WE News:
2025-07-26@00:43:01 GMT

وہ اہم کھلاڑی جو چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے سے محروم رہ سکتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

وہ اہم کھلاڑی جو چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے سے محروم رہ سکتے ہیں

پاکستان رواں برس چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرنے جارہا ہے، اور ایونٹ کا آغاز 19 فروری کو ہوگا، تاہم اس ایونٹ سے آغاز سے قبل کئی ممتاز کھلاڑی انجریز کا شکار ہیں اور ان کے ایونٹ میں شریک ہونے کے حوالے سے خدشات ہیں۔

چیمپیئنز ٹرافی کا ایونٹ 8 ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا، جس کا شیڈول جاری ہوچکا ہے، اور اس دوران بھارت کے میچز نیوٹرل وینیو دبئی میں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں فخر زمان ٹیم میں واپسی کے لیے پرعزم، چیمپیئنز ٹرافی پر نظریں جمالیں

چیمپیئنز ٹرافی کے ایونٹ سے قبل ٹیموں کی تیاریاں جوش و خروش سے جاری ہیں، تاہم بڑے کھلاڑیوں کی انجریز مختلف ٹیموں کے لیے اہم مسئلہ بھی ہے۔

پیٹ کمنز

آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی پیٹ کمنز کو ٹخنے کی انجری ہے، جس کے باعث ان کا علاج چل رہا ہے، ان کے چیمپیئنز ٹرافی کے لیے اسکواڈ کا حصہ ہونے یا نہ ہونے کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا۔

آسٹریلیا کے چیف سیلکٹر کے مطابق اگلے ہفتے یا اس کے بعد پیٹ کمنز کی انجری کا اسکین ہوگا جس کے بعد معلوم ہوگا کہ وہ ایونٹ کے لیے دستیاب ہوں گے یا نہیں۔ سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اسٹیون اسمتھ پیٹ کمنز کی جگہ ٹیم کی قیادت کریں گے۔

جوش ہیزل ووڈ

آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کے ایک اور کھلاڑی جوش ہیزل ووڈ جو فاسٹ بولر ہیں، وہ بھارت کے ساتھ سیریز کے دوران پنڈلی کی انجری کا شکار ہوئے ہیں۔ جس کے بعد انہیں سری لنکا کے خلاف سیریز کے لیے آرام دیا گیا ہے۔

صائم ایوب

پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی صائم ایوب جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ میں ٹخنے کی انجری کا شکار ہوئے۔ جس کے بعد لندن میں ان کا علاج چل رہا ہے۔ ابھی تک یہ کنفرم نہیں کہ صائم ایوب چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ کے لیے دستیاب ہوں گے یا نہیں۔

جسپریت بمراہ

بھارتی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر جسپریت بمراہ کو کمر کی انجری ہے اور وہ روبہ صحت ہیں، تاہم چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ان ک دستیابی بھی ابھی تک کنفرم نہیں ہے۔

بھارتی ٹیم کے ایک اور کھلاڑی کلائی اسپنر کلدیپ یادیو بھی کمر کی انجری کا شکار ہیں، تاہم وہ فٹنس حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں۔

سومیا سرکار

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی سومیا سرکار کو انگلی کی انجری ہے اور وہ صحت یاب ہورہے ہیں، بنگلادیشی ٹیم پُرامید ہے کہ سومیا سرکار چیمپیئنز ٹرافی کے لیے دستیاب ہوں گے۔

جیرالڈ کوٹزی اور لونگی نگیڈی

جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے دو کھلاڑی جیرالڈ کوٹزی اور لونگی نگیڈی کو بھی کمر کی انجری ہے، تاہم ان کے حوالے سے رپورٹس ہیں کہ وہ بہت جلد فٹ ہوکر ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی 2025: لاہور اور کراچی کے اسٹیڈیمز میچز کی شاندار میزبانی کے لیے تقریباً تیار

واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری کو کراچی سے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ہوگا، جبکہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں 23 فروری کو دبئی میں مد مقابل ہوں گی۔ ایونٹ کا فائنل 9 مارچ کو کھیلا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایونٹ کے لیے دستیابی پاکستان بھارت میچ چیمپیئنز ٹرافی دبئی کھلاڑی انجرڈ معروف کھلاڑی نیوٹرل وینیو وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کھلاڑی انجرڈ وی نیوز کی انجری کا کی انجری ہے کے لیے ا کا شکار کے بعد

پڑھیں:

جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟

جاپان نے سال 2023 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3 لاکھ بین الاقوامی طلبا کو خوش آمدید کہا، جو 2022 کے مقابلے میں 20.8 فیصد زائد تعداد بنتی تھی، جاپانی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ آئندہ چند برسوں تک اس تعداد کو بڑھا کر 4 لاکھ کیا جائے۔

اس تناظر میں پاکستانی طلبا کے لیے جاپان ایک پرکشش تعلیمی اور کاروباری ملک ثابت ہو سکتا ہے، جہاں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپس اور مالی معاونت کے کئی مواقع دستیاب ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستانی طلبا  جاپانی تعلیمی اداروں کی مارکیٹ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:

اس حوالے سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کا خواب ہے کہ وہ بیرون ملک نہ صرف تعلیم بلکہ بہتر روزگار کے مواقع بھی حاصل کرے، ایسے میں اگر جاپان کی بات کی جائے تو یہ ملک دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، اور جاپانی پاسپورٹ عالمی سطح پر طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 سالوں کے دوران جاپان کو نوجوان ورک فورس کی شدید ضرورت رہی ہے، جاپانی حکومت سالانہ تقریباً 3 لاکھ افراد پر مشتمل لیبر فورس کی تلاش میں ہے اور وہ مختلف ممالک سے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اس موقع سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پا رہا۔

’اس کی ایک بڑی وجہ پاکستانی نوجوانوں کی قلیل مدتی منصوبہ بندی ہے، تعلیم کے لیے جاپان جانے والے اکثر طلبا جاپانی زبان سیکھے بغیر صرف انگریزی میڈیم یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں، حالانکہ انہیں چاہیے کہ وہ جاپانی زبان سیکھ کر جائیں تاکہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں بلکہ جاب مارکیٹ میں بھی مؤثر طریقے سے داخل ہو سکیں۔‘

مزید پڑھیں:

عدنان پراچہ کے مطابق زبان پر عبور حاصل کرنے والے طلبا کو جاپان میں بہتر انٹرن شپ، جزوقتی ملازمتیں اور بعد از تعلیم نوکریوں کے مواقع بھی باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں، ان طلبا کے لیے بھی سنہرا موقع موجود ہے جو طویل عرصے کی ڈگری پروگرامز کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جاپان کے کئی تعلیمی ادارے ایسے کورسز آفر کر رہے ہیں جن میں طلبا ایک سال میں جاپانی زبان سیکھ سکتے ہیں۔

’اس ایک سال کے دوران نہ صرف زبان پر عبور حاصل ہوتا ہے بلکہ طلبا کو جاپانی ماحول سے بھی آشنائی ہو جاتی ہے، جو کہ مستقبل میں جاب حاصل کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جاپان اپنی قومی زبان کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس لیے وہاں جا کر کامیاب ہونے کے لیے جاپانی زبان سیکھنا ناگزیر ہے، چاہے مقصد تعلیم ہو یا روزگار۔‘

مزید پڑھیں:

عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ جاپان میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے پہلے سے زیادہ متحرک ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان سے نوجوانوں کی مطلوبہ تعداد میں جاپان روانگی نہیں ہو سکی، جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں نوجوان جاپانی تعلیمی اداروں اور لیبر مارکیٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اور تعلیمی ادارے اس خلا کو محسوس کریں اور نوجوانوں کے لیے جاپان جانے کے مواقع کو آسان بنائیں۔ اسکالرشپس، زبان سیکھنے کے پروگرامز، اور ویزا رہنمائی جیسی سہولیات فراہم کر کے ہم اپنی یوتھ کو ایک محفوظ، باوقار اور روشن مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔

پاکستانی طلبا کے لیے جاپان میں کس قسم کے اسکالرشپس کے مواقع موجود ہیں؟

پاکستانی طلبا کے لیے سب سے نمایاں اسکالرشپ میکسٹ ہے، جو جاپانی حکومت کی جانب سے پیش کی جاتی ہے، یہ اسکالرشپ مکمل ٹیوشن فیس، رہائش، اور ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 25-2023 کے دوران 11 پاکستانی طلبا کو یہ اسکالرشپ دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ جیسو اسکالرشپ بھی ہے، جس کے تحت ماہانہ 48 ہزار ین فراہم کیا جاتا ہے، جاپان کی کئی یونیورسٹیاں، جیسے کیوٹو، ہوکائیڈو اور یوکوہاما نیشنل یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کے لیے انگریزی میں پڑھائے جانے والے پروگرام اور اندرونی اسکالرشپس بھی فراہم کرتی ہیں۔

جاپان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پارٹ ٹائم کام کی بھی اجازت ہوتی ہے، جہاں وہ ہفتہ وار 28 گھنٹے کام کرسکتے ہیں۔ یہ سہولت طلبا کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتی ہے، تعلیمی معیار، جدید تحقیق، اور ثقافتی تنوع کی وجہ سے جاپان اب پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک نمایاں تعلیمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی طلبا جاب جاپان مارکیٹ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ٹیم کے لیے بڑا دھچکا، اہم کھلاڑی انگلینڈ کے خلاف سیریز سے باہر
  • شاہین آفریدی کی انگلینڈ میں چیمپیئنز ٹیم کیساتھ بھرپور پریکٹس
  • کینیڈا کی جونیئر ہاکی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑی جنسی زیادتی کے مقدمے سے بری
  • سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
  • سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ٹی 20 رینکنگ میں بابر اور رضوان کو دھچکا، نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آگئے
  • مانچسٹرٹیسٹ، بھارت کے 4 وکٹ پر 264 رنز، پنت انجری کا شکار
  • جب تم رفال اڑا ہی نہیں سکتے تو نئے جہاز کس لعنت کے لیے خرید رہے ہو؟ڈمی خواجہ آصف
  • جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟