ٹانگیں ہونے کے باوجود چمگادڑیں کیوں نہیں چل سکتیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اگرچہ چمگادڑوں کے پاؤں ہوتے ہیں لیکن آپ نے کبھی انہیں عام جانوروں کی طرح چلتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم پرواز کے لیے بنے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ٹانگیں وقت کے ساتھ ساتھ کمزور اور چھوٹی ہوگئی ہیں جو چلنے کے قابل نہیں رہیں۔
مزید برآں ان کے گھٹنوں کے جوڑ بھی پیچھے کی طرف مُڑے ہوئے ہیں اور ان کے بازو کی ساخت بھی زمین پر ان کا چلنا مشکل بنادیتا ہے۔
اگر چلنے کی کبھی واقعی ضرورت پیش آ بھی جاتی ہے توزیادہ تر چمگادڑیں بنیادی طور پر زمین پر عجیب طریقے سے رینگتے ہوئے چلتی ہیں ۔
تاہم باقی نسلوں کی چمگادڑوں کو قدرت نے صرف اڑان کیلئے تیار کیا ہے جس کی وجہ سے چلنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
ان کی پچھلی ٹانگیں چھوٹی اور پتلی ہوتی ہیں، ہڈیاں اتنی مضبوط نہیں ہوتیں کہ وہ چلنے کے لیے ان کے وزن کو سہارا دے سکیں۔
علاوہ ازیں زیادہ تر چمگادڑوں کے گھٹنوں کے جوڑ پیچھے کی طرف ہوتے ہیں جس سے چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
بڑے پروں کی جھلی جو پرواز کی اجازت دیتی ہے وہ زمینی نقل و حرکت کے لیے موزوں نہیں ہے۔
تاہم ویمپائر چمگادڑ ایک قابل ذکر استثناء ہیں۔ ان چمگادڑوں نے زمین پر اپنے شکار تک رسائی حاصل کرنے کے لیے زمین پر چلنے اور یہاں تک کہ مختصر فاصلے تک دوڑنے کے لیے خود کو ڈھال لیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی ( چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔