معیشت میں سیاحت کی صنعت کا نمایاں حصہ ہے۔دنیا کے بےشترممالک سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لئے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھارہے ہیں اور سیاحت کے فروغ کےلئے کوشاں ہیں جس سے وہ زرمبادلہ کمارہے ہیں۔وطن عزیز پاکستان سیاحت کےلئے بہترین ہے لیکن حکومتی سطح پر سیاحت کےلئے عملی طور پر گرم جوشی ناگزیرہے ۔ صوبہ پنجاب ، سندھ، بلوچستان، خیبرپختون خوا ، گلگت بلتستان اور کشمیراپنی منفرد ثقافت، طرز معاشرت ، حسن وجمال، تہذیب وتمد ن کے باعث سیاحت کے لئے پرکشش ہیں۔ پاکستان سیاحت سے بہت زیادہ کماسکتا ہے۔مستوج کے بعدہرچین کے لئے محو سفر ہوگئے ۔یہ وادی لاسپور ہے جوکہ آنشٹ سے سور تک علاقے پر مشتمل ہے۔وادی لاسپور بھی قابل دید ہے ۔سرسبز وشاداب علاقہ ،پھولوں کی طرح خوبصورت اور مسکراتے چہرے ہر مہمان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔خوش اخلاق اور مہمان نوازلوگوں سے مل کر سیاحوں کی طبیعت پر خوشگوار اور دلفریب کیفیت نمایاں ہوجاتی ہے۔مقامی لوگ کھیتوں میں کام کرتے، خوش گپیوں اور مہمانوں کی خدمت میں محو نظر آتے ہیں۔ یہاں موسم سرما میں برف باری ہوتی ہے تو اس لئے یہاں کا پانی بھی سفید نظر آتا ہے۔ صاف اور سفید پانی کے ندی نالے ماحول کو مسحور کن بناتے ہیں۔ لاسپور کے لوگ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں،صرف لڑکے نہیں بلکہ لڑکیاں بھی تعلیمی سرگرمیوں میں برابر شریک ہوتی ہیں۔ لاسپور کی ایک خاتون شمیم شاہی نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔اس علاقے میں لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم کے حصول کے لئے مواقع دیئے جاتے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔نئی نسل کی تعلیم وتربیت سے معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ریاست مدینہ کی ترقی کا سب سے اہم رازتعلیم وتربیت تھی۔زمانہ جاہلیت میں عرب میں پانی پلانے اور گھوڑا آگے لے جانے پر کئی سال تک جنگیں ہوتی
تھیں لیکن ریاست مدینہ کی تعلیم وتربیت سے وہی لوگ امن پسند ، باادب اور صاحب عمل ہوگئے۔اس لئے ہرچین لاسپور کے لوگ نئی نسل کی تعلیم وتربیت پرخصوصی توجہ دیتے ہیں۔ اگر کبھی ہرچین لاسپور میں سیاح موسمی حالات کے سبب پھنس جائیں تو سیاحوں کو چالیس ہزار روپے میں کمرہ کرائے پر نہیں دیتے ہیں اور نہ ہی انڈا پانچ سو روپے میں بیجتے ہیں بلکہ یہاں کے لوگ ناگہانی حالات میںسیاحوں کی بھرپور مدد کرتے ہیں، ان کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیتے ہیں، ان کو رہائش اور کھانا بھی مفت فراہم کرتے ہیں۔ زندہ قومیں اپنی ثقافت کو جاوید رکھتی ہیں۔ہرچین کے لوگوں میں بھی یہ خوبی موجود ہے کہ وہ اپنی ثقافت اور روایات سے محبت کرتے ہیں،ان کو قائم اور محفوظ رکھتے ہیں۔ہرچین میں ہماری ملاقات امیر اللہ خان یفتالی سے ہوئی جو کہ ملنسار اور خوش اخلاق انسان ہیں۔حقیقت میں ایسے ہی افراد اپنے علاقے کی خوبصورتی اور شہرت میں اضافہ کرتے ہیں۔ امیر اللہ خان یفتالی پولو کھیل کے کوچ ہیں اور تخلیقی صلاحیت کے مالک ہیں، انھوں نے ہرچین میں شندور روڈ پر ہیریٹج میوزیم لاسپور قائم کیا ہے جس میں سیکڑوں سال پرانی نواردات آویزاں کی گئی ہیں۔ارض بدخشاں شمالی علاقہ جات میںاسی ڈیزائن کے تین میوزیم ہیں، (الف) تاجکستان، (ب) ہنزہ، (ج) ہرچین لاسپور۔ امیر اللہ خان یفتالی نے تیس سال مسلسل محنت اور لگن سے کام کیا اور نواردات کو یکجا کیا،یہ میوزیم تاریخی ورثے کا امین ہے، یہ علاقے کی تاریخ ، ثقافت ،روایات اور معاشرت کی نمائندگی کرتے ہیں۔اس میوزیم میںقدیم زرعی آلات ، جنگی ہتھیار، گھریلو آوزار اور ثقافتی پوشاک سجائے گئے ہیں۔سیاح اس میوزیم کو دیکھنے آتے ہیں۔ ہرچین سرسبزو شاداب اور خوبصورت علاقہ ہے۔ہرچین کے مضافات میں غور چھار، زنگیان شل، پنجی لسٹ، شکارگہ، مڑان شل، چمر کن ،اشپیربوہتی، غوربارسمیت متعدد دیہات ہیں اور یہ سارے علاقے خوبصورت اور قابل دید ہیں۔یہاں کے لوگ مثبت سوچ کے مالک ہیں، ان لوگوں نے ایک جرگہ میں غیر ضروری رواج ختم کرنے کا فیصلہ کیا، جہیز کی لعنت سے چھٹکارا پانے کےلئے جہیز مانگنے والوں سے سماجی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے جرگہ میں فیصلہ کیا کہ شادی میں دلہن کے گھروالوں سے کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، دعوت میں کھانوں پر کم ازکم خرچہ کیا جائے، جہیز اور غیر ضروری اخراجات کے باعث لڑکیوں کی شادیاںنہیں ہوتی ہیں۔ان غیرضروری اخراجات اور جہیز کی وجہ سے ہمارے ملک میں لاکھوں خواتین کے سروں میں سفید چاندی آجاتی ہے لیکن ان کی شادی نہیں ہوتی اور اسی طرح حالات ہمارے پڑوسی ملک میں بھی ہیں۔لاسپور کے لوگوں کی طرح پاکستا ن اور بھارت کے سبھی لوگوں کو غور وفکر کرنا چاہیے ۔ وہ سب جہیزکی لعنت سے چھٹکارا پانے اور شادی بیاہ میں غیرضروری اخراجات کے خلاف آواز اٹھائیں۔وہ جہیز اور شادی بیاہ میںغیر ضروری اخراجات جیسے رواج کو ترک کریں۔ایسا کرنے سے لاکھوں لڑکیوں کی شادی کی راہ ہموار ہوجائے گی اور معاشرے کے کافی سارے مسائل ختم ہوجائیں گے۔ہر شہری کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے رسوم ورواج کو ختم کرنے کےلئے کوشش کریں جس سے انسانیت کو نقصان ہو۔ وادی لاسپور کے لوگوں کا جہیز اور شادی بیاہ میں غیر ضروری اخراجات کے خلاف اقدام اٹھانا خوش آئند ہے ۔ہم وادی لاسپور کے لوگوں کے کردار اور اخلاق سے متاثر ہوئے۔وادی لاسپور کے لوگ سیاحوں اور مہمانوں کی عزت اور احترام کرتے ہیں۔ وادی لاسپور بہت پرامن علاقہ ہے اور اس علاقے میں سیر وتفریح کے لئے جانا چاہیے ۔ یہاں ہوٹل اور گیسٹ ہاﺅسز زیادہ مہنگے نہیں ہیں۔ ہرچین جانے کےلئے چترال یا گلگت کے کسی ایک راستے کا انتخاب کریں۔ حکومت کو چاہےے کہ وہ ایسے علاقہ جات کی تشہیرکریں تاکہ یہاں بڑی تعداد میں سیاح آئیں جس سے معیشت کا پہیہ تیز ہوجائے اورزرمبادلہ میں اضافہ ہوجائے، اس طرح ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا اورلوگوں کے لئے روزگار کے نئے باب کھلیں گے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ضروری اخراجات وادی لاسپور سیاحت کے کرتے ہیں ہیں اور کے لئے
پڑھیں:
زاہد احمد کا ڈیجیٹل کریئیٹرز کے خلاف بیان پر یو ٹرن
معروف اداکار زاہد احمد نے سوشل میڈیا پر اپنے متنازع بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے الفاظ کا غلط مطلب لیا گیا۔
زاہد احمد کئی مشہور ڈراموں میں شاندار اداکاری سے شہرت حاصل کرچکے ہیں، ان دنوں ڈرامہ ’دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی‘ میں اپنی عمدہ کارکردگی سے داد سمیٹ رہے ہیں، ان کے انسٹاگرام پر 14 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں اور وہ اکثر مذہب اور ایمان کے موضوع پر گفتگو کرتے نظر آتے ہیں۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں زاہد احمد کے ایک بیان نے ہنگامہ برپا کردیا تھا، جس میں انہوں نے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل کریئیٹرز کے بارے میں سخت ریمارکس دیے تھے، بعدازاں زاہد احمد نے انسٹاگرام پر وضاحتی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کا مطلب غلط سمجھا گیا۔
View this post on InstagramA post shared by Zahid Ahmed (@zahid.ahmed.official)
زاہد احمد نے کہا، ’میں پوڈکاسٹ میں سوشل میڈیا کے موجدین کے بارے میں بات کر رہا تھا، ڈیجیٹل کریئیٹرز کے بارے میں نہیں، میں نے انہیں جہنمی کہا، جو میری غلطی تھی، مجھے افسوس ہے کیونکہ میں نے جذبات میں آکر بات کی، مجھے کسی کے جنت یا جہنم کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں، یہ اللّٰہ کا کام ہے، میں اپنی بات درست کرنا چاہتا تھا کیونکہ مجھ سے بہت سے نوجوان متاثر ہوتے ہیں، اور میں دین سے متعلق غلط پیغام نہیں دینا چاہتا۔‘
اداکار کی اس وضاحت پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِعمل سامنے آیا ہے، کئی صارفین نے زاہد احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اپنی غلطی تسلیم کرنا ایک بہادرانہ عمل ہے اور انہوں نے عاجزی دکھا کر اپنی عظمت ثابت کی۔
دوسری جانب کچھ صارفین نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ زاہد احمد کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے، یعنی انہوں نے عوامی ردعمل کے بعد مؤقف بدل لیا۔
کچھ صارفین نے زاہد احمد اور ٹک ٹاکرز دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، یہ کہتے ہوئے کہ دونوں فریق اپنی حد سے تجاوز کر رہے ہیں، کچھ نے مواد تخلیق کاروں پر الزام لگایا کہ وہ زاہد احمد کی بات کو سمجھ ہی نہیں پائے۔