مضر صحت مصالحہ جات کینسر پھیلارہا ہے، فوڈ اتھارٹی کی کاکردگی سے مطمئن نہیں ، عبدالجبار
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے خوراک عبدالجبار خان کی زیر صدارت سندھ فوڈ اتھارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کراچی کے تمام اضلاع کیافسران نے شرکت کی عبدالجبار خان نے کہا کہ ہم عوام کے نمائندے ہیں اور عوام کو جواب دہ ہیں معاون خصوصی نے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ مضر صحت مصالحہ جات کے استعمال سے نہ صرف کینسر بلکہ دیگر وبائی امراض بھی جنم لیتے ہیں فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں ہر مہینے کارکردگی رپورٹ پیش کی جائے انہوں نے کہا کہ کھلے اور مضر صحت کوکنگ آئل پر پابندی کے باوجود وہ سرعام کیسے فروخت ہو رہا ہے فوڈ اتھارٹی کیا کر رہی ہے ؟عبدالجبار خان کا کہنا تھا کہ لائسنس کے طریقے کار کو آسان کر کے فوری رجسٹریشن کرائی جائے تمام کھانے پینے کی اشیاکی ایکسپائری ڈیٹ چیک کی جائے، ہوٹل اور ریسٹورنٹس پر گوشت، مچھلی و دیگر اشیاء کا معیار چیک کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہر گلی محلے میں آر او پلانٹس چل رہے ہیں کیا تمام آر او پلانٹس لائسنس یافتہ ہیں کیا آر او پلانٹ سے ملنے والا پانی عوام کے لیے فائدہ مند ہیں یا نقصان دہ ؟ عبدالجبار خان نے افسران سے پوچھا کہ کتنے آر او پلانٹس کے سیمپل لے کر چیک کروائے جا چکے ہیں، عبدالجبار خان نے کہا کہ نہ صرف کراچی بلکہ سندھ کے دیہی علاقوں سے بھی دودھ کراچی میں سپلائی کیا جاتا ہے دودھ کی تشخیص کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر تمام انٹری پوائنٹس پر ناکہ بندی کی جائے اور اسی وقت دودھ کے سیمپلز کو ٹیسٹ کیا جائے دودھ کو مضر صحت ہونے کی صورت میں اسی وقت ضائع کر کے دودھ فروش کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کے گرفتار کرایا جائے انہوں نے افسران سے پوچھا کہ لیب ٹیسٹ کہاں سے کرائے جاتے ہیں جس پر افسران نے کہا کہ جب سے کراچی یونیورسٹی میں فوڈ اتھارٹی لیب کا انعقاد ہوا ہے تمام ٹیسٹ وہاں سے کرائے جاتے ہیں عبدالجبار خان نے کہا کہ تمام بیکری، ہوٹل اور ریسٹورنٹ پر کام کرنے والے تمام ملازمین کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ چیک کیا جائے انہوں نے افسران سے کہا کہ ہر تین مہینے کی ڈیپازٹ رپورٹ ہر صورت پیش کی جائے کسی قسم کی لاپرواہی یا غفلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا ہر روز وزٹ کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عبدالجبار خان نے جائے انہوں نے نے کہا کہ کیا جائے کی جائے
پڑھیں:
نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔
وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،
پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔