data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اب تک کوئی ایسی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جاسکیں،  مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، قطر اور ترکی کی جانب سے رابطے اور کوششیں جاری ہیں تاکہ مذاکراتی عمل میں تعطل نہ آئے۔

میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر کے وزیرِ دفاع اور ترکی کے انٹیلیجنس چیف مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے سرگرم ہیں،ہمارا وفد واپسی کے لیے ایئرپورٹ پہنچ چکا تھا مگر قطر اور ترکی کی درخواست پر ہم نے مذاکرات کے حوالے سے ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا ۔

وزیرِ دفاع کے مطابق ترک اور قطری حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کابل کے وفد سے مزید بات چیت کر کے کسی مثبت راستے کی تلاش کی کوشش کریں گے، فی الحال مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے لیکن پاکستانی وفد استنبول میں ہی موجود ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کابل کی قیادت دوست ممالک کے کہنے پر اپنے رویے میں لچک دکھائے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی بند کرے تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہوگی،  مذاکرات کی بنیاد امن پر ہے، اور اگر امن و اعتماد بحال نہیں ہوگا تو تجارت یا دیگر مثبت اقدامات بھی ممکن نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان حکومت بھارت کے دباؤ پر دہشتگردی یا ٹی ٹی پی کی حمایت جاری رکھے گی تو کسی مثبت نتیجے کی توقع نہیں کی جاسکتی، اگر وہ ضد پر قائم رہے یا ہندوستان کی پراکسی کے طور پر کردار ادا کرتے رہے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پہلے ہی معلوم تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں: خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ابتدائی دنوں ہی سے واضح تھا کہ افغان مذاکراتی معاملات کا حتمی اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں ہے اور اس پس منظر میں مذاکرات میں مستقل پیش رفت ممکن نہیں رہی۔

نجی ٹی ویی کو دئے گئے بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ خواجہ آصف نے افغان طالبان کے کردار اور بھارت کے ممکنہ اثر و دخل پر تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کا کنٹرول پورے افغانستان پر مکمل نہیں اور صرف ایک گروہ کی زبانی یقین دہانیوں پر مبنی اعتماد بے جا ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ جب بھی معاملات معاہدے کے نزدیک پہنچے، کابل سے رابطوں کے بعد معاملات پھر تعطل کا شکار ہوتے رہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ حتمی فیصلے کسی اور مرکز سے ہورہے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے بتایا کہ جب سے افغان طالبان اقتدار میں آئے ہیں، پاک افغان سرحدی علاقوں میں حملوں اور بدامنی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں۔ اُن کا مؤقف تھا کہ اس پس منظر میں کوئی شبہ نہ ہونا چاہیے کہ طالبان کی جانب سے بھارت کی طرف سے ایک پراکسی جنگ جیسی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت نے جو فوجی و سیاسی ہزیمت اٹھائی ہے، اب وہ کابل کے ذریعے تلافی کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کڑا لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد کی طرف کسی نے زیادتی کی نیت سے نظر اٹھائی تو ہم سخت جواب دیں گے۔

مذاکراتی معاملات پر انہوں نے تسلیم کیا کہ افغان مذاکراتی وفد نے محنت کی اور متعدد بار معاہدے کے نزدیک پہنچنے کی نوبت آئی، مگر کابل کی طرف سے فون کالز اور پھر لاچاری کی شکایات نے عملدرآمد کو متاثر کیا۔ خواجہ آصف نے کہا، “مجھے افغان مذاکراتی وفد سے ہمدردی ہے، انہوں نے کافی محنت کی؛ تاہم جو تاریں کابل میں بیٹھ کر کھینچی جارہی تھیں، ان کا کنٹرول بھارت سے ہوتا دکھائی دیتا ہے۔”

وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان نے مذاکرات میں شفافیت اختیار رکھی اور صوبائی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ فیصلوں میں پارلیمنٹ اور متعلقہ اداروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

خیبر پختونخوا کی منتخب حکومت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ صوبائی حکومت کا احترام ان کا اصولی مؤقف ہے اور یہ سمجھنے کی غلط فہمی نہ ہو کہ پی ٹی آئی یا وفاقی سطح پر کوئی غیرآئینی عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات کی تردید بھی کی کہ حکومت ٹی ٹی پی سے مذاکرات کرنے میں مائل ہے۔

ماضی میں طالبان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جو بھی عناصر کسی بھی مقام پر طالبان کی حمایت کے مرتکب ہوئے، چاہے وہ دنیا کے کسی گوشے میں ہوں، ان کے خلاف مقدمہ چلا کر سزا دلوانی چاہیے۔

آخر میں وزیرِ دفاع نے کہا کہ اگر پاکستان اہلِ فلسطین کی حفاظت کے لیے کوئی مثبت کردار ادا کر سکے تو یہ ملک کے لیے خوش آئند ہوگا۔

 

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات میں بڑی پیشرفت نہیں،خواجہ آصف
  • پاک افغان مذاکرات میں ایسی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جائیں، خواجہ آصف
  • طالبان رجیم کا خاتمہ، پوری طاقت کی ضرورت نہیں: وزیر دفاع
  • سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع
  • اسرائیلی وزیر دفاع کی حماس کی بیرون ملک قیادت کو دھمکی
  • طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع
  • پہلے ہی معلوم تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں: خواجہ آصف
  • اندازہ تھا مذاکرات کا اختیار کابل کے پاس نہیں، خواجہ آصف
  • استنبول میں پاک افغان مذاکرات تعطل کا شکار، کابل انتظامیہ کی ہدایات رکاوٹ بن گئیں