شام کے شہر حلب میں 20,000 افراد کی اجتماعی قبر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
شام میں سیکورٹی حکام نے حلب شہر کے مضافات میں واقع خان العسل نامی علاقے میں ہزاروں لاشوں پر مشتمل ایک اجتماعی قبر دریافت کی ہے۔
ترک خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی کی خبر کے مطابق حلب پولیس کے آپریشن افسر عمر رحال نے مقامی گورکنوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ حلب شہر میں 5 اجتماعی قبریں موجود ہیں، جن میں سے ایک خان العسل کے علاقے میں ہے، جہاں تقریباً 20,000 افراد کو دفن کیا گیا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10,000 لاشوں کی شناخت نمبروں کے ذریعے کی گئی ہے، جنہیں سیکورٹی اداروں نے قبریں کھودنے والے اور مردہ دفن کرنے والے مرکز کے حوالے کیا تھا۔ یہ مرکز لاشوں کو دفنانے اور ان کے لیے نمبر مختص کرنے کا کام کرتا ہے۔ باقی نامعلوم افراد کی لاشیں ہیں، جن پر کوئی شناختی نشان نہیں۔
آپریشن افسر کا کہنا ہے کہ اجتماعی قبروں کی دریافت کے بعد ان پر پہرہ لگا دیا گیا ہے اور بین الاقوامی کمیٹیوں کی آمد کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ لاشیں نکال کر ان کی شناخت کی جا سکے۔
قبریں کھودنے والے محمد صبحی نے بتایا کہ 2012 سے بشار الاسد کے زیرانتظام سیکورٹی ادارے ان افراد کی لاشیں جو حراست کے دوران مر جاتے ہیں، انہیں فوجی اسپتال بھیجتے تھے، جہاں ان لاشوں پر مخصوص کوڈ لگائے جاتے تھے۔
خان العسل کی اجتماعی قبر میں تقریباً 8,000 لاشوں، حلب کی قبر میں 7,000 لاشوں، اور النقیریں کی قبر میں 1,500 لاشوں کی دستاویز بندی کی گئی ہے۔ آخری تدفین 3 ماہ قبل انجام دی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجتماعی قبر بشارالاسد حلب شام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بشارالاسد
پڑھیں:
پانی کی قلت جیسے مشترکہ مسائل کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ، چیئرمین سینٹ
اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ ماحولیاتی تبدیلی،قابل تجدید توانائی،پانی کی قلت جیسے مشترکہ مسائل کے حل کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے بین الاقوامی سفارتی و پارلیمانی کامیابی پر اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں شاندار استقبالیہ دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹرز، اسپیکرز صوبائی اسمبلیاں اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عظیم سفارتی اور پارلیمانی سنگِ میل کی خوشی منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔یہ کامیابی نہ صرف میرے لیے ذاتی طور پر باعثِ فخر ہے بلکہ یہ پوری قوم اور ہمارے پیارے وطن پاکستان کے لیے بھی باعثِ افتخار ہے۔خطاب میں انہوں نے کہا کہ میری متفقہ تعیناتی بطور بانی چیئرمین آئی ایس سی اس بات کا پرزور اعتراف ہے کہ پاکستان اقوامِ عالم کے درمیان مکالمے، تعاون اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے پ?رعزم ہے۔ موجودہ عالمی سیاسی منظرنامے میں یہ شاندار کامیابی ہمارے ملک کے لیے بے شمار امکانات کے دروازے کھولے گی۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ کامیابی ہمارے کثیرالجہتی، بین الپارلیمانی اور سفارتی روابط کو وسعت دینے کی راہ ہموار کر ے گی تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری فروغ پائے اور اقتصادی روابط کو مضبوط بنا یا جائے۔ انہوں نے آئی ایس سی کو ایک منفرد پلیٹ فارم قرار دیا جو شراکت داری اور تعاون کے ذریعے عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، قابلِ تجدید توانائی، اور پانی کی قلت یہ تمام چیلنجز اجتماعی کوششوں کے متقاضی ہیں۔سید یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایس سی کی قیادت سنبھالنے کے ساتھ ساتھ، پاکستان کے جیوپولیٹیکل اور جیو اکنامک کردار کو عالمی منظرنامے پر اجاگر کرنے کے عزم کے تحت، ہم نے کوریا واٹر ریسورسز کارپوریشن کے ساتھ ایک اہم کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو بھی باضابطہ شکل دی ہے۔ یہ اقدام پاکستان کو ماحولیاتی مزاحمت، اور پانی کے پائیدار وسائل کے انتظام کے شعبے میں مہارت کے حصول اور استعداد کار میں اضافے کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بطور سابق وزیرِاعظم اور اب چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے ہمیشہ متحرک سفارتکاری کی طاقت پر یقین رکھا ہے، بین الپارلیمانی روابط میرے وڑن کا ایک مرکزی ستون رہے ہیں۔ میں انہیں پاکستان کی سافٹ امیج کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر ہماری قیادت اور مقام کو مزید اجاگر کرنے کا ایک کلیدی ذریعہ سمجھتا ہوں۔ یہ ویڑن ہماری قوم کی اس عظیم سفارتی میراث سے جڑا ہوا ہے جس کی بنیاد بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح، محترمہ فاطمہ جناح، قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو، اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو جیسے عظیم رہنماؤں نے رکھی،قائداعظم نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ایسے اصولوں پر رکھی جو عدل، مساوات اور بین الاقوامی قوانین کے احترام پر مبنی تھے یہی اصول آج بھی ہماری سفارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔