیل رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے کونسل کو آگاہ کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں کئی دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار حملوں، دراندازی اور خودکش کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جبکہ طالبان کی صفوں میں موجود چند عناصر ان گروہوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں آزادانہ سرگرمیوں کے لیے راستہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر کے مطابق ایسے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں، جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف منظم حملے کرنا شامل ہیں۔