افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشتگرد گروپ کام کررہے ہیں، وزیردفاع
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشتگرد گروپ کام کررہے ہیں، وزیردفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )قائم مقام افغان وزیرخارجہ کے بیان پر اپنے ردعمل میں وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شیرعباس ستانکزئی کا بیان بے بنیاد اورالزامات من گھڑت ہیں، یہ الزام سے بچنے کی کوشش ہے۔خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی، القاعدہ سمیت دو درجن سے زائد دہشتگرد گروپ کام کررہے ہیں، افغانستان 2024 میں آئی ایس کے پی کی بھرتی اورسہولت کاری کا مرکز رہا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عبوری افغان حکام دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرے ۔۔ افغانستان اپنی سرزمین دوسریممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔واضح رہے کہ دو ہفتے قبل ایک پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ نے ٹی ٹی پی پاکستان کے لیے خطرہ ہے، پاکستان مذاکرات کو ترجیح دیتا ہے،سفیر محمد صادق نے اس ہفتے امیر متقی سراج الدین حقانی نور الدین عزیزی اور افغان نائب وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں بہت سارے معاملات پر بات کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان سیکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ اور تجارت سمیت تمام موضوعات پر ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔ پاکستان نے افغان سرحدی علاقوں میں بہت احتیاط اور انٹیلیجنس اطلاعات کے بعد آپریشن کیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں۔ترجمان نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں اور سوشل میڈیا کی خبروں پر یقین نہ کریں۔ آپریشن بہت ٹھوس اطلاعات پر کیا گیا، پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افغان عوام کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، افغانستان کے ساتھ تمام معاملات کو حل کرنا پاکستان کی ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔