سارہ علی خان نے 50 کلو وزن کم کرنے کا راز بتا دیا، مداح حیران
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
معروف بالی ووڈ اداکارہ سارہ علی خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے چیلنج، یعنی وزن کم کرنے کی کہانی مداحوں سے شیئر کی۔
انہوں نے 96 کلو وزن سے 45 کلو وزن کم کرنے تک کے سفر کو نہایت عزم اور محنت کے ساتھ مکمل کیا۔
ایک پرانے انٹرویو میں سارہ نے بتایا کہ کس طرح موٹاپے نے ان کی صحت اور خود اعتمادی کو متاثر کیا اور انہوں نے اسے شکست دینے کے لیے کیسی جدوجہد کی۔
سارہ علی خان نے انٹرویو میں بتایا، "میں صرف موٹی نہیں تھی، میں نے وزن کی مشین توڑ دی تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپے کی وجہ سے خود کو نیچے گرانا آسان ہوتا ہے، لیکن یہ نقصان دہ سوچ ہوتی ہے۔
سارہ نے اعتراف کیا کہ "مجھے ہمیشہ اپنے وزن پر دھیان دینا پڑتا ہے کیونکہ یہ صرف ظاہری شکل پر نہیں بلکہ ہارمونی نظام پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔"
سارہ نے بتایا کہ انہیں اپنا وزن کم کرنے کی تحریک ہدایتکار کرن جوہر سے ملی، جنہوں نے انہیں فلم کی آفر دیتے وقت کہا کہ وہ اپنا آدھا وزن کم کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "وزن کم کرنا صرف خوبصورتی کے لیے نہیں بلکہ صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔"سارہ نے کہا کہ وزن کم کرنے کے لیے انہوں نے کارڈیو، مشقوں اور صحت مند خوراک کا سہارا لیا۔
انہوں نے ان لوگوں کو مشورہ دیا جو موٹاپے کا شکار ہیں کہ وہ اپنی خوراک اور صحت پر نظر رکھیں، کیونکہ یہ صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماہرینِ صحت نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ روزانہ چند ہزار قدم چلنے کی عادت دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ عمل الزائمر جیسے امراض سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا کے ماس جنرل بریگھم اسپتال میں کی جانے والی اس طویل المدتی تحقیق کے مطابق چہل قدمی کو معمول بنانا عمر کے بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کے عمل کو نمایاں طور پر سست کر دیتا ہے۔
تحقیق میں 50 سے 90 سال کی عمر کے 296 افراد کو شامل کیا گیا جو ابتدائی طور پر دماغی امراض سے محفوظ تھے۔ شرکاء کو جسمانی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ٹریکر پہنائے گئے، جب کہ ان کے دماغی اسکینز کے ذریعے الزائمر سے متعلق نقصان دہ پروٹینز کے اجتماع کا جائزہ لیا گیا۔ یہ مطالعہ تقریباً 10 برس تک جاری رہا۔
نتائج میں انکشاف ہوا کہ جو افراد روزانہ 3 سے 5 ہزار قدم چلنے کے عادی تھے، ان میں دماغی تنزلی کا عمل تقریباً تین سال تک تاخیر کا شکار ہوا۔ جبکہ 5 سے ساڑھے 7 ہزار قدم روزانہ چلنے والوں میں یہ خطرہ سات سال تک کم پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان کے دماغ میں نقصان دہ پروٹینز کا اجتماع تیزی سے ہوتا ہے، جس سے سوچنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے۔ تاہم جن افراد نے بڑھتی عمر میں بھی چہل قدمی جاری رکھی، ان میں دماغی کمزوری کے اثرات سست پڑ گئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیاں، جیسے روزانہ چہل قدمی، الزائمر کے ابتدائی اثرات کو کم کر سکتی ہیں۔