پشاور ہائیکورٹ نے  کوہاٹ میں سونے کی کان کنی  کے لیے مرکری( کیمیکل) کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔

کوہاٹ میں سونے کی کان کنی میں مرکری (کیمیکل) کے استعمال کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں  دائردرخواست پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار سابق ایم پی اے امجد خان آفریدی وکوہاٹ کے دیگر کی جانب سے کیس کی پیروی نعمان محب اللہ کاکا خیل نے کی۔ انہوں نے عدالت کوبتایا کہ کوہاٹ میں سونے کی کان کنی کے دوران مرکری (کیمیکل) استعمال کی جاتی ہے جس کے جلانے سے نہ صرف ماحولیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں بلکہ اس کا فضلہ دریائے سندھ میں گرایاجاتا ہے جس سے پانی بھی آلودہ ہورہا ہے جبکہ یہ ملحقہ زرعی زمینوں کو بھی خراب کررہی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کان کنی کے دوران اس کیمیکل کا استعمال اور اسکی ڈمپنگ نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور پودوں کیلئے بھی نقصان دہ ہے اور اس کا منفی اثر زرعی زمینوں پر پڑرہا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تمام شہریوں کو صاف ماحول فراہم کرے۔اس کیمیکل کا استعمال انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے لہذا اس کا استعمال غیرقانونی قراردیکر روکا جائے ۔ان چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے عدالت صوبائی حکومت اورمتعلقہ محکموں کو احکامات جاری کرے تاکہ مستقبل میں بھی ان کی روک تھام ممکن ہوسکے۔

پشاور ہائی کورٹ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد کان کنی میں مرکری( کیمیکل) کے استعمال پر پابندی عائد کر دی اور اگلی پیشی پر محکمہ معدنیات کے حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سونے کی کان کنی کے استعمال

پڑھیں:

سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا

کراچی میں سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد صرافہ بازاروں میں ویرانی چھا گئی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں زیورات بنانے والے درجنوں کارخانے بند ہو چکے ہیں جبکہ سنار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کاریگر اپنے مستقبل کو لے کر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیاقت آباد کھارادر صدر اور کریم آباد جیسے علاقوں میں واقع سیکڑوں کارخانوں میں زیورات سازی کا کام مکمل طور پر رُک چکا ہے جس کے باعث وہاں کام کرنے والے کاریگروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ جب سے سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مارکیٹ میں خریدار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیاقت آباد صرافہ بازار سے وابستہ بہتر سالہ فرید احمد جو گزشتہ ساٹھ برس سے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے یہاں دن رات مشینیں چلتی تھیں ہر طرف کام کا شور ہوتا تھا لیکن اب ایک ایک کرکے کئی کارخانے بند ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا روزگار بھی ختم ہو گیا تو بڑھاپے میں گھر کیسے چلے گا شادی کا سیزن ہونے کے باوجود صرافہ بازاروں میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں ایک مقامی سنار نے بتایا کہ لوگ اب صرف چھوٹے موٹے زیورات خرید رہے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے صرف عام عوام کو ہی نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو بھی شدید متاثر کیا ہے رواں سال جنوری میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ تینتیس ہزار سات سو گیارہ روپے تھی جو اب بڑھ کر دو لاکھ بہتر ہزار چھے سو روپے تک پہنچ چکی ہے اور یہی اضافہ زیورات کے کاروبار کو مفلوج کر رہا ہے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید کارخانے بند ہونے کا خدشہ ہے اور ہزاروں افراد کا روزگار داؤ پر لگ سکتا ہے

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • آج عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں استحکام
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • سونے کی قیمت میں ریکارڈ توڑ اضافے کے بعد بڑی کمی
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد حیران کن کمی
  • چین میں سونے کے زیورات کی اے ٹی ایم کے ذریعے فروخت ممکن
  • پشاور میں رواں سال پولیو کا دوسرا کیس رپورٹ
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • سونا بیچنے کی اے ٹی ایم مقبول