ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن )جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی بار دیکھا حکمران اور حزب اختلاف ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے، اس بار اس مولوی نے دو کشتیوں پر پاوں رکھا اور پار ہوگیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ملتان میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جامعہ خیر المدارس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زیادہ تر مصروفیت اس ملک کی سیاست میں ہوتی ہے،ہمارا روزانہ سیاست دانوں سے پالا پڑتا ہے، مسلمان حکمرانوں سے اسلام کا تقاضا کرنا سب سے مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر تو بہت سے سوالات اٹھتے ہیں، ہم نے سیاست سے کیا حاصل کیا پر یہ سب فضول سوالات ہیں جبکہ سیاست دان سے کچھ بھی منوانا مشکل نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوتا اگر میں سیاست میں نہ جاتا۔جمعیت علمائے اسلام قومی اسمبلی میں 8 ممبران کیساتھ ہے، تعداد میں کم ہونے کے باوجود ہم نے جدوجہد نہیں چھوڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلی بار دیکھا کہ حکمران اور حزب اختلاف ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے اسی لئے ایسے مواقع پر فائدہ اٹھاتے ہیں، ہمارے اکابر نے ہمیں مدارس کا سیاست کا راستہ بتایا۔ اس بار اس مولوی نے دو کشتیوں پر پاوں رکھا اور پار ہوگیا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کیا ہے؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فضل الرحمان

پڑھیں:

پاکستان کے خیرخواہ مفاہمت کی سیاست اپنائیں، محمود مولوی

اپنے خصوصی بیان سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ انتشار اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہ قوم کے سامنے آئیں تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون استحکام اور ترقی کی راہ پر ہے اور کون ذاتی مفادات کے لیے ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاستدان و سابق رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ اپنے ایک خصوصی بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری تصادم اور محاذ آرائی کی سیاست نے نہ صرف قومی مفادات کو نقصان پہنچایا بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی متزلزل کر دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے ہم ایسی سیاست کے خواہاں ہیں جو قوم کو جوڑے، اداروں کو مضبوط کرے اور ملک کے لیے امید کا پیغام بنے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ انتشار اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہ قوم کے سامنے آئیں تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون استحکام اور ترقی کی راہ پر ہے اور کون ذاتی مفادات کے لیے ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تصادم کی راہ اختیار کرنے والے دراصل قوم کو تقسیم اور ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل دوٹوک ہے کہ اگر وہ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کی سیاست اپنائیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پُرامن و مستحکم سیاسی فضا کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
  • پاکستان کے خیرخواہ مفاہمت کی سیاست اپنائیں، محمود مولوی
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان