قومی ائیر لائن ہماری شناخت ہے جس سے ہم محروم کر دئیے گئے تھے،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وزیر ہوابازی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قومی ائیر لائن ہماری شناخت ہے جس سے ہم محروم کر دئیے گئے تھے،اب سبز ہلالی پرچم یورپ کی فضاوں میں لہرائے گا،آج سے پھر پیرس کیلئے ڈائریکٹ فلائٹس کا آغاز ہو گیا ہے، آج ایک تاریخی دن ہے،اسلام آباد ائیرپورٹ پر ساڑھے 4 سال بعد یورپ کیلئے فلائٹ آپریشن بحال اور پیرس کیلئے پی آئی اے کی پہلی پرواز کی روانگی کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ان تمام افراد کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ڈائریکٹ پرواز کو ممکن بنایا۔ ماضی میں اسمبلی فلور پر سابق وزیر ہوا بازی کے بیان سے بہت بڑی تباہی آئی۔ ایک بیان نے اتنی بڑی تباہی کو جنم دیا۔ بہت بڑا المیہ ہے کہ یہاں اس طرح کے غلط فیصلوں پر احتساب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 4 سال تک پاکستانی باہر سے مہنگا سفر کرنے پر مجبور تھے۔ میں یورپی یونین کے ایوی ایشن کے تمام عہدے داروں کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے ہمارے معیار کو جانچا۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پی آئی اے دنیا کی لیڈنگ ایئرلائن تھی۔ پی آئی اے نے بہت سی ائیرلائنز کو بنانے میں کردارادا کیا پھر ہم دوسری ایئرلائنز کے محتاج ہوگئے،جو ہماری پروازلیکر جائیں۔ ہم نے ساڑھے 4سال میں کئی سو ارب کا نقصان اٹھایا۔ پی آئی اے پر 800ارب کا قرض ہے جب کہ منافع بخش روٹس بھی بند ہیں۔پورے ساڑھے 4 سال ہمارے اوورسیز پاکستانی ڈائریکٹ یہاں نہیں آسکتے تھے انہیں دبئی،دوحہ ، ابوظہبی یا کہیں اور سے فلائٹ لیکر پاکستان آنا پڑتا تھا۔ سفر بھی مہنگا ہوگیا تھا اور رقم بھی زیادہ دینی پڑتی تھی۔ پیرس جانے والی قومی ائیر لائن کی پرواز کی 100 فیصد بکنگ ہوئی ہے۔فرانس ،اٹلی ، ناروے اور اسپین میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرہوا بازی خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ قومی ائیر لائن کی نجکاری کی جائے۔پی آئی اے کو زیادہ دیر نہیں لگے گی اور دیگر کمرشل ائرلائنز کی طرح مقابلہ ہو۔ آئندہ دنوں میں برطانیہ،یوایس اے کیلئے بھی پروازوں کا اجرا ءہوگا۔ یورپ کی فضاوں میں ایک بار پھر سبز ہلالی پرچم لہرانا شروع ہو گیا ہے۔ پی آئی اے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گی۔وزیر دفاع کا یہ بھی کہنا تھا قومی ائیر لائن پاکستانیوں کی میتیں بغیر کسی چارجز کے مفت لے کر آتی تھی لیکن فلائٹ آپریشن بند ہونے سے اوور سیز پاکستانی اس سہولت سے محروم ہو گئے تھے۔اب ہماری کوشش ہو گی کہ پی آئی اے کی نجکاری جلد کی جائے اور دیگر کمرشل ائیرلائنز کی طرح مقابلہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی ائیر لائن خواجہ آصف پی آئی اے
پڑھیں:
پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
آج ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
لاہور میں الودگی انتہائی حد تک بڑھ گئی جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضحر ہے، شہری نزلہ زکام بخار سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
حکومت پنجاب کی جانب سے آلودگی کی روک تھام کیلئے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ترقیاتی کاموں اور صفائی سے قبل پانی کے چھڑکاو کا سلسلہ جاری ہے۔
دھوآں چھوڑنے والی گاڑیوں الودگی پھیلانے والے بھٹو کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، شہر بھر کے ہوٹلوں بار بی کیو کو کوئلہ اور لکڑیاں جلانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، ماہرین کے مطابق بیماریوں سے بچنے کیلئے ماسک اور عینک کا استعمال کریں۔
پنجاب کے بیشتر شہر فضائی آلودگی اور سموگ کی شدید لپیٹ میں ہیں، جہاں ہفتے کی صبح فضائی معیار خطرناک حد تک گر گیا۔
بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق صبح نو بجے ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اے کیوائیر پنجاب کے مطابق لاہور میں صبح کے وقت اے کیو آئی 385، شیخوپورہ میں 313 اور گوجرانوالہ میں 243 ریکارڈ کیا گیا۔
بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گوجرانوالہ میں آلودگی کی شدت 442، لاہور میں 400 اور فیصل آباد میں 337 تک پہنچ گئی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی سطح میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔
آئی کیو ائیر کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں اے کیو آئی 1018، وائلڈ لائف پارکس میں 997 اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاقے میں 820 ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شاہدرہ، ملتان روڈ اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500، برکی روڈ پر 396، ایجرٹن روڈ پر 377 اور کاہنہ میں 365 رہا۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں، درجہ حرارت میں کمی، کم ہوا کی رفتار (ایک سے چار کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودگی کے بکھراؤ میں کمی دیکھی جارہی ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق دن کے اوقات، خصوصاً دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان، ہوا کی رفتار میں معمولی اضافہ متوقع ہے جس سے فضائی معیار میں جزوی بہتری آسکتی ہے۔
پاکستان ائیر کوالٹی انیشی ایٹو کی ممبر اور ماہر ماحولیات مریم شاہ کہتی ہیں 2025 میں سال کے آغاز پر فضا نسبتاً صاف تھی، تاہم اکتوبر میں پی ایم 2.5 کی سطح گزشتہ سال 2024 کے مساوی ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہم نومبر میں، جو سموگ کا سب سے خطرناک مہینہ سمجھا جاتا ہے، اسی بلند آلودگی کی بنیاد کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد پچھلے سال شدید سموگ دیکھی گئی تھی۔ موجودہ بلند سطح اور موسمی حالات کے امتزاج سے امسال بھی شدید سموگ کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب صاف، صحت مند اور محفوظ فضا کے قیام کے لیے تمام اداروں کے اشتراک سے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کے تمام متعلقہ ادارے وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر انسدادِ سموگ کے لیے دن رات تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹریل چیکنگ مہم جاری ہے۔
پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کے ذرات کی مسلسل نگرانی کے لیے جدید مانیٹرنگ اسٹیشن متحرک ہیں۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز، ماسک کے استعمال اور گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر تمام محکمے فعال — ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹری چیکنگ مہم جاری ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح کی نگرانی کے لیے جدید اسٹیشن متحرک ہے۔
محکمہ ماحولیات نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے، کسی قسم کی گھبراہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔