Nai Baat:
2025-06-10@06:25:23 GMT

ہر چین اور سیاحت….!

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

ہر چین اور سیاحت….!

معیشت میں سیاحت کی صنعت کا نمایاں حصہ ہے۔دنیا کے بےشترممالک سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لئے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھارہے ہیں اور سیاحت کے فروغ کےلئے کوشاں ہیں جس سے وہ زرمبادلہ کمارہے ہیں۔وطن عزیز پاکستان سیاحت کےلئے بہترین ہے لیکن حکومتی سطح پر سیاحت کےلئے عملی طور پر گرم جوشی ناگزیرہے ۔ صوبہ پنجاب ، سندھ، بلوچستان، خیبرپختون خوا ، گلگت بلتستان اور کشمیراپنی منفرد ثقافت، طرز معاشرت ، حسن وجمال، تہذیب وتمد ن کے باعث سیاحت کے لئے پرکشش ہیں۔ پاکستان سیاحت سے بہت زیادہ کماسکتا ہے۔مستوج کے بعدہرچین کے لئے محو سفر ہوگئے ۔یہ وادی لاسپور ہے جوکہ آنشٹ سے سور تک علاقے پر مشتمل ہے۔وادی لاسپور بھی قابل دید ہے ۔سرسبز وشاداب علاقہ ،پھولوں کی طرح خوبصورت اور مسکراتے چہرے ہر مہمان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔خوش اخلاق اور مہمان نوازلوگوں سے مل کر سیاحوں کی طبیعت پر خوشگوار اور دلفریب کیفیت نمایاں ہوجاتی ہے۔مقامی لوگ کھیتوں میں کام کرتے، خوش گپیوں اور مہمانوں کی خدمت میں محو نظر آتے ہیں۔ یہاں موسم سرما میں برف باری ہوتی ہے تو اس لئے یہاں کا پانی بھی سفید نظر آتا ہے۔ صاف اور سفید پانی کے ندی نالے ماحول کو مسحور کن بناتے ہیں۔ لاسپور کے لوگ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں،صرف لڑکے نہیں بلکہ لڑکیاں بھی تعلیمی سرگرمیوں میں برابر شریک ہوتی ہیں۔ لاسپور کی ایک خاتون شمیم شاہی نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔اس علاقے میں لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم کے حصول کے لئے مواقع دیئے جاتے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔نئی نسل کی تعلیم وتربیت سے معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ریاست مدینہ کی ترقی کا سب سے اہم رازتعلیم وتربیت تھی۔زمانہ جاہلیت میں عرب میں پانی پلانے اور گھوڑا آگے لے جانے پر کئی سال تک جنگیں ہوتی
تھیں لیکن ریاست مدینہ کی تعلیم وتربیت سے وہی لوگ امن پسند ، باادب اور صاحب عمل ہوگئے۔اس لئے ہرچین لاسپور کے لوگ نئی نسل کی تعلیم وتربیت پرخصوصی توجہ دیتے ہیں۔ اگر کبھی ہرچین لاسپور میں سیاح موسمی حالات کے سبب پھنس جائیں تو سیاحوں کو چالیس ہزار روپے میں کمرہ کرائے پر نہیں دیتے ہیں اور نہ ہی انڈا پانچ سو روپے میں بیجتے ہیں بلکہ یہاں کے لوگ ناگہانی حالات میںسیاحوں کی بھرپور مدد کرتے ہیں، ان کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیتے ہیں، ان کو رہائش اور کھانا بھی مفت فراہم کرتے ہیں۔ زندہ قومیں اپنی ثقافت کو جاوید رکھتی ہیں۔ہرچین کے لوگوں میں بھی یہ خوبی موجود ہے کہ وہ اپنی ثقافت اور روایات سے محبت کرتے ہیں،ان کو قائم اور محفوظ رکھتے ہیں۔ہرچین میں ہماری ملاقات امیر اللہ خان یفتالی سے ہوئی جو کہ ملنسار اور خوش اخلاق انسان ہیں۔حقیقت میں ایسے ہی افراد اپنے علاقے کی خوبصورتی اور شہرت میں اضافہ کرتے ہیں۔ امیر اللہ خان یفتالی پولو کھیل کے کوچ ہیں اور تخلیقی صلاحیت کے مالک ہیں، انھوں نے ہرچین میں شندور روڈ پر ہیریٹج میوزیم لاسپور قائم کیا ہے جس میں سیکڑوں سال پرانی نواردات آویزاں کی گئی ہیں۔ارض بدخشاں شمالی علاقہ جات میںاسی ڈیزائن کے تین میوزیم ہیں، (الف) تاجکستان، (ب) ہنزہ، (ج) ہرچین لاسپور۔ امیر اللہ خان یفتالی نے تیس سال مسلسل محنت اور لگن سے کام کیا اور نواردات کو یکجا کیا،یہ میوزیم تاریخی ورثے کا امین ہے، یہ علاقے کی تاریخ ، ثقافت ،روایات اور معاشرت کی نمائندگی کرتے ہیں۔اس میوزیم میںقدیم زرعی آلات ، جنگی ہتھیار، گھریلو آوزار اور ثقافتی پوشاک سجائے گئے ہیں۔سیاح اس میوزیم کو دیکھنے آتے ہیں۔ ہرچین سرسبزو شاداب اور خوبصورت علاقہ ہے۔ہرچین کے مضافات میں غور چھار، زنگیان شل، پنجی لسٹ، شکارگہ، مڑان شل، چمر کن ،اشپیربوہتی، غوربارسمیت متعدد دیہات ہیں اور یہ سارے علاقے خوبصورت اور قابل دید ہیں۔یہاں کے لوگ مثبت سوچ کے مالک ہیں، ان لوگوں نے ایک جرگہ میں غیر ضروری رواج ختم کرنے کا فیصلہ کیا، جہیز کی لعنت سے چھٹکارا پانے کےلئے جہیز مانگنے والوں سے سماجی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے جرگہ میں فیصلہ کیا کہ شادی میں دلہن کے گھروالوں سے کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، دعوت میں کھانوں پر کم ازکم خرچہ کیا جائے، جہیز اور غیر ضروری اخراجات کے باعث لڑکیوں کی شادیاںنہیں ہوتی ہیں۔ان غیرضروری اخراجات اور جہیز کی وجہ سے ہمارے ملک میں لاکھوں خواتین کے سروں میں سفید چاندی آجاتی ہے لیکن ان کی شادی نہیں ہوتی اور اسی طرح حالات ہمارے پڑوسی ملک میں بھی ہیں۔لاسپور کے لوگوں کی طرح پاکستا ن اور بھارت کے سبھی لوگوں کو غور وفکر کرنا چاہیے ۔ وہ سب جہیزکی لعنت سے چھٹکارا پانے اور شادی بیاہ میں غیرضروری اخراجات کے خلاف آواز اٹھائیں۔وہ جہیز اور شادی بیاہ میںغیر ضروری اخراجات جیسے رواج کو ترک کریں۔ایسا کرنے سے لاکھوں لڑکیوں کی شادی کی راہ ہموار ہوجائے گی اور معاشرے کے کافی سارے مسائل ختم ہوجائیں گے۔ہر شہری کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے رسوم ورواج کو ختم کرنے کےلئے کوشش کریں جس سے انسانیت کو نقصان ہو۔ وادی لاسپور کے لوگوں کا جہیز اور شادی بیاہ میں غیر ضروری اخراجات کے خلاف اقدام اٹھانا خوش آئند ہے ۔ہم وادی لاسپور کے لوگوں کے کردار اور اخلاق سے متاثر ہوئے۔وادی لاسپور کے لوگ سیاحوں اور مہمانوں کی عزت اور احترام کرتے ہیں۔ وادی لاسپور بہت پرامن علاقہ ہے اور اس علاقے میں سیر وتفریح کے لئے جانا چاہیے ۔ یہاں ہوٹل اور گیسٹ ہاﺅسز زیادہ مہنگے نہیں ہیں۔ ہرچین جانے کےلئے چترال یا گلگت کے کسی ایک راستے کا انتخاب کریں۔ حکومت کو چاہےے کہ وہ ایسے علاقہ جات کی تشہیرکریں تاکہ یہاں بڑی تعداد میں سیاح آئیں جس سے معیشت کا پہیہ تیز ہوجائے اورزرمبادلہ میں اضافہ ہوجائے، اس طرح ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا اورلوگوں کے لئے روزگار کے نئے باب کھلیں گے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ضروری اخراجات وادی لاسپور سیاحت کے کرتے ہیں ہیں اور کے لئے

پڑھیں:

پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ

پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔

 گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔

گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔

تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔

معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔

انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • متحدہ مستقل قومی مصیبت ہے‘مجھے چونالگانا نہیں آتا‘میئر
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
  • پاکستان میں معیشت کی بہتری کے آثار، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصدرہ گئی ہے، مشیر خزانہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • نو لُک شاٹ پر ہونیوالی تنقید پر صائم بھی بول اُٹھے
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی امت مسلمہ اور قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد