یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جنوری 2025ء) یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے روم میں مغربی طاقتوں کے ساتھ ملاقات کے ایک دن بعد جنگ زدہ ملک شام کے بارے میں ایکس پر لکھا ہے، ''یورپی یونین بتدریج پابندیوں میں نرمی کر سکتی ہے، بشرطیکہ وہاں ٹھوس پیش رفت ہو۔‘‘
امریکہ اور یورپ شام میں صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد نئی قیادت کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قبل ازیں 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین نے شام کی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت اور شام کی معیشت پر وسیع تر پابندیاں عائد کی تھیں۔دریں اثنا دمشق میں نئی عبوری حکومت بھی ملک پر عائد پابندیاں ہٹائے جانے کے لیے لابنگ کر رہی ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی برادری پابندیاں ہٹانے میں ہچکچاہٹ سے کام لے رہی ہے۔
(جاری ہے)
بہت سے ممالک یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ دمشق میں نئے حکمران اپنی طاقت کا استعمال کیسے کرتے ہیں؟
اسلامی گروپ ہیئت تحریر الشام، جس کے سربراہ شام کے نئے ڈی فیکٹو لیڈر احمد الشرع ہیں، کا موجودہ حکومت پر غلبہ ہے اور یہ گروپ باضابطہ طور پر یورپی یونین کی پابندیوں کی زد میں ہے۔
جرمنی نے پہلے ہی یورپی یونین پر شام کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے، جبکہ جرمن وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ دمشق کا دورہ بھی کیا تھا۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ برلن حکومت شام کے ساتھ مالیاتی لین دین کو آسان بنانے، نجی سرمائے کی منتقلی پر پابندیاں کم کرنے اور ممکنہ طور پر توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
توقع ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ 27 جنوری کو برسلز میں ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں ان تجاویز پر تبادلہ خیال کریں گے، جن میں کسی بھی تبدیلی کے لیے تمام رکن ممالک کی حمایت ضروری ہے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انٹونیو تاجانی آج بروز جمعہ شام کا دورہ کرنے والے یورپی یونین کے تازہ ترین اعلیٰ عہدیدار ہیں اور توقع ہے کہ وہ ابتدائی ترقیاتی امدادی پیکج کا اعلان بھی کریں گے۔
جمعرات کو روم میں ہونے والے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے شام میں استحکام کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔دوسری جانب شام کے وزیر خارجہ اسعد حسن الشیبانی نے جمعے کے روز کہا کہ وہ بھی آنے والے دنوں میں یورپی ممالک کا دورہ کریں گے۔
ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: یورپی یونین کے ساتھ شام کے کے لیے
پڑھیں:
یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے حکام سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد الزامات پر مبنی جھوٹے پروپیگنڈے میں ہرگز نہ آئیں۔ یاد رہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ روی شنکر پرشاد کی قیادت میں ایک وفد ان دنوں بیلجیئم کے 3 روزہ دورے پر ہے جہاں وہ یورپی حکام اور بیلجیئم کی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کرے گا۔ بھارت کے وفد کا یہ دورہ نئی دہلی کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات پر مبنی پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف جاری بھارتی ظلم و ستم اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پاکستان اور آزاد کشمیر پر حالیہ بھارتی جارحیت پر پردہ ڈالنا ہے۔
علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں اور کشمیر کے مسئلے کے پرامن اور منصفانہ حل اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، کشمیریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات، کئی رہنماؤں کی مسلسل حراست، نوجوانوں کا ماورائے عدالت مسلسل قتلِ عام اور عوامی احتجاج پر بھارتی اہلکاروں کی بے دریغ فائرنگ ایک سنگین انسانی المیہ ہے جس پر عالمی براداری کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ علی رضا سید نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارتی حکام نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر ناصرف پاکستان اور آزاد کشمیر میں کئی بے گناہ اور معصوم لوگوں کو شہید کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں متعدد نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا اور ان کے گھروں کو تباہ کر دیا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ آج مسئلہ کشمیر پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے، کشمیر دنیا کا سب سے خطرناک فلیش پوائنٹ ہے اور اسے نظرانداز کرنا بین الاقوامی امن کے لیے بہت خطرناک ہو گا۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اٹھائے اور ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل انصاف پر مبنی اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔