سخت سیکورٹی کے باعث جی ایچ کیوحملہ کیس کی سماعت ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
راولپنڈی(صباح نیوز) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی15جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ پیر کو انسداد دہشت گردی عدالت میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت جج امجد علی شاہ کے روبرو اڈیالہ جیل میں ہونی
تھی تاہم عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں زیر سماعت دیگر عدالتی امور اور سیکورٹی کے باعث ملتوی کی گئی، جس کے بعد اب آئندہ سماعت پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے استغاثہ کے 5گواہان طلب کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ نیب کے190 ملین پائونڈز ریفرنس کا فیصلہ سنایا جانا تھا، جس کی وجہ سے اڈیالہ جیل میں سیکورٹی سخت کی گئی تھی، جس کی وجہ سے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ملتوی کی گئی ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل میں
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔