پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو کسی قیمت کمزورنہیں ہونے دیں گے، سردارعتیق خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستان اورآزادکشمیرکوملانے والے کوہالہ پل پرآل جموں و کشمیرمسلم کانفرنس کی کال پر’کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن‘ کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد پاکستان کےعوام اورافواج پاکستان سے یکجہتی کا اظہارکرنا تھا۔
اتوارکوآزاد کشمیر کے عوم کی پاکستان کے عوام اورافواج پاکستان سے اظہار محبت کے طور پر پاکستان اور کشمیر کو ملانے والے کوہالہ پل کنونشن منعقد کیا گیا، کنونشن میں مسلم کانفرنس کے کارکنوں کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدرآل جموں کشمیرمسلم کانفرنس وسابق وزیراعظم آزادکشمیر سرادرعتیق احمد خان نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی منزل ہے اورکشمیری تکمیل پاکستان کے نامکمل ایجنڈے کی جنگ لڑ رہے ہیں جلد کشمیرآزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا، پاکستان اور کشمیر کے رشتہ کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن‘ دراصل قرارداد الحاق پاکستان اوراعلان نیلا بٹ کی تجدید ہے اور تحریک الحاق پاکستان درحقیقت تحریک تکمیل پاکستان ہے۔
سردارعتیق احمد نے کہا کہ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ جنوبی ایشیا کے محفوظ مستقبل کی ایک بڑی ضمانت ہے اور پاکستان کشمیری عوام کی آخری اورمحفوظ ترین پناہ گاہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آنے والی نسلوں کا محفوظ مستقبل صرف اورصرف پاکستان سے وابستہ ہے، کشمیربنے گا پاکستان کا نعرہ دفاع پاکستان کی مقبول عوامی بنیاد ہے۔
سردارعتیق نے کہا کہ جلد یا بادیرہندوستان کو مقبوضہ جموں کشمیر سے نکلنا ہوگا، ریاست جموں کشمیر کے مذہبی، سیاسی اور پاکستانی تشخص پرکوئی سمجھوتا نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس تاریخ اورتحریک دونوں کی وارث ہے، شہدائے کشمیر کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاسکتیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل میں تاخیر کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے آزاد کشمیرکا نظریاتی انتشاردشمن کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہے۔
کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین کل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ کشمیری قوم کی منزل پاکستان ہے۔
قبل ازیں دھیرکوٹ سے سردارعتیق احمد خان اورمظفرآباد سے راجہ ثاقب مجید کی قیادت میں کشمیر بنے گا پاکستان ریلیاں بھی نکالی گئیں۔ کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن میں کشمیریوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان اورکشمیرکے رشتہ کوکمزور نہیں ہونے دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اظہار اظہار یکجہتی الحاق پاک فوج پاکستان تحریک جموں خان سردار شہ رگ عتیق فوج کشمیر کشمیر کنونشن محبت منزل نیلا بٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اظہار الحاق پاک فوج پاکستان تحریک عتیق فوج نیلا بٹ وی نیوز کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن پاکستان اور نے کہا کہ کشمیر کے
پڑھیں:
سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر:۔ تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما و کُل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے اور بدھ کی شام شمالی کشمیر کے سوپور علاقے میں انتقال کرگئے۔
کُل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر پاکستان شاخ میں مرحوم کے نمائندے زاہد صفی نے پروفیسرعبدالغنی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی ایک توانا اور بے باک آواز، جہدِ آزادی کے نڈر علمبردار، پروفیسر عبدالغنی بٹ اب ہم میں نہیں رہے۔ انہو ں نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کو تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے وقف کر دیا ۔ ان کی بصیرت، علم و حکمت، اور غیر متزلزل عزم ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پروفیسر عبدالغنی بٹ نہ صرف ایک عظیم رہنما تھے بلکہ ایک فکری رہبر بھی تھے جن کی گفتگو اور تحریر کشمیری قوم کے لیے روشنی کا مینار تھیں۔ ان کی جدوجہد تاریخِ کشمیر کا سنہرا باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور کشمیری عوام کو ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا کرے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے مرحوم کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تحریکِ آزادی کشمیر آج اپنے ایک عظیم اور بے باک رہنما سے محروم ہوگئی۔ ترجمان حریت کانفرنس نے جاری بیان میں کہا کہ مرحوم نے اپنی پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف کی۔ ان کی بلند سوچ، جرا ¿ت مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی وفات نہ صرف کشمیر بلکہ پوری تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔