غزہ سیزفائر ڈیل کے لیے حتمی مسودہ اسرائیل اور حماس کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) قطر کے دارالحکومت دوحہ اور مصری دارالحکومت قاہرہ سے پیر 13 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کرنے والے ممالک امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں نے گزشتہ رات گئے اپنے مذاکرات میں ایک بڑی کامیابی حاصل کر لی۔
ان مذاکرات میں امریکہ کی طرف سے عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کے بھیجے ہوئے مندوب شامل ہوئے۔ سیزفائر مذاکرات میں یہ بڑی پیش رفت اتوار اور پیر کی درمیانی رات نصف شب کے بعد ممکن ہوئی، جس کے بعد ان مذاکرات کی بریفنگ میں حصہ لینے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ ثالث ممالک نے آج پیر کی صبح جنگ بندی معاہدے کا حتمی مسودہ اسرائیل اور عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے نمائندوں کے حوالے کر دیا۔
(جاری ہے)
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سے 40 فیصد زیادہ، لینسیٹ
اس اہلکار نے بتایا کہ غزہ کی جنگ میں فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مجوزہ دستاویز قطر کی طرف سے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں جنگی فریقین کو پیش کی گئی۔ ان مذاکرات میں اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں موساد اور شین بیت کے سربراہان بھی شریک تھے اور قطر کے وزیر اعظم بھی۔
اگلے چوبیس گھنٹے فیصلہ کندوحہ مذاکرات میں پیر کو علی الصبح ہونے والی پیش رفت سے واقف اور بریفنگ میں شریک اس اہلکار نے کہا، ''اس معاہدے پر عملی اتفاق کے لیے اگلے 24 گھنٹے فیصلہ کن ہوں گے۔‘‘
اسی دوران اسرائیل کے کان ریڈیو نے بھی ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے آج تصدیق کر دی کہ دوحہ میں اسرائیل اور حماس دونوں کے وفود کو سیزفائر ڈیل کا حتمی مسودہ مل گیا ہے اور اسرائیلی وفد نے اس بارے میں اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ بھی دے دی ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اور دوحہ میں قطری وزارت خارجہ نے باقاعدہ طور پر یہ تصدیق نہیں کی کہ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کا حتمی مسودہ حماس کو بھی مل گیا ہے۔
امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی کوششیں تیز تر
دریں اثنا ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار نے آج کہا کہ اگر حماس نے بھی اس مسودے کے جواب میں مثبت ردعمل ظاہر کیا، تو حتمی سیزفائر ڈیل چند ہی روز میں طے پا سکتی ہے۔
صدر بائیڈن کی اسرائیلی وزیر اعظم سے فون پر بات چیتکل اتوار کی رات جب دوحہ میں تینوں ثالث ممالک کے نمائندے اسرائیل اور حماس کے وفود سے اس معاہدے کی دستاویز کے بارے میں مکالمت کر رہے تھے، تقریباﹰ اسی وقت اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ٹیلی فون پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے گفتگو بھی کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس گفتگو میں صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا کہ غزہ پٹی میں ''جنگ بندی اشد ضروری ہو چکی ہے، تاکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی ممکن ہو سکے اور غزہ پٹی کے لاکھوں باشندوں کے لیے سیزفائر معاہدے کے نتیجے میں لڑائی بند ہونے کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کو تیز رفتار بنایا جا سکے۔
‘‘ اسرائیل کے کٹر قوم پسند وزیر خزانہ کا اعلاناسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اور کٹر قوم پسند وزیر خزانہ بیزالیل اسموتریچ، جو ماضی میں بھی غزہ سیز فائر معاہدے کے طے کیے جانے کی مخالفت کرتے رہے ہیں، نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی موجودہ کوششوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
غزہ جنگ کے بعد کی صورتحال: یو اے ای پس پردہ مذاکرات کا حصہ
انہوں نے پیر کے روز کہا کہ ایسا کوئی بھی فائر بندی معاہدہ اسرائیل کے لیے ''ہتھیار پھینک دینے کے مترادف‘‘ ہو گا، جس کے ''اسرائیلی ریاست کی قومی سلامتی کے لیے نتائج تباہ کن‘‘ برآمد ہوں گے۔
اسموتریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم ایسی کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے، جس کے تحت خطرناک دہشت گردوں کو رہا کر دیا جائے، جنگ بند کر دی جائے اور وہ تمام کامیابیاں رائیگاں جائیں، جن کے لیے ہم نے اپنا کافی خون بہایا اور بہت سے اسرائیلی یرغمالی دوران حراست مارے بھی گئے۔‘‘
غزہ کے ہیومینیٹیرین زون میں اسرائیلی حملہ، گیارہ ہلاکتیں
اسموتریچ کا آج کا تازہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت میں اس گہری تقسیم رائے کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو غزہ میں جنگ بندی کوششوں کے حوالے سے اسرائیلی سیاست اور معاشرے دونوں میں پائی جاتی ہے۔
مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو کے پاس اتنی سیاسی حمایت بہرحال موجود ہے کہ وہ وزیر خزانہ اسموتریچ کی تائید کے بغیر بھی اسرائیلی کابینہ سے غزہ امن ڈیل منظور کروا سکتے ہیں۔
غزہ میں نئے سال کی پہلی بمباری، پندرہ فلسطینی ہلاک
حماس کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاریاںمشرق وسطیٰ سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اب غزہ سیزفائر ڈیل کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاریاں کر رہی ہے۔
حماس کی طرف سے پیر کے روز کہا گیا کہ وہ اپنے وعدے پر قائم ہے اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدی جلد ہی رہائی پا کر واپس لوٹیں گے۔
اسرائیل کا احتساب کرنا لازمی ہو چکا، اقوام متحدہ کے ماہرین
پچھلی مرتبہ غزہ کی جنگ میں نومبر 2023ء میں ہونے والی ایک محدود فائر بندی کے دوران حماس نے اپنے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 105 کو رہا کر دیا تھا، جس کے جواب میں تب اسرائیل نے بھی اپنی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدی رہا کر دیے تھے۔
غزہ میں اب تک ہونے والی ہلاکتیںغزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی، جب سات اکتوبر 2023ء کے روز حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر کا مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا متنازعہ دورہ اور وہاں ممنوعہ دعا
اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے اور یہ لڑائی آج تک جاری ہے، جس میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق آج پیر 13 جنوری تک مجموعی طور پر 46,584 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔
ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔ مرنے والوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہلاک ہونے والے 19 افراد بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ 15 ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری غزہ کی جنگ میں اس بہت گنجان آباد فلسطینی علاقے میں اب تک کم از کم 109,731 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
م م / ر ب، ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی وزیر اعظم اسرائیل اور حماس جنگ بندی معاہدے میں اسرائیلی میں اسرائیل مذاکرات میں اسرائیل کے غزہ کی جنگ اہلکار نے نیتن یاہو کی طرف سے کے مطابق حماس کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا
غزہ(نیوزڈیسک)اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 108 فلسطینی شہید اور 393 سے زائد زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے شمالی غزہ کے علاقے جمالیہ، جنوبی شہر رفاح سمیت مختلف علاقوں میں پناہ گزین کیمپوں اور رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا۔
بمباری کے دوران کتائب المجاہدین کے سینئر کمانڈر اسعد ابو شریعہ بھی شہید ہو گئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق امدادی سرگرمیوں کے دوران شہریوں پر کی گئی اسرائیلی فائرنگ سے اب تک 115 افراد شہید ہو گئے ہیں۔
غزہ میں اسپتالوں پر دباؤ شدید ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں بھی خطرات سے دوچار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری مداخلت اور سیزفائر پر زور دیا ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ حملے شروع کیے، جس کے بعد سے اب تک 4,603 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ میں جاری حملوں کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد بڑھ کر 54,880 تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کے ہسپتالوں پر دباؤ شدید جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں بھی خطرات سے دوچار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری مداخلت اور سیزفائر پر زور دیا ہے۔
پاکستان میں قابل استعمال پانی کے ذخائر نیچے جانے لگے، 3 لاکھ 62 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ریکارڈ