امریکی ڈاکٹروں نے ٹرمپ کے منتخب کردہ سیکریٹری کو خطرہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
حال ہی میں امریکا میں ہزاروں ڈاکٹروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب کردہ آر ایف کینیڈی جونیئر کو نیشنل ہیلتھ کیئر کیلئے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
17,000 سے زیادہ ڈاکٹروں نے امریکی سینیٹرز کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر قومی صحت کی دیکھ بھال کے لیے خطرہ ہیں اور ان کے پاس محکمہ صحت اور انسانی خدمات کی قیادت کرنے کی اہلیت کا فقدان ہے۔
ڈاکٹرز شکاگو میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ ہیلتھ کیئر کے ممبر ہیں جو امریکا میں تقریباً 20,000 ڈاکٹروں اور دیگر طبی پیشہ ور افراد کی نمائندگی کرتی ہے۔
کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر روب ڈیوڈسن نے خط میں کہا کہ ہم منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو قومی صحت اور انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس) کا سیکرٹری مقرر کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 336 ملین امریکیوں کی صحت اور بہبود کا انحصار ایچ ایچ ایس کی قیادت پر ہے جو سائنس، شواہد پر مبنی ادویات کو ترجیح دیتی ہے اور ہمارے صحت عامہ کے نظام کی سالمیت کو مضبوط کرتی ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں کینیڈی جونیئر کورونا ویکسینیشن اور دیگر ویکسینز کے مستلزم ہونے پر تنقید کرچکے ہیں۔ کینیڈی پر ویکسینز اور دیگر صحت کی دیکھ بھال کے طریقوں کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
کینیڈی نے عوامی استعمال میں پانی میں فلورائڈ شامل کرنے کے عمل کو ختم کرنے اور اشیائے خوردونوش میں اضافی اور کیمیائی حفاظتی اجزا کو ہٹانے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔