کراچی میں فٹ پاتھ کے مکینوں کیلئے خوشیوں کا پیغام آگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی:
شہر میں فٹ پاتھوں کے مکین بے آسرا افراد کیلئے خوشیوں کا پیغام آگیا۔
ایکسپریس نیوز نے سردی کے موسم میں ان بے گھر افراد کے مسائل پر رپورٹ نشر کی تو مخیر حضرات نے اپنے دل کے دروازے ان بے گھر افراد کی مدد کے لیے کھول دیے۔ شہر قائد کے مخیر افراد کے گروپ نے ان فٹ پاتھ کے مکینوں میں لحاف کمبل اور بستر تقسیم کرنے کا سلسلہ اپنی مدد آپ کے تحت شروع کردیا۔ یاد رہے کہ شہر قائد میں گزشتہ دونوں 13 بے گھر افراد سردی سے ٹھٹھر کر ہلاک ہوگئے تھے۔
اس گروپ میں شامل افراد کا کہنا ہے کہ سردی سے بچنے کیلئے صاحب حیثیت افراد اپنی مدد آپ کے تحت ان بے گھر افراد کی مدد کریں تو محدود وسائل میں رہ کر بے شمار زندگیوں کو سردی سے بچایا جاسکتا ہے۔
ان بے گھر افراد میں کئی سردی سے کانپتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں۔ باقی بے گھر افراد کی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، ایک بے گھر فرد کو سردی سے بچاؤ کے لیے 2000 روپے میں گرم سامان خرید کر دیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں سردی کی شدت میں اضافے سے 13 افراد جاں بحق
ایک مخیر شخص آصف خان نے بتایا کہ ایکسپریس نیوز رپورٹ کو دیکھنے کے بعد میں نے اپنی مدد آپ کے تحت ان بے گھر افراد کی مدد کیلئے محدود وسائل میں نیکی کا سفر شروع کیا، امید ہے اس کام میں دیگر مخیر حضرات بھی آگے آئیں گے، سردی سے بے گھر افراد کو محفوظ رکھنے کے لیے لحاف، کمبل، گدے اور بستر تقسیم کریں۔
اس فلاحی کام میں شریک رضاکار کاشف خان نے بتایا کہ کراچی میں روزی کمانے کیلئے دیگر شہروں سے آنے والے رہائش کے لیے مکان کرائے پر لینے کی استطاعت نہیں رکھتے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے اوپر کم خرچ کرکے پیسوں کی بچت کریں اور یہ پیسے اپنے گھر بھیج سکیں تاکہ ان کے اہلخانہ باآسانی اپنے اخراجات پورے کرسکیں، اس لیے وہ دن میں کام کرتے ہیں، رات میں پل اور فٹ پاتھ ان کے گھر ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان افراد کے علاوہ منشیات کے عادی افراد اور کچرا چننے والے لوگوں کا گھر بھی فٹ پاتھ ہے۔ یہ تمام افراد تمام موسموں کی سختیاں برداشت کرتے ہیں۔ بے شمار افراد مختلف علاقوں میں فٹ پاتھوں، پلوں یا دکانوں کے باہر لگے شیلٹر کے نیچے رات میں سوتے نظر آتے ہیں۔
اس کے علاوہ جناح سول عباسی شہید اور دیگر سرکاری اسپتالوں کے باہر اور اندر ایسے کئی غریب مریض جو مختلف شہروں سے علاج کے لیے کراچی آتے ہیں، ان کے تیمار داروں کی عارضی رہائش بھی فٹ پاتھ ہوتی ہے، ان تیمارداروں میں خواتین اور بچیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان افراد کے پاس سردی سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔
فٹ پاتھ کے مکینوں میں لحاف کمبل تقسیم کرنے والے رضا کاروں محمد بلال اور عبدالواسع خان نے بتایا کہ ہم چند مخیر حضرات اور دوستوں کا گروپ ہے جو "خوشیاں " کے پلیٹ فارم سے اپنے محدود وسائل میں بے گھر افراد میں لحاف گدا تکیہ اور کمبل تقسیم کررہے ہیں۔ دیگر مخیر حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ اس نیک کام کو زیادہ سے زیادہ سر انجام دیں۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ گھر افرادکے لیے پناہ گاہیں قائم کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بے گھر افراد کی ان بے گھر افراد مخیر حضرات افراد کے کے لیے
پڑھیں:
کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد کے ہمراہ ”آؤ کراچی سرسبز بنائیں“ کے عنوان سے شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب گلشن اقبال بلاک 16 کے محمود غزنوی پارک میں منعقد ہوئی، جس میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین، وائس چیئرمین اور دیگر بلدیاتی نمائندے بھی شریک ہوئے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم موسم کی شدت کے پیش نظر ایک لاکھ درخت لگائے گی، مہم کی نگرانی ٹاؤن اور یوسی چیئرمینوں سمیت بلدیاتی نمائندے کریں گے تاکہ یہ عمل مؤثر اور مربوط انداز میں آگے بڑھے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے وعدے صرف زبانی رہے، عملی اقدامات صفر ہیں، سندھ حکومت کے وعدے کے مطابق 50 ہزار درخت کہاں گئے؟ سندھ انوائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر متعلقہ ادارے کیوں غائب ہیں؟
منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کرپشن اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی ماحولیاتی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے، جن میں 9 ٹاؤنز میں 155 سے زائد پارکس کی بحالی، “روڈ سائیڈ جنگل” اور “اربن فارسٹ” کے منصوبے شامل ہیں۔ گلبرگ اور لیاقت آباد ٹاؤن میں ہزاروں پودے لگائے گئے اور ان کے تحفظ کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی نے پانی کے مسئلے پر بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 10 اور 20 میں “واٹر ہارویسٹنگ پروجیکٹ” کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ بارش اور وضو کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے، کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 500 ارب روپے درکار ہیں۔ ہر ٹاؤن کو 2 ارب روپے کی ترقیاتی فنڈنگ ہونی چاہیئے، کراچی صوبائی بجٹ کا 96 فیصد فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا، اور جو رقم ملتی ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ 749 میں سے 400 خطرناک عمارتیں صرف ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ انہوں نے وزیر بلدیات سے سوال کیا کہ 80 گز کے پلاٹ پر 8 منزلہ عمارت کی اجازت کون دیتا ہے؟ کراچی اب کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، درختوں کی کمی خطرناک ماحولیاتی مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر عالمی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر 7 افراد کے لیے ایک درخت ہونا ضروری ہے جبکہ کراچی میں 1000 افراد کے لیے صرف ایک درخت ہے، 2016ء کی ہیٹ ویو میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ایسی صورتحال میں کمیونٹیز کو یکجا ہو کر شجرکاری کی ضرورت و اہمیت کو عام کرنا ہوگا، کیونکہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔