شوہر کا قتل: ملزمہ کے دوست کو سزائے موت، خاتون کو عمر قید
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
فائل فوٹو۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی غربی کی عدالت میں دوست کے ساتھ مل کر شوہر کو بجلی کے جھٹکے دے کر قتل کرنے کے کیس میں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزمہ کے دوست غلام نبی عرف دیدار کو سزائے موت سنا دی۔
عدالت نے شوہر کے قتل میں ملوث خاتون کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ عدالت نے دونوں مجرموں پر فی کس پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
عدالت نے کہا جرمانے کی رقم مقتول کے ورثا کو ادا کی جائے گی۔ استغاثہ کے مطابق ملزمہ نے 2019 میں اپنے دوست کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو قتل کیا۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان کی جانب سے قتل کو خود کشی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، تاہم مقتول کے رشتے داروں نے جسم پر نشانات دیکھے جس کے بعد مقدمہ درج ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔