بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) یہ سرنگ ہر موسم سرما میں شدید برف باری کے باعث کٹ جانے والے علاقوں تک سارا سال رسائی آسان بنا دے گی۔ 932 ملین ڈالر کے اس منصوبے میں مزید سرنگوں، پلوں اور سڑکوں کا جال بچھانے کا پلان شامل ہے جو کشمیر کو لداخ سے جوڑے گا۔
لداخ ایک ایسا علاقہ ہے جو بھارت، پاکستان اور چین تینوں ملکوں کے مابین دہائیوں سے متنازع ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے سخت سکیورٹی میں سونہ مرگ ٹاؤن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 6.
دوسری سرنگ، جو تقریباً 14 کلومیٹر لمبی تعمیر کی جائے گی، زوجیلا درہ کے مشکل راستے کو بائی پاس کرتے ہوئے سونہ مرگ کو لداخ سے جوڑے گی۔
(جاری ہے)
اس سرنگ کی تعمیر 2026 میں مکمل کیے جانے کی امید ہے۔سونہ مرگ اور لداخ موسم سرما میں شدید برف باری کی لپیٹ میں رہنے والے علاقوں میں سے ہیں جس کے باعث یہ ہر برفباری کے بعد تقریبا چھ ماہ کے لیے دیگر علاقوں سے کٹ جاتے ہیں۔
حکام کی جانب سے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل پورے علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات یقینی بناتے ہوئے درجنوں پولیس اہلکار اور سپاہی تعینات کیے گئے۔
مودی کے دورے کے لیے حفاظتی اقدام کے طور پر اہم چوراہوں پر متعدد عارضی چوکیاں بھی قائم کیں۔ عمارتوں پر نشانہ بازوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ پورے علاقے کی نگرانی ڈرون کیمرہ کی مدد سے جاری رہی۔
بھارتی وزیر اعظم نے اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔
تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ عام عوام کو بھی اس منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد آمد و رفت میں آسانی ہوگی لیکن یہ نیا منصوبہ بھارتی فوج کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔
ماہرین اس ٹنل کو انڈیا اور چین کے درمیان تناؤ اور چینی سرحد تک انڈین افواج کی فوری رسائی کے حوالے سے بھی ایک اہم ترین پراجیکٹ قرار دے رہے ہیں۔
اس سے قبل یہ علاقہ چین اور بھارت کے مابین بھی تنازعات کا سبب رہا ہے۔ بیجنگ اور نئی دہلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ان متنازعہ علاقوں میں گشت پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ممالک نے اپنی سرحدوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے ہیں جو جدید اسلحے سے لیس ہیں۔
2019 میں نئی دہلی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ایک نیم خودمختار علاقے کے طور پر ختم کر دیا تھا۔ بھارت کی وفاقی حکومت نے سابقہ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام یونین ٹیریٹریز، لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا تھا۔ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار کسی خطے کی ریاست کا درجہ ختم کر کے اسے ایک وفاقی علاقے میں تبدیل کیا گیا۔
بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے زیر انتظام کشمیر کا کچھ حصہ ہے۔
لیکن دونوں ہی ممالک اس خطے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند عناصر 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔گزشتہ برس اکتوبر میں زیڈ موڑ ٹنل پر کام کرنے والے مزدوروں اور انجینئیرز کے ایک کیمپ پر مسلح حملہ ہوا تھا جس میں سات کارکن مارے گئے تھے اور پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔
بھارت کا اصرار ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ہے۔ پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ دوسری جانب کشمیری اسے ایک جائز آزادی کی جدوجہد سمجھتے ہیں۔
ر ب/ ع ت (اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بھارت کی خفیہ چالیں بے نقاب؛پاکستان کیخلاف دہشتگرد گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا انکشاف
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سمیت حال ہی میں کیے گئے جارحانہ اقدامات سے مودی سرکار کی جنگی ذہنیت کھل کر دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پڑوسی ملک کی ایسی ہی خفیہ چالوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ملک دشمن تنظیموں کو اسلحہ اور دیگر ساز و سامان فراہم کر کے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازش کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کالعدم تنظیمیں جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں تیز کر رہی ہیں۔ بھارت کا مقصد سندھ اور پنجاب سمیت پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ک پہلگام واقعے میں جس نامعلوم تنظیم کا نام استعمال کیا گیا ہے، اس کا کوئی وجود تک نہیں۔ ایسی فرضی تنظیموں کا استعمال بھارت کی پرانی حکمت عملی رہی ہے، جیسا کہ ماضی میں پلواما اور دیگر واقعات میں دیکھا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ درحقیقت بھارتی خفیہ اداروں کے اہلکار ہیں جو پردے کے پیچھے کارروائیاں کر رہے ہیں، مگر یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ پاکستانی ادارے ملک بھر میں الرٹ ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
علاوہ ازیں برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو پاکستان اس کا مؤثر اور سخت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے اور تصادم کی صورت میں اس کے اثرات خطے سے باہر بھی محسوس کیے جائیں گے۔
اسی تناظر میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام حملے کے حوالے سے اگر بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ پاکستان کو پیش کرے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی سرگرمیوں کے ثبوت پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سفارتی اور دفاعی دونوں محاذوں پر بھرپور تیاری کیے ہوئے ہے۔ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کی افواج پوری طرح تیار ہیں اور بہتر یہی ہو گا کہ بھارت کسی قسم کی مہم جوئی سے باز رہے۔