وزارتِ مذہبی امور نے نجی کمپنیوں کو حج کی بکنگ کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
سٹی 42 : وزارتِ مذہبی امور نے نجی حج کمپنیوں اور ان کی ذیلی کمپنیوں کو حج کی بکنگ کی اجازت دے دی ہے,کمپنیاں "سہولت کی فراہمی کے معاہدے" (SPA) کے تحت پرائیویٹ عازمینِ حج کی بکنگ کریں گی۔
وزارتِ مذہبی امور کے مطابق نجی حج سکیم کی بکنگ 10 جنوری سے 31 جنوری 2025 تک جاری رہے گی جبکہ وزارت کی ویب سائٹ پر مختلف حج پیکیجز کی تفصیلات دستیاب ہیں جن میں نجی سکیم کا بنیادی حج پیکیج پونے 11 لاکھ سے لے کر ساڑھے 21 لاکھ روپے تک ہے۔
وزیراعظم کا محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نبٹانے کا حکم
وزارتِ مذہبی امور اضافی سہولتوں کے حامل 30 لاکھ روپے سے زیادہ کے حج پیکیجز کو "حج پالیسی فامولیشن کمیٹی" سے منظوری لینی ہوگی اور اس کی تفصیلات فراہم کرنا ضروری ہوگا .
جبکہ 30 لاکھ سے زائد پیکیجز کے بیچنے یا خریدنے والوں کے معلومات FBR اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔
نجی عازمینِ حج کو بکنگ کرتے وقت وزارت کی ویب سائٹ یا موبائل ایپ "پاک حج" سے تصدیق کرنی ہوگی اور پیسوں کا لین دین کمپنی کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کرنا ہوگا۔
دھند چھا گئی ، موٹروے بند
اس کے علاوہ سہولت کا معاہدہ طلب کرنا ضروری ہے اور پیکیج کی سہولتوں کو اچھی طرح سمجھنا بھی لازم ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی بکنگ
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل