گھوٹکی: پولیس نے مغوی بحفاظت بازیاب کرا لیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
گھوٹکی (نمائندہ جسارت) ایک ہفتہ قبل تحصیل اوباڑو کے تھانہ کھمبڑا کی حدود میں آنے والے علاقے مرید شاخ نزد آفتاب پمپ سے 3 ڈرائیوروں غوث بخش ولد گل محمد گولو سکنہ بڈانی ضلع کشمور، محمد سردار ولد احمد خان نیازی سکنہ چاچڑاں شریف ضلع رحیم یار خان اور ندیم ولد احمد علی دشتی سکنہ گڈو ضلع کشمور کو نا معلوم اغواء کاروں نے حملہ کر کے اسلحے کی نوک پر اغواء کر لیا تھا، جس کی اطلاع ملتے ہی ان تینوں نوجوانوں کی بازیابی کے لیے ایس ایس پی کی ہدایت پر ڈی ایس پی اوباڑو عبدالقادر سومرو کی سربراہی میں مغویوں کی بازیابی کے لیے مزاری گینگ و دیگر اغواء کاروں کے خلاف مسلسل کچے میں آپریشن جاری رکھا ہوا تھا اور اس اسپیشل سرچنگ آپریشن کے دوران ہی ڈی ایس پی اوباڑو عبدالقادر سومرو کو اپنے خفیہ ذرائع کے ذریعے اطلاع ملی کہ ڈاکو/ اغواء کار مغویوں کو کراس بند کے مقام سے سندھ سے پنجاب کسی دوسری جگہ منتقل کرنے جا رہے ہیں، جس کی خفیہ اطلاع کے ملتے ساتھ ہی ڈی ایس پی اباوڑو عبدالقادر سومرو کی سربراہی میں ٹیم بھاری نفری فوراً نشاندہی والی جگہ پر پہنچے تو پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ ہو گیا اور مقابلے کے دوران اپنے خلاف گھیرا تنگ ہوتا دیکھ کر اپنی گرفتاری کے خوف سے اغواء کار مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس پی
پڑھیں:
لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار
لاہور کے ہال روڈ پر آپس میں گتھم گتھا شہریوں کے 2 گروہوں میں سے ایک نے مبینہ طور پر بیچ بچاؤ کروانے والے پولیس اے ایس آئی پر حملہ کردیا جس سے اس کے مطابق وہ شدید زخمی ہوگیا۔ مذکورہ اہلکار کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزمان گرفتار کرلیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
ملزمان پر درج ایف آئی آر کے مطابق ہال روڈ پر قادری چیمبر کے نزدیک ایک شہری اعظم مختار بٹ اور فریق ثانی خزیمہ بٹ اور ان کے والد عظیم بٹ کی آپس میں ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے لڑائی جاری تھی کہ ون فائیو پر کال آنے کی صورت میں جائے وقوعہ کے قریب موجود اے ایس آئی محمد ارشد وہاں پہنچ گئے۔
اے ایس آئی ابھی دونوں گروہوں کو علیحدہ کرکے لڑائی کی وجہ جاننے کی کوشش ہی کر رہے تھے کہ ان پر حزیمہ اور عظیم نے اپنے کچھ نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ ڈنڈوں اور سلاخوں سے حملہ کردیا جس سے ان کے جسم کے مختلف حصوں پر زخم آئے، ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور پولیس وردی بھی پھٹ گئی۔
محمد ارشد نے کہا کہ جب کانسٹیبل حسیب نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان کی وردی پھاڑ دی۔ انہوں نے ایف آئی آر میں مزید بتایا کہ ملزمان نے میرے ہاتھ میں موجود سرکاری وائرلیس توڑ دیا اور پھر میری جیب سے 12 ہزار روپے، قومی شناختی کارڈ اور سروس کارڈ چھین لیا اور سرکاری دستاویزات بھی پھاڑ دیے۔
مزید پڑھیے: لاہور میں ٹک شاپ پر لڑکے پر تشدد کرنے والی لڑکیاں کون ہیں؟
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے لڑائی جھگڑے اور مزاحمت کے باعث ہال روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا اور عوام کو مشکلات پیش آئیں۔ بعد ازاں عوام نے آکر محمد ارشد کی جان چھڑوائی جس کے بعد ملزمان اے ایس آئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگئے۔
دریں اثنا پولیس ترجمان نے تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے علاقے میں پیش آنے والے تشدد کے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز نے پولیس ٹیم پر حملے کا نوٹس لیا جس پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
لاہور ہال روڈ pic.twitter.com/QEy9nGSEBr
— Muhammad Umair (@MohUmair87) April 22, 2025
واضح رہے کہ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہی ہے جس میں تشدد بھی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لاہور لاہور پولیس پر حملہ لاہور تشدد ہال روڈ ہال روڈ تشدد