اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ پاکستان اپنی مارکیٹ کو چینی کیپٹل مارکیٹ سے مزید ہم آہنگ کرنے کے لئے جون تک پانڈا بانڈ جاری کرنے کا خواہاں ہے پاکستان میں چینی کمپنیوں کے تحفظ کے لئے سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا،پاکستان میں سکیورٹی کے حالات بہتر ہوئے ہیں۔

چین کے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو انٹرویو میں وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں سے 200 سے 250 ملین ڈالر اکٹھا کرنے کا خواہش مند ہے، مصر کی طرز پر یوآن بانڈز کے اجرا کی بنک گارنٹی کے لئے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک سے بات چیت چل رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان آنے والے مہینوں میں اپنی کریڈٹ ریٹنگ کو سنگل بی میں بدلنے کے لئے پر عزم ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے چینی سرمایہ کاری بہت اہم ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کوملکی معیشت کیلئے اہم قراردیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان سی پیک کے اگلے فیز میں چین سے مزید تعاون کا خواہاں ہے، سی پیک کے اگلے فیز میں خصوصی اقتصادی زونز، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبوں میں وسعت لائی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ چین کے نجی شعبے اور برآمدی صنعتوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،چین کی بڑی کمپنیاں اپنے برآمدی یونٹس پاکستان منتقل کر کے پاکستان کو بطور برآمدی مرکز استعمال کر سکتی ہیں،سی پیک ٹو میں برآمدی صنعتوں کی ترجیح سے قرض ادائیگی کو آسان بنایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ درآمدات پر استوار معیشت کے باعث پاکستان کو زرمبادلہ کی کمی اور ادائیگیوں میں عدم توازن کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں چینی کمپنیوں کے تحفظ کے لیے سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا،پاکستان میں سکیورٹی کے حالات بہتر ہوئے ہیں، عالمی کانفرنسیں ہو رہی ہیں، غیر ملکی وفود آ رہے ہیں،غیر ملکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے،پاکستان چین کے ساتھ ساتھ چینی خطہ ہانگ کانگ سے کاروباری شراکتوں اور ہانگ کانگ سٹاک میں پاکستانی کمپنیوں کی شرکت کا خواہاں ہے،کاروباری شراکتوں کے لیے ہانگ کانگ کے سرمایہ کاروں کے پاکستان کے دورے کے لیے ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی کاچیو سے بات ہوئی ہے، باہمی شراکتوں سے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی کمپنیوں اور بنکوں نے روایتی طور پر ملک سے باہر لندن سٹاک ایکسچینج میں لسٹنگ کی ہے، پاکستانی کمپنیوں اور بنکوں کو عالمی سطح پر کیپٹل اکٹھا کرنے کے لیے ہانگ کانگ کی شہرت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہانگ کانگ کے تحفظ جائے گا میں چین کے لئے کے لیے

پڑھیں:

کم شرح سود نجی شعبے کو بینکوں کے ساتھ دوبارہ مشغول ہونے پر آمادہ کررہی ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جون ۔2025 )شرح سود آدھی اور مہنگائی کی ریکارڈ کم ترین سطح کے ساتھ، کاروبار ابھی تک آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے قرض لینے میں احتیاط سے اضافہ کر رہے ہیں تاہم ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایک پائیدار سرمایہ کاری کی بحالی کا انحصار مستقل، طویل مدتی پالیسی اصلاحات پر ہے، ویلتھ پی کے کی رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر میں کئی مہینوں کی محتاط امید کے بعد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حالیہ اعداد و شمار کاروباری قرضوں میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں کیونکہ فرمیں گرتی ہوئی سود کی شرحوں اور مہنگائی کے زیادہ مستحکم آﺅٹ لک کا جواب دیتی ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 مئی تک، نجی شعبے کا قرضہ بڑھ کر 751 بلین روپے ہو گیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران 239.8 بلین روپے تھا یہ تبدیلی پالیسی کی شرح میں زبردست گراوٹ کے بعد ہوتی ہے جون 2024 اور اپریل 2025 کے درمیان 22فیصد سے 11فیصد تک اپریل میں افراط زر میں صرف 0.3فیصد تک شدید کمی کے درمیان رہی زیادہ تر پہلے قرضے ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن میکرو میکرو اکنامک انڈیکیٹرز میں بہتری اور قرض لینے کی لاگت کی کم لاگت نے کاروباروں کو کریڈٹ کے لیے بینکوں کے ساتھ دوبارہ منسلک ہونے کی ترغیب دی ہے.

پرائم کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید علی احسان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ زیادہ تر قرضہ ممکنہ طور پر صلاحیت میں توسیع یا طویل مدتی سرمایہ کاری کے بجائے ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات کو پورا کرنے میں گیا ہے اگرچہ مددگار ہے، اس نے اس بات پر زور دیا کہ قرض لینے کا یہ قلیل مدتی رجحان دیرپا اقتصادی ترقی میں ترجمہ نہیں کر سکتا جب تک کہ گہری پالیسی اور ساختی اصلاحات کے ساتھ نہ ہوں انہوں نے کہاکہ اپریل میں دیکھا گیا قرض لینے میں اضافہ جزوی طور پر اس بات سے بھی متاثر ہوا ہے کہ بینک اپنے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو کے اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ 15 فیصد اضافی ٹیکس سے بچ سکیں.

انہوں نے کہاکہ اس اضافے کا کچھ حصہ پرائیویٹ سیکٹر کی طرف سے زیرقیادت نامیاتی مطالبہ کے مقابلے میں ریگولیٹری سے چلنے والے دبا ﺅسے زیادہ ہو سکتا ہے زاہد لطیف خان سیکیورٹیز کے مینیجر سید ظفر عباس نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ شرح سود سنگل ہندسوں تک گر جائے گی خاص طور پر اب جب کہ افراط زر قابو میں ہے اور تاریخی کم ترین سطح پر ہے شرح میں مزید کمی کا یقینا مثبت اثر پڑے گا تاہم حقیقی معنوں میں نجی سرمایہ کاری کو تقویت دینے کے لیے، یہ انتہائی اہم ہے حتی کہ پالیسیاں اور طویل عرصے تک برقرار رہیں.

انہوں نے خبردار کیا کہ پالیسی میں عدم مطابقت نے تاریخی طور پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کمزور کرنے کے لیے ایک وقفے کا کام کیا ہے اور اگر حکومت کا مقصد ایک دیرپا اقتصادی رفتار پیدا کرنا ہے تو یہ وقت مختلف ہونا چاہیے اگرچہ نجی شعبے کے قرضے لینے میں اضافہ ایک مثبت رجحان کی نشاندہی کرتا ہے لیکن یہ زیادہ تر قلیل مدتی ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات سے چلتا ہے مستحکم پالیسیوں اور واحد ہندسوں کی شرح سود کی طرف تبدیلی اس رجحان کو پائیدار اقتصادی ترقی میں تبدیل کرنے کے لیے ضروری ہے اس بات کو یقینی بنانا اور یقینی بنانا کہ نجی شعبے کی کریڈٹ کی خواہش حقیقی سرمایہ کاری میں بدل جائے. 

متعلقہ مضامین

  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • کم شرح سود نجی شعبے کو بینکوں کے ساتھ دوبارہ مشغول ہونے پر آمادہ کررہی ہے. ویلتھ پاک
  • اویس احمد خان لغاری کا سابق وفاقی وزیر سینیٹر عباس خان آفریدی کی وفات پر اظہارِ افسوس
  • چین کا جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی صنعتی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان
  • لاہور پولیس کا عیدالاضحیٰ پر سکیورٹی پلان جاری