چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد کا مستحق افراد کے مسائل سننے کیلئے لائیو ای-کچہری کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد کا مستحق افراد کے مسائل سننے کیلئے لائیو ای-کچہری کا انعقاد، ایک گھنٹہ دس منٹ میں ملک بھر سے 32 کالرز نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی سے بات کی ، اپنے مسائل بتائے، چیئرپرسن کی افسران کو مستحقین کے مسائل حل کرنے کی فوری ہدایت کی ۔ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ عائشہ نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد کو لائیو ای-کچہری میں کال کر کے بتایا کہ ان کی والدہ مستحق تھیں اور پروگرام سے پیسے وصول کرتی تھیں، لیکن اب ان کے مالی حالات کچھ بہتر ہوگئے ہیں اس لئے وہ پروگرام سے نام نکلوانا چاہتے ہیں تاکہ یہ امداد کسی دوسرے مستحق گھرانے کو دے دی جا سکے ۔ سینیٹر روبینہ خالد نے آٹھویں جماعت کی طالبہ عائشہ کو سچائی کی مثال قائم کرنے پر بے حد سراہا اور انکے گھر آنے کا وعدہ کیا۔

چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے آج بی آئی ایس پی کے آفیشل فیس بک اکانٹ سے لائیو ای۔ کچہری کا انعقاد کیا۔ ایک گھنٹے سے زائد ای ۔کچہری سیشن کے دوران ملک بھر سے 32 کالرز نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی سے بات کی اور اپنے مسائل بتائے۔سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی افسران کو مستحقین کے مسائل کو فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔

لائیو ای۔کچہری کے دوران ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ عائشہ نے کال کی اوربتایا کہ ان کا گھرانہ مستحق تھا اور بی آئی ایس پی کے تحت ملنے والی مالی معاونت وصول کررہا تھا ، اب ان کے گھرانے کے مالی حالات کچھ بہتر ہوچکے ہیں ۔ آٹھویں جماعت کی طالبہ عائشہ نے سینیٹر روبینہ خالد سے گزارش کی کہ ان کے گھرانے کا نام بی آئی ایس پی کی فہرست سے خارج کردیا جائے اور اس کی جگہ کسی دوسرے گھرانے کو پروگرام میں شامل کرلیا جائے۔ جس کے جواب میں سینیٹر روبینہ خالد نے عائشہ کو سچائی کی مثال قائم کرنے پر بے حد سراہا۔ چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا یہ ہمارے لئے بہت اچھاہوگا کہ اگر ایسے افراد جو یہ سمجھتے ہوں کہ وہ اب مستحق نہیں رہے تو وہ رضاکارانہ طور پر سامنے آئیں اور ہماری انتظامیہ سے رابطہ کریں تاکہ انہیں پروگرام سے خارج کر کے ان کی بجائے دیگر مستحق افراد کو شامل کرلیا جائے۔

چیئرپرسن روبینہ خالد نے مزید کہا کہ 2 سال سے قبل دوبارہ سروے ممکن نہیں اس لئے بار بار سروے کی غرض سے اپنے لئے پریشانی کا سبب پیدا نہ کریں۔ انہوں نے کہ ہم تعلیمی وظائف پروگرام کے ذریعے سکول نہ جانے والے بچوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے بتایا کہ اب کوئی سرکاری ملازم اس پروگرام سے مستفید نہیں ہوسکتا۔

ای۔ کچہری کے اختتام پر مستحق خواتین کیلئے اپنے پیغام میں سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہم بی بی شہید کے غریب عوام کی خدمت کے اس مشن کو ای-کچہری کے ذریعے ان کی شکایات سننے اور ان کے ازالے کے سلسلہ جاری رکھیں گے۔ 080026477پر شکایات کا اندراج کرایا جاسکتا ہے۔ 8171 بی آئی اس پی کا واحد سرکاری نمبر ہے اس کے علاوہ اگر کسی دوسرے نمبر سے پیغام آئے تو وہ فراڈ ہے اس کی فوری شکایت کریں اور اس نمبر پر اپنی ذاتی معلومات شیئر نہ کریں۔

جنوری 2025 سے کفالت سہ ماہی قسط10500 سے بڑھا کر 13500 روپے کردی گئی ہے۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری، وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات ہیں کہ یہ رقم غریب خواتین تک شفافیت اور عزت سے پہنچائی جائے۔اس لئے آپ جب بھی رقم وصول کریں تو گن کر پوری رقم حاصل کریں اور کٹوتی کی صورت میں ہمیں دیئے گئے نمبر پررپورٹکریں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سینیٹر روبینہ خالد نے مستحق افراد پروگرام سے کے مسائل

پڑھیں:

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپےٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں  پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس ہر چھوٹ ہوتی ہے۔

جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جزل سے مکالمہ کیا کہ  یہ تو آپ  محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں، عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکھٹا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکھٹا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں۔

عاصمہ حامد  نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے ختم نہیں ہوتا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی  نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے۔

عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدر کی بین الاقوامی اداروں سے سیلاب متاثرین کیلئے امداد کی اپیل
  • مخیرحضرات اور بین الاقوامی ڈونر تنظیمیں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے امداد فراہم کریں،قائم مقام صدرسید یوسف رضا گیلانی
  • حالیہ بارشوں کے متاثرین سمیت 1540 مستحق افراد میں ان کی دہلیز پر امدادی سامان تقسیم
  • فشریز ڈیپارٹمنٹ کی پہلی خاتون چیئرپرسن فاطمہ مجید
  • کمزور کمیونٹیز کی مدد کیلئے سماجی پروگرام جاری رکھے جائیں: یوسف رضا گیلانی 
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • نوجوانوں کو جمہوری اقدار سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، سینیٹر روبینہ خالد