Jasarat News:
2025-09-18@13:50:10 GMT

جوبائیڈن آئندہ ہفتے امریکیوں سے الوداعی خطاب کریں گے

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

جوبائیڈن آئندہ ہفتے امریکیوں سے الوداعی خطاب کریں گے

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اگلے ہفتے اوول آفس سے قوم سے الوداعی خطاب کریں گے۔

غیر ملکی خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے چند روز قبل اگلے ہفتے قوم سے الوادعی خطاب کریں گے۔

امریکی صدر نے آخری بار اوول آفس سے خطاب کے دوران 2024 کے صدارتی انتخابات سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

جوبائیڈن اپنے دور حکومت میں اپنی خارجہ پالیسی کے علاوہ اپنی انتظامیہ کی جانب سے دنیا میں امریکا کے مقام کے بارے میں کیے جانے والے اقدامات سے بھی قوم کو آگاہ کریں گے۔

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق جب صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ہمارے اتحادی شدید متاثر تھے اور ہم چین کے ساتھ اپنے مقابلے میں پیچھے رہ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی اس وقت تک امریکا کی طویل ترین جنگ میں مصروف تھے اور ہمارے مخالفین مضبوط ہو رہے تھے جب کہ دنیا کو عالمی وبائی مرض کا بھی سامنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ان تمام چینلجز کا سامنا کیا اور اب جب وہ عہدہ چھوڑنے جارہے ہیں تو ملک پہلے سے زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہے جب کہ ہم نے امریکی عوام کے لیے بہتر نتائج فراہم کیے ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنے الودائی خطاب میں ان تمام باتوں کا ذکر کریں گے کہ کس طرح ہمارے اتحاد اور شراکت داریاں ہمارے کام کی بدولت اب تک کی سب سے مضبوط ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی صدر کہ امریکی کریں گے

پڑھیں:

یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔

(جاری ہے)

متلاطم اور ان دیکھے حالات

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔

جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعات

سیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔

انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔

موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔

سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفت

جنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان
  • میاں مقصود شکارپورڈسٹرکٹ بار میں آج جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کرینگے
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  •  روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق 
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ