تاجروں اور اپوزیشن جماعتوں نے ٹرانس شپمنٹ پلان کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر اور جموں کے درمیان ٹرین کا رابطہ براہ راست ہونا چاہیئے اور کوئی ٹرانس شپمنٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ کٹرا ریلوے اسٹیشن پر سرینگر-جموں ٹرینوں کے ٹرانس شپمنٹ کی شمالی ریلوے کی تجویز لائن کے مقصد کو ختم کردے گی اور ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ضائع ہوجائے گی۔ اس حوالے سے انہوں نے ایکس پر لکھا کہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے، حالانکہ ہم ٹرین اور اس میں سفر کرنے والے مسافروں کی سکیورٹی کی ضرورت کو سمجھتے ہیں، مسافروں سے ٹرینوں کو تبدیل کرنے کے لئے کہنا اس لائن کا مقصد ہی تباہ ہوجائے گا اور ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ضائع ہوجائے گی۔ انہوں نے کٹرا اسٹیشن پر سیکورٹی چیک کے خیال کی حمایت کی لیکن کہا کہ ریلوے حکام کے پاس ابھی تک کوئی ٹھوس تجویز نہیں ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کٹرا یا جموں میں ٹرین / مسافروں کو چیک کریں، لیکن ہم ٹرین میں کسی تبدیلی کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی ٹھوس تجویز نہیں ہے اور جب کوئی تجویز آئے گی، ہم اپنی تجاویز اور معلومات فراہم کریں گے۔

اس دوران تاجروں اور اپوزیشن جماعتوں نے ٹرانس شپمنٹ پلان کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر اور جموں کے درمیان ٹرین کا رابطہ براہ راست ہونا چاہیئے اور کوئی ٹرانس شپمنٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ سجاد لون نے کٹرا ریلوے اسٹیشن پر ٹرانس شپمنٹ میں تبدیلی کا دفاع کرنے پر عمر پر حملہ کیا۔ سجاد لون نے ایکس پر لکھا کہ براہ کرم ہم سب کو آرام کرنے دیں۔ بی جے پی کے ہر کام کو جواز بنانا بند کریں۔ آپ سکیورٹی کے عذر کا استعمال کرتے ہوئے عملی طور پر کسی بھی چیز کا جواز پیش کر سکتے ہیں۔ موجودہ اور پچھلی حکومتوں نے یہی کیا ہے۔ سجاد لون نے کہا کہ کٹرا میں ٹرینوں کو تبدیل کرنے سے ٹرین کی نفسیاتی مطابقت ختم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا "میں جاننا پسند کروں گا کہ وہ کٹرا میں سیکورٹی کے حوالے سے کیا کریں گے جو وہ سرینگر میں نہیں کر سکتے"۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا

اسلام آباد میں سلک روڈ کلچر سینٹر (ایس آر سی سی) کے زیراہتمام ’آرٹ فار لائف-آرٹ فار غزہ‘ کے عنوان سے ایک ہفتہ طویل آرٹسٹ کیمپ 30 اپریل تا 7 مئی منعقد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ کی حمایت کا اعادہ

اس بات کا اعلان ایس آر سی سی نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا۔ اس موقعے پر ایک شاندار تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں فلسطین کے نائب سفیر، غیر ملکی معززین اور کیمپ کے شریک فنکاروں نے شرکت کی۔

ایس آر سی سی کے چیئرمین اور اس اقدام کے پیچھے بصیرت رکھنے والے جمال شاہ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام غزہ کے لیے کوئی احتجاج نہیں ہے بلکہ یہ ایک ادبی عمل ہے جس کے ذریعے فنکار غزہ اور اس کے باسیوں کی اسپرٹ کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔

غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی المیے اور نسل کشی کے پس منظر میں کثیر الثقافتی و کثیر الجہتی فنکاروں کے اس اجتماع کا مقصد آرٹ کو یکجہتی کی پرامن زبان کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہے۔

’آرٹ فار لائف-آرٹ فار غزہ‘ کی تھیم کے ساتھ اس اقدام کا مقصد سیاسی بیان بازی کے بجائے ایک عکاس ثقافتی اظہار پیش کرنا ہے۔

بریفنگ کے دوران زیجاہ فضلی نے کہا کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں احتجاج اور تنازعات پر کان نہیں دھرے جا رہے یہ اقدام آرٹ کی خاموش مگر طاقتور زبان میں بولے گا۔

مزید پڑھیے: غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم

مذکورہ پروگرام میں منعقد ہونے والی ورکشاپس میں پینٹنگ اور مجسمہ سازی، خطاطی اور شاعری، مختصر فلمیں، تھیٹر، رقص اور موسیقی، اور تنصیبات اور انٹرایکٹو آرٹ شامل ہوں گے۔ ورکشاپس کے دوران تیار کردہ تمام تخلیقی کام انسانی وقار، یادداشت اور امید کے اصولوں کو برقرار رکھیں گے۔

ورکشاپس کے اختتام پر ایک خصوصی پبلک آرٹ فیسٹیول اور چیریٹی نیلامی کا انعقاد کیا جائے گا جس سے حاصل ہونے والی 100 فیصد آمدنی غزہ میں بچوں اور کمزور کمیونٹیز کی مدد کے لیے استعمال ہوگی۔

تقریب میں وفاقی وزرا، سفارت کاروں، ثقافتی سفیروں، کارپوریٹ اور ترقیاتی شعبے کے نمائندوں کے علاوہ طلبا اور سول سوسائٹی کے رہنما بھی شرکت کریں گے۔

اپنے اختتامی کلمات میں جمال شاہ نے میڈیا سے پارٹنر کے طور پر کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ صرف اس کہانی کو رپورٹ نہ کریں بلکہ اس کا حصہ بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے پیغام کو نشر کرنے میں مدد کریں جو تنازعات سے بالاتر ایک ایسا پیغام ہو جو شافع ثابت ہو۔

مزید برآں تقریب میں شامل فنکاروں اور مقررین نے اشارہ کیا کہ اس کیمپ میں تیار کیے گئے کاموں میں خون، تشدد یا سیاسی تبصروں کی عکاسی نہیں ہوگی بلکہ وقار، ورثہ، لچک اور امید پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کے خاتمہ پر اسرائیلی کارروائیوں میں ابتک 5 لاکھ لوگ بے گھر

شریک فنکاروں میں سے ایک ثمینہ شاہ نے اس خیال کا خلاصہ کچھ اس طرح کیا کہ ’ آرٹ کے ذریعے ہم دور نہیں دیکھتے بلکہ گہرائی سے دیکھتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ 30 اپریل سے شروع ہونے والا یہ پروگرام میں مصوری اور مجسمہ سازی، تھیٹر، رقص و موسیقی، شاعری، خطاطی اور مختصر فلموں سے مزین ہوگا۔ اس موقعے پر لائف اسٹریمنگ کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’آرٹ فار لائف-آرٹ فار غزہ‘ اسلام اباد سلک روڈ کلچر سینٹر غزہ غزہ نسل کشی

متعلقہ مضامین

  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس 5 سال بعد بحال، بھکر سٹیشن پر شاندار استقبال
  • پشاور تا کراچی چلنے والی معروف مسافر ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس بحال
  • ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • کاشتکاروں سے 25 فیصد گندم نہ خریدنے والی فلور ملز کا لائسنس منسوخ ہوگا
  • سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
  • سرینگر؛سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ ،28 سیاح ہلاک ، 20 زخمی ہوگئے
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریکِ آزادی کشمیر کو بدنام کرنا ہے، مشعال ملک
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟