آئی ایل ٹی 20 کا رواں سیزن پہلے سے کہیں زیادہ بڑا ہے،شعیب اختر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
آئی ایل ٹی 20 کا رواں سیزن پہلے سے کہیں زیادہ بڑا ہے،شعیب اختر shoaib akhtar WhatsAppFacebookTwitter 0 11 January, 2025 سب نیوز
دبئی :ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کی انتہائی متوقع واپسی کے لئے اسٹیج تیار ہے ۔ ایونٹ کا آغاز دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں سیزن 2 کی فاتح ٹیم ایم آئی ایمریٹس اور دبئی کیپیٹلز کے درمیان سنسنی خیز مقابلے سے ہوگا۔دو شاندار سیزن کے بعد رواں سال کا ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 پہلے سے کہیں زیادہ بڑا ، بھرپور اور زیادہ پرجوش ہونے کی توقع ہے
ایک ماہ تک جاری رہنے والے کرکٹ ٹورنامنٹ سے قبل 6 میں سے 5 فرنچائزز کے کپتان اور افتتاحی سیزن چیمپیئن گلف جائنٹس کے فاسٹ بولر ٹائمل ملز آنے والے سیزن کے لیے اپنی توقعات کا خاکہ پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے جس سے ناقابل فراموش ٹورنامنٹ کے لیے جوش و خروش میں اضافہ ہوا۔ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 ٹورنامنٹ کے سفیر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ رواں سیزن میں آئی ایل ٹی 20 پہلے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ گزشتہ برس اس سال بھی محنت کی گئی وہ حیرت انگیز تھی۔
یہ دیکھ کر اچھا لگتا ہے کہ لوگ ٹورنامنٹ میں شامل ہوتے ہیں اور اس میں مشغول ہوتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سیزن اس سے بھی بہتر ہوگا۔ایک ماہ تک جاری رہنے والے کرکٹ میلے میں دنیا کے چند بہترین کرکٹرز ایکشن میں نظر آئیں گے۔ٹورنامنٹ کے 15 میچ دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ ابوظبی کا زید کرکٹ اسٹیڈیم 11 میچوں کی میزبانی کرے گا جبکہ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں 8 میچز کھیلے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ئی ایل ٹی 20
پڑھیں:
برطانیہ میں کووڈ-19 کی نئی قسم کے پہلے کیس کی تصدیق
برطانیہ کے ادارہ صحت نے ملک میں کووڈ-19 کے نئے ویریئنٹ کے پہلے کیس تصدیق کردی۔
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ کووڈ ویریئنٹ NB.1.8.1 انگلینڈ میں ریکارڈ کیا گیا ہے، ملک میں اس کے بہت کم کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
تاہم، یہ بات واضح نہیں کہ اسکاٹ لینڈ، ویلز یا شمالی آئرلینڈ میں اس نئے ویریئنٹ کی کتنے کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں۔
جنوری 2025 میں پہلی بار سامنے آنے والا یہ ویریئنٹ امریکا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ میں متعدد ریاستوں میں پھیل چکا ہے۔
ادارے کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر گایتری امرتھالنگم کا کہنا تھا کہ اس ویریئنٹ سے دوسرے ویریئنٹس کے مقابلے میں زیادہ شدید بیماری کا خطرہ نہیں ہے۔