اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کے درمیان تلخیاں اور سیاسی کشیدگی کے خاتمے میں سپیکر سردار ایاز صادق کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی مذاکرات کے حوالے سے آبزرویشنز جاری کردیں۔
ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کہا کہ سپیکر سردار ایاز صادق نے متعدد مواقع پر حکومت اور اپوزیشن کو تعمیری اور مثبت بات چیت کی تجویز دی، سردار ایاز صادق نے گزشتہ اجلاس میں باقاعدہ رولنگ کے ذریعے سپیکر آفس کے دروازے تمام اراکین کےلیے کھولنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایاز صادق نے حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو وقت دینے کی نہ صرف بات کی بلکہ اس پر عمل بھی کیا، سپیکر قومی اسمبلی افہام و تفہیم کے ساتھ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنے پر یقین رکھتے ہیں، سردار ایاز صادق نے ہمیشہ ایک دوسرے کو عزت دینے کی بات کی، سپیکر قومی اسمبلی اب بھی خلوص نیت سے مذاکرات میں سہولت کاری کررہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ سپیکر کی ہی کامیابی ہے کہ ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملا نے والے آج ایک میز پر بیٹھے ہیں، حکومت اور اپوزیشن دونوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سپیکر کی سہولت کاری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کی بہتری کےلئے کام کریں، سپیکر نے ایک فورم فریقین کو فراہم کردیا ہے اور وہ ان مذاکرات کی کامیابی چاہتے ہیں۔ 

کل تک جو کہتا تھا چھوڑوں گا نہیں آج وہ سب کے پاوں پکڑ رہا ہے: عظمیٰ بخاری

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سردار ایاز صادق ایاز صادق نے قومی اسمبلی

پڑھیں:

ہتھیار ڈالیں یا واپس افغانستان جائیں، ورنہ آپریشن ہوگا، باجوڑ امن جرگے نے طالبان پر واضح کردیا

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں دہشتگردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کے لیے خار میں خیمہ بستی کی تیاریاں ایسے وقت میں شروع کردی گئی ہیں جب 50 رکنی قومی جرگے اور طالبان کے درمیان مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ جرگے نے طالبان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ یا تو ہتھیار ڈال دیں، افغانستان واپس چلے جائیں یا پھر ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ہوگا۔

باجوڑ میں قومی جرگے اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا عمل گزشتہ تین روز سے جاری ہے۔ گزشتہ روز ایک نامعلوم مقام پر ہونے والی براہِ راست ملاقات میں طالبان کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اب علاقے میں دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغان عبوری حکومت کے ساتھ مسلسل مذاکرات کا فیصلہ

جرگے میں کن امور پر بات ہوئی؟

جماعت اسلامی کے رہنما، سابق ممبر قومی اسمبلی اور باجوڑ قومی جرگے کے رکن ہارون رشید نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت باجوڑ میں سیزفائر ہے اور کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔

انہوں نے بتایا کہ 50 رکنی قومی جرگے اور طالبان کے درمیان براہِ راست مذاکرات ہوئے جو نہایت خوشگوار ماحول میں منعقد ہوئے۔ ان کے مطابق جرگے نے باجوڑ میں قیامِ امن کے لیے اپنے مطالبات طالبان کے سامنے رکھے ہیں، جن کے جواب کے لیے طالبان نے وقت مانگا ہے۔

’ہم امن کی بات کررہے ہیں، یہ مسئلہ 25 سال سے زیادہ پرانا ہے، شاید ایک دن میں حل نہ ہو، لیکن اس بار نتائج کی امید ہے۔‘

ہارون رشید نے کہاکہ طالبان کی جانب سے بھی مذاکرات کا مثبت جواب آیا ہے اور وہ پُرامید ہیں کہ بات آپریشن تک نہیں جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت باجوڑ میں امن ہے، اور اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی۔

حکومتی مطالبات کیا ہیں؟

باجوڑ کے 50 رکنی قومی جرگے میں پی ٹی آئی کے منتخب اراکین، مختلف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنما، علما اور بااثر مقامی افراد شامل ہیں۔

جرگے کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان نے اپنی شوریٰ سے منظوری کے لیے وقت مانگا تھا، جو جرگے نے دے دیا۔

انہوں نے بتایا کہ جرگہ ایک نامعلوم مقام پر ہوا جس میں طالبان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ رکن کے مطابق قومی جرگے نے طالبان کو بتا دیا کہ لوگ دہشتگردی اور امن و امان کی خراب صورت حال سے سخت پریشان ہیں۔ آپریشن کی صورت میں عام شہری متاثر ہوتے ہیں اور انہیں نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جرگے نے طالبان کو صاف الفاظ میں بتا دیا کہ لوگ اب دہشتگردی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ طالبان یا تو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں یا افغانستان واپس چلے جائیں۔ اگر وہ لڑائی کرنا چاہتے ہیں تو مقامی آبادی کو خالی کرکے پہاڑی علاقوں کا رخ کریں۔

انہوں نے بتایا کہ جرگے نے طالبان کے مطالبات بھی سنے ہیں، تاہم ان مطالبات کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

کیا طالبان جرگے کے مطالبات مانیں گے؟

جب ہارون رشید سے پوچھا گیا کہ کیا طالبان جرگے کے مطالبات مانیں گے، تو انہوں نے کہاکہ اس بار وہ کافی حد تک پُرامید ہیں کہ بات آپریشن تک نہیں جائے گی۔

’مذاکرات اچھے ماحول میں ہوئے ہیں اور رابطہ اب بھی جاری ہے، ہمیں امید ہے کہ مثبت نتائج نکلیں گے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور آپریشن کی ضرورت نہ پڑے۔ ابھی تک طالبان نے انکار نہیں کیا بلکہ وقت مانگا ہے، اور امید ہے کہ وہ مطالبات مانیں گے۔‘

’باجوڑ میں آپریشن کی تیاری‘

قبائلی ضلع باجوڑ میں اس وقت طالبان دہشتگردوں کے خلاف عسکری آپریشن کی مکمل تیاریاں کی جا چکی ہیں۔ رواں ہفتے 16 دیہات میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا، تاہم مقامی لوگوں اور صوبائی حکومت کی درخواست پر جرگے کے ذریعے مذاکرات کے لیے وقت دیا گیا، جس کے بعد کرفیو میں نرمی کی گئی۔

ذرائع کے مطابق خار میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر خیمہ بستی قائم کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگرد مشترکہ دشمن ہیں، ان کا خاتمہ سب کی اولین ترجیح ہے، خیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگر طالبان سے مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آپریشن کی تیاریاں افغانستان باجوڑ آپریشن پاکستان طالبان سے مذاکرات ہتھیار ڈالیں وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ہتھیار ڈالیں یا واپس افغانستان جائیں، ورنہ آپریشن ہوگا، باجوڑ امن جرگے نے طالبان پر واضح کردیا
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان
  • ‘حق دو بلوچستان’ تحریک: حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم کرنے کا اعلان
  • سرگودھا: عدالت نے 9 مئی جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کیس کا فیصلہ سنادیا
  • ایاز صادق کی برطانوی، ایرانی منصب سے ملاقات، مضبوط تعلقات پر اتفاق
  • پی ٹی آئی رہنماء عمیر نیازی کا قومی اسمبلی کے ساتھ صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے کا عندیہ
  • احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ خالی ہونے کانوٹیفکیشن جاری
  • احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ، نوٹیفکیشن جاری