تنازعہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے نیویارک میں ایکرڈ کالج سینٹ پیٹرزبرگ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے طلبا کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کاز کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے نیویارک میں ایکرڈ کالج سینٹ پیٹرزبرگ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے طلبا کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کاز کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ ہی خطے میں اقتصادی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینیوں کو اپنی ریاست قائم کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا، مشرق وسطی مجموعی طور پر غیر مستحکم رہے گا اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام کو نقصان پہنچتا رہے گا۔ عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں نئے مستقل ارکان کی شمولیت کا سخت مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد برائے اتفاق (UfC) گروپ کے ایک حصے کے طور پر پاکستان چاہتا ہے کہ اصلاحات کا عمل اس طرح سے شروع کیا جائے جو کونسل کو زیادہ جمہوری، موثر، شفاف اور جوابدہ بنائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نے کہا کہ
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم "کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)" نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی "مدلین" پر اسرائیلی حملے کو "بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی" قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: "ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: "اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔"
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے "مدلین" کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان دیا: "مدلین کو فوری رہا کیا جائے۔ ناکہ بندی توڑنا ممالک کی قانونی ذمہ داری اور ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔"
البانیز کا کہنا تھا کہ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے کشتیوں کو غزہ کی طرف روانہ کیا جانا چاہیے — "متحد ہو کر یہ امدادی مشن ناقابلِ رکاوٹ ہوگا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کشتی کے عملے کے ساتھ اس وقت رابطے میں تھیں جب اسرائیلی فورسز نے انہیں حراست میں لیا۔