مسلمانوں کو دہشت گرد کہنےپرمحبوبہ مفتی کابی جے پی وزیرکو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
سری نگر:مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے انہتا پسند وزیر کو مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے پر کرارا جواب دیا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے ایک متنازع بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی یا مجرمانہ کارروائیوں کو کسی ایک مذہب سے جوڑنا غیر منصفانہ اور گمراہ کن ہے۔
ان کے مطابق اگر گری راج سنگھ کے معیار کو دیکھا جائے، تو پھرحال ہی میں ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے قتل اور سانحات پر بھی سوال اٹھانے ہوں گے۔
فرید آباد میں 360 کلو بارودی مواد اور اسلحہ برآمد ہونے کے بعد دو ملزمان کی گرفتاری پر گری راج سنگھ نے تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایسے معاملات میں ”ہمیشہ ایک ہی کمیونٹی“ کے لوگ پکڑے جاتے ہیں۔
اس پر محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس کے دوران کہاگری راج جی سے پوچھیں کہ مہاتما گاندھی کو کس نے قتل کیا؟ اندرا گاندھی کو کس نے مارا؟ راجیو گاندھی کے قتل میں کون شامل تھا؟ پہلے اس کے جواب دیں، پھر بات کریں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک کی سیاست کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا انتہائی نقصان دہ ہے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔
اگر مجرمانہ کارروائی پر بحث ہونی ہے تو اسے ثبوتوں اور تفتیش کی بنیاد پر ہونا چاہیے، نہ کہ مذہبی بنیاد پر۔ اس طرح کے بیان قوم کے اتحاد، سماجی ہم آہنگی اور آئینی اقدار کے خلاف ہیں۔
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک بیان میں 1993 ممبئی دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہااگر یہ بارودی مواد بابا باگیشور کی یاترا کے دوران استعمال ہوتا تو کیا ہوتا؟ ہر بار جب ایسے لوگ پکڑے جاتے ہیں تو وہ ایک خاص کمیونٹی سے ہوتے ہیں… اس بار بھی ایک مسلم ڈاکٹر گرفتار ہوا ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی اپوزیشن لیڈروں راہل گاندھی، لالو پرساد یادو، اکھلیش یادو اور اسد الدین اویسی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اس معاملے پر کچھ نہیں بولتے۔
یہ سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جموں و کشمیر پولیس نے ہریانہ کے فرید آباد علاقے سے آتش گیر مواد اور گولہ بارود کی بڑی مقدار برآمد کی۔ اس کارروائی کے دوران دو افراد، ڈاکٹر مزمل اور عادل راتھر کو گرفتار کیا گیا۔
محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ ایسے بیانات نہ صرف ملک کی گنگاجمنی تہذیب کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ سماجی تقسیم کو بھی گہرا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہایہ وقت نفرت بڑھانے کا نہیں، بلکہ لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کا ہے، سیاسی فائدے کے لیے مذہبی منافرت پھیلانا ملک کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل محبوبہ مفتی نے گری راج سنگھ
پڑھیں:
علامہ اقبال کا فلسفہ خودی روشنی کا مینار ہے،مفتی فیض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)جماعت غوثیہ اہل سنت انٹرنیشنل کے چیئرمین مفتی محمد فیض احمد قادری نے کہا ہے کہ علامہ اقبال کا فلسفہ خودی آج بھی امت مسلمہ کے لیے روشنی کا مینار ہے، اقبال نے مسلمانوں کو اپنے مقام اور حیثیت کا احساس دلایا اور انہیں یہ پیغام دیا کہ اپنی خودی کو پہچانو اور اپنے اندر کی قوت کو بیدار کرو۔ مفتی فیض احمد قادری نے کہا کہ آج امت مسلمہ اقبال کے فلسفہ خودی سے دور ہو چکی ہے یہی وجہ ہے کہ زوال ہمارا مقدر بن گیا ہے۔ اگر مسلمان دوبارہ دنیا میں عزت و عظمت چاہتے ہیں تو انہیں اقبال کے پیغام کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خودی کا مطلب تکبر یا غرور نہیں بلکہ اپنے رب کی پہچان اپنے مقصد زندگی کا شعور اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہے۔ اقبال نے بتایا کہ خودی دراصل ایمان عمل اور عشق کا امتزاج ہے جو انسان کو کائنات میں فعال کردار ادا کرنے کی قوت دیتا ہے ۔مفتی فیض احمد قادری نے کہا کہ نوجوان نسل کو اقبال کے فلسفہ خودی سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر امت اور وطن کی خدمت کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اقبال کے افکار پر خصوصی لیکچرز اور سیمینارز کا انعقاد کیا جانا چاہیے تاکہ نئی نسل کو اقبال کے نظریہ خودی کی روح سے روشناس کرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کا پیغام کسی ایک دور یا قوم کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔ اقبال ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ انسان جب اپنے اندر کی قوت کو پہچان لیتا ہے تو وہ دنیا کے نظام میں تبدیلی پیدا کر سکتا ہے ۔مفتی فیض احمد قادری نے کہا کہ جماعت غوثیہ اہل سنت انٹرنیشنل علامہ اقبال کے افکار و فلسفہ کو عام کرنے کے لیے ملک بھر میں پروگرامز اور کانفرنسز کا اہتمام کرے گی تاکہ نوجوانوں کے دلوں میں خودی کا جذبہ دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔