26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کے 150 سے زائد کارکنان کی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات میں پی ٹی آئی کے 150 سے زائد کارکنان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
انسدادِ دہشت گردی کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے 26 نومبر کے احتجاج پر درج کیے گئے مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے 150 سے زائد کارکنان کی ضمانتیں منظور کر لیں جبکہ 10 سے زائد ورکرز کی ضمانتیں مسترد کردی گئیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے آج ہی دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ پی ٹی آئی کارکنان پر تھانہ کھنہ، مارگلہ سیکریٹریٹ، شمس آباد، نون ودیگر میں مقدمات درج ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ضمانتیں
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔