نیویارک‘کرپٹو کرنسی میں20 لاکھ ڈالر کا فراڈ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)آن لائن کام کرنے کے خواہشمندوں سے جعل سازوں نے 20 لاکھ ڈالر کرپٹو کرنسی ہتھیالیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹارنی جنرل لیتیتیا جیمز نے ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں شہریوں سے 20 لاکھ ڈالر سے زائد کرپٹوکرنسی کا انکشاف ہوا۔مقدمے میں کہا کہ جو ان کے بقول یہ رقوم شہریوں اور ملک کے دیگر افراد سے بٹورے گئے تھے، نامعلوم نیٹ ورک نے آن لائن کام کرنے کے خواہشمند افراد کو نشانہ بنانے کے لیے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے تھے،س میں کہا گیا تھا کہ آن لائن مصنوعات کا جائزہ لینے اور پیسے کمانے کے لیے انہیں کرپٹو کرنسی اکاؤنٹس کھولنا پڑیں گے اور ان مصنوعات کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ کا بیلنس رکھنا لازمی ہوگا۔یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ انہیں اپنی سرمایہ کاری اور کمیشن واپس مل جائے گا لیکن کسی کو رقم واپس نہیں دی گئی۔اٹارنی جنرل نے سائبر کرائم سے تفتیش کرانے اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کی اپیل کی ہے۔
کرپٹو کرنسی
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف
بالی ووڈ کی اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر اور بزنس مین راج کندرا 60 کروڑ روپے کے فراڈ کیس میں بھارتی اداکارہ نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کا نام بھی سامنے آگیا ہے۔
ان دنوں راج کندرا اور اداکارہ شلپا شیٹی 60 کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ کیس میں تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں، یہ مقدمہ ان کی سابقہ کمپنی کا ہے جس میں ان کی اہلیہ اداکارہ شلپا شیٹی کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
اس ہائی پروفائل کیس کی تفتیش ممبئی پولیس کی اکنامک آفینسز ونگ (EOW) کر رہی ہے جس میں اب نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج کندرا نے تحقیقاتی ٹیم کو اپنے نئے بیان میں بتایا ہے کہ کمپنی کے جمع شدہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ بنائی جانے والی فلموں اور دیگر پراجیکٹس کی تشہیری مہم پر خرچ کیا گیا، جس میں تقریباً 20 کروڑ بھارتی روپے پروموشن اور دیگر اخراجات پر خرچ کیے گئے۔
راج کندرا نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بالی ووڈ کی نامور اداکارہ بپاشا باسو اور نیہا دھوپیا بھی ان پروموشنز کا حصہ تھیں جس کو ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ راج نے پروموشنز کی تصاویر بھی بطور ثبوت دکھائی ہیں۔
تاہم اس بات کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ بپاشا اور نیہا کو یہ ادائیگیاں واقعی ہوئیں یا یہ دوںوں بھی کمپنی کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے آگاہ تھیں اور اس کا حصہ تھیں۔