عوام سمجھ گئی، اسٹیبلشمنٹ نے جماعت اسلامی کو اسمبلیوں سے باہر کیوں رکھا ؟طاہر مجید
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد انجینئر حافظ طاہر مجید نے کہا ہے کہ حکمران عوام کے لیے وبال جان بن چکے ہیں، اپنی عیا شیاں ختم کرنے کو تیار نہیں، عوام پر ٹیکسوں کی بھر مار کی ہوئی ہے۔ یہ بات انہوں نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مہنگائی کے خلاف احتجاج ختم نہیں ہوا، اسے موخر کیا گیا تھا، بجلی، گیس کے بلوں میں اضافہ عوام کی برداشت سے باہر ہے لیکن حکمرانوں نے آئی ایم ایف کی غلامی میں عوام کے ساتھ نا انصافی اور ظلم کی انتہا کردی، حالیہ اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعاتوں میں اضافہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا عوام کو اب اچھی طرح سمجھ میں آگیا ہے کہ جماعت اسلامی کو اسٹیبلشمنٹ نے اسمبلیوں سے باہر کیوں رکھا تھا؟ کیوں اصل پوزیشن اور عوام کی آواز جماعت اسلامی تھی، انہوں نے کہا کہ 17 جنوری سے جماعت اسلامی بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کرے گی، ضلع حیدرآباد میں بھی احتجاج کیا جائے گا، اب عوام کو اپنے حقوق اور مہنگائی سے نجات پانے کے لیے جماعت اسلامی کا بھرپور ساتھ دینا ہو گا، جماعت اسلامی اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک عوام کو ریلیف نہیں مل جائے اور حکمران اپنی عیاشیاں ختم نہ کردیں۔ انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی وہ 17 جنوری کے احتجاج کے لیے عوام سے رابطہ تیز کریں اور عوام کی احتجاج میں بھرپور شرکت یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔