بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دسمبر 2024 میں 3.07 ارب ڈالرز وطن بھیجے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں بیرون ملک پاکستانیوں نے 33 فیصد زائد رقوم بھیجیں۔مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دسمبر 2024 میں 3.07 ارب ڈالرز وطن بھیجے اور دسمبر 2024 کی ترسیلات دسمبر 2023 سے 29 فیصد زائد ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب سے سب سے زیادہ 77 کروڑ ڈالرز اور متحدہ عرب امارات سے 63 کروڑ ڈالرز بھیجے گئے۔ اس کے علاوہ برطانیہ سے 45 کروڑ ڈالرز، یورپ سے 36 کروڑ ڈالرز اور امریکا سے 28 کروڑز ڈالر بھیجے گئے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستانیوں نے 33 فیصد زائد رقوم بھیجیں، پاکستانیوں نے 6 ماہ میں 17 ارب 84 کروڑ ڈالرز وطن بھیجے، جنوری سے دسمبر 2024 کی ورکرز ترسیلات 34.
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024 تک 3.1 بلین ڈالر ترسیلات آئیں جو نومبر 2024 سے 5.6 فیصد زیادہ ہے، دسمبر 2023 سے دسمبر 2024 تک ترسیلات زر میں 29.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پاکستانیوں نے کروڑ ڈالرز
پڑھیں:
سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی:حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔
اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔