جے یو آئی کا صوبوں میں مدارس کی رجسٹریشن کیلئے مسودہ تیار
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
مسودے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی دینی مدرسہ ایسا لٹریچر نہیں پڑھائے گا جو عسکریت پسندی کو فروغ دیتا ہو، کوئی دینی مدرسہ فرقہ واریت یا مذہبی منافرت نہیں پھیلائے گا، مختلف مذہبی یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعہ یا قرآن پاک، سنت یا اسلامی فقہ میں شامل کسی موضوع کے مطالعہ پر پابندی نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق کے بعد صوبوں میں رجسٹریشن کا معاملہ حل ہونے لگا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے صوبوں میں مدارس کی رجسٹریشن کیلئے مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مجوزہ مسودے کے متن کے مطابق ایکٹ صوبہ سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2025 کہلائے گا، سوسائٹی کے رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2025 کے آغاز سے پہلے مدارس اگر پہلے سے رجسٹرڈ نہیں تو اس ایکٹ کے تحت 6 ماہ کے اندر اندر رجسٹرڈ ہو سکتے ہیں۔ سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی بل 2025 کے ایکٹ کے تحت یا اس کے قیام کے 1 سال کے اندر اندر رجسٹر ہو سکتا ہے۔ جو مدارس پہلے وفاق سے رجسٹرڈ ہیں ان کو رجسٹریشن کی ضرورت نہیں، جو مدارس رجسٹرڈ نہیں، وہ اپنے آپ کو وزارت تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل کیساتھ رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ ایک دینی مدرسہ جس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہوں، اس کی ایک ہی رجسٹریشن ہو گی۔
دینی مدرسہ آڈٹ رپورٹ جمع کرائے گا، ہر مدرسہ ایک آڈیٹر کے ذریعہ اپنے کھاتوں کا آڈٹ کروانے کا پابند ہو گا۔ مدارس اپنی آڈٹ رپورٹ کی ایک نقل رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی دینی مدرسہ ایسا لٹریچر نہیں پڑھائے گا جو عسکریت پسندی کو فروغ دیتا ہو، کوئی دینی مدرسہ فرقہ واریت یا مذہبی منافرت نہیں پھیلائے گا، مختلف مذہبی یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعہ یا قرآن پاک، سنت یا اسلامی فقہ میں شامل کسی موضوع کے مطالعہ پر پابندی نہیں ہو گی، ہر دینی مدرسہ اپنے نصاب میں مرحلہ وار پروگرام کے مطابق مضامین شامل کرے گا، ایکٹ کے تحت دینی مدرسے کو فی الوقت کسی دوسرے قانون کے تحت خود کو رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ صوبوں میں مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان وزیراعظم سے پہلے ہی رابطہ کر چکے ہیں۔ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو مدارس کی رجسٹریشن پر ہر ممکن یقین دہانی کرائی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مدارس کی رجسٹریشن کے تحت
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔