UrduPoint:
2025-07-26@14:50:10 GMT

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) یہ سرنگ ہر موسم سرما میں شدید برف باری کے باعث کٹ جانے والے علاقوں تک سارا سال رسائی آسان بنا دے گی۔ 932 ملین ڈالر کے اس منصوبے میں مزید سرنگوں، پلوں اور سڑکوں کا جال بچھانے کا پلان شامل ہے جو کشمیر کو لداخ سے جوڑے گا۔

لداخ ایک ایسا علاقہ ہے جو بھارت، پاکستان اور چین تینوں ملکوں کے مابین دہائیوں سے متنازع ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے سخت سکیورٹی میں سونہ مرگ ٹاؤن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 6.

5 کلومیٹر طویل سرنگ کا افتتاح کیا۔ یہ قصبہ وادی کشمیر کے برف پوش پہاڑوں کے اختتام اور لداخ کا علاقہ شروع ہونے سے قبل آتا ہے۔ اس سرنگ کا نام زیڈموڑ ٹنل رکھا گیا ہے۔

دوسری سرنگ، جو تقریباً 14 کلومیٹر لمبی تعمیر کی جائے گی، زوجیلا درہ کے مشکل راستے کو بائی پاس کرتے ہوئے سونہ مرگ کو لداخ سے جوڑے گی۔

(جاری ہے)

اس سرنگ کی تعمیر 2026 میں مکمل کیے جانے کی امید ہے۔

سونہ مرگ اور لداخ موسم سرما میں شدید برف باری کی لپیٹ میں رہنے والے علاقوں میں سے ہیں جس کے باعث یہ ہر برفباری کے بعد تقریبا چھ ماہ کے لیے دیگر علاقوں سے کٹ جاتے ہیں۔

حکام کی جانب سے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل پورے علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات یقینی بناتے ہوئے درجنوں پولیس اہلکار اور سپاہی تعینات کیے گئے۔

مودی کے دورے کے لیے حفاظتی اقدام کے طور پر اہم چوراہوں پر متعدد عارضی چوکیاں بھی قائم کیں۔ عمارتوں پر نشانہ بازوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ پورے علاقے کی نگرانی ڈرون کیمرہ کی مدد سے جاری رہی۔

بھارتی وزیر اعظم نے اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ عام عوام کو بھی اس منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد آمد و رفت میں آسانی ہوگی لیکن یہ نیا منصوبہ بھارتی فوج کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ماہرین اس ٹنل کو انڈیا اور چین کے درمیان تناؤ اور چینی سرحد تک انڈین افواج کی فوری رسائی کے حوالے سے بھی ایک اہم ترین پراجیکٹ قرار دے رہے ہیں۔

اس سے قبل یہ علاقہ چین اور بھارت کے مابین بھی تنازعات کا سبب رہا ہے۔ بیجنگ اور نئی دہلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ان متنازعہ علاقوں میں گشت پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ممالک نے اپنی سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے ہیں جو جدید اسلحے سے لیس ہیں۔

2019 میں نئی دہلی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ایک نیم خودمختار علاقے کے طور پر ختم کر دیا تھا۔ بھارت کی وفاقی حکومت نے سابقہ ​​ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام یونین ٹیریٹریز، لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا تھا۔ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار کسی خطے کی ریاست کا درجہ ختم کر کے اسے ایک وفاقی علاقے میں تبدیل کیا گیا۔

بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے زیر انتظام کشمیر کا کچھ حصہ ہے۔

لیکن دونوں ہی ممالک اس خطے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند عناصر 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر میں زیڈ موڑ ٹنل پر کام کرنے والے مزدوروں اور انجینئیرز کے ایک کیمپ پر مسلح حملہ ہوا تھا جس میں سات کارکن مارے گئے تھے اور پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کا اصرار ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ہے۔ پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ دوسری جانب کشمیری اسے ایک جائز آزادی کی جدوجہد سمجھتے ہیں۔

ر ب/ ع ت (اے پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پونچھ: بارودی سرنگ کے دھماکے میں بھارتی فوجی ہلاک، جے سی او سمیت 2 اہلکار زخمی

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں بھارتی فوج کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) سمیت 2 اہلکار زخمی ہو گئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، یہ دھماکہ ضلع پونچھ کے علاقے کرشنا گھاٹی میں اُس وقت پیش آیا جب بھارتی فوج کے اہلکار معمول کی گشت پر تھے۔ بھارتی فوج کی وائٹ نائٹ کور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گشت کے دوران للت کمار نامی اہلکار بارودی سرنگ کی زد میں آ کر موقع پر ہلاک ہو گیا، جبکہ ایک جے سی او سمیت 2 دیگر اہلکار زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ہلاک ہونے والا اہلکار ’اگنی ویر اسکیم‘ کے تحت فوج میں شامل کیا گیا تھا۔

بھارتی فوج کی ’اگنی ویز اسکیم‘ کیا ہے؟

یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے جون 2022 میں یہ متنازعہ اسکیم متعارف کرائی تھی، جس کے تحت 17 سے 21 سال کی عمر کے نوجوانوں کو صرف چار سالہ مختصر مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔

اس اسکیم پر بھارت بھر میں خاصی تنقید ہوئی ہے، متعدد ریاستوں میں نوجوانوں نے احتجاج کیا، کیونکہ اس اسکیم کے تحت نہ تو مستقل ملازمت کی ضمانت ہے اور نہ ہی ریٹائرمنٹ کے بعد روایتی فوجی مراعات۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اگنی ویر اسکیم‘ سے نہ صرف نوجوانوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے، بلکہ اس سے بھارتی فوج کے پیشہ ورانہ معیار اور حوصلے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بارودی سرنگ پونچھ للت کمار مقبوضہ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا بھارت میں کسی بھی سپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کا بھارت میں منعقدہ کسی بھی اسپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • پونچھ: بارودی سرنگ کے دھماکے میں بھارتی فوجی ہلاک، جے سی او سمیت 2 اہلکار زخمی
  • سستے گھروں کی تعمیر کے لیے  سکیم کی منظوری   
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا نو تعمیر شدہ کینسر ہسپتال مظفر آباد کا دورہ
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • چھبیس نومبر بغیر اجازت احتجاج کیس کا پہلا فیصلہ: عدالت نے 12 پی ٹی آئی کارکنان کو سزائیں سنا دیں
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون