ملک کے بیشترعلاقے شدید دھند کی لپیٹ,حد نگاہ صفر،موٹرویز مختلف مقامات پربند
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ملک کے بیشترعلاقے شدید دھند کی لپیٹ میں آ گئے، مختلف مقامات سے موٹرویز کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق ملک کے مختلف مقامات پر شدید دھند کے باعث موٹروے ایم 1 کو رشکئی سے صوابی اورموٹروے 3 درکھانہ سے سمندری تک ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔ موٹروے ایم 4 کو ملتان سے عبد الحکیم جبکہ موٹروے ایم 5 کو ملتان سے روہڑی تک دھند کے باعث ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ۔حد نگاہ کم ہونے کے باعث قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ۔موٹرویزکوعوام کی حفاظت اورمحفوظ سفر یقینی بنانے کیلئے بند کیا جاتا ہے، شہری زیادہ سے زیادہ دن کے اوقات سفر کریں، معلومات اورمدد کیلئے ہیلپ لائن 130 سے رابطہ کریں۔ترجمان نے کہا کہ عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں، تیز رفتاری سے پرہیز کر یں اور اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں، ڈرائیورز فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کا نفاذ: جرمانہ غلط عائد کیا گیا تو شہری کیا کریں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ٹریفک پولیس نے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کے تحت جاری کیے جانے والے ای چالان میں تکنیکی غلطی کے امکان کو تسلیم کرتے ہوئے شہریوں کو اپیل کا ایک طریقہ کار فراہم کیا ہے۔
ٹریفک پولیس حکام کے مطابق اگر کوئی شہری اپنے خلاف ہونے والے چالان سے مطمئن نہیں ہے تو وہ کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم 11 ٹریفک سہولت سینٹرز میں سے کسی سے بھی رجوع کر سکتا ہے۔
شکایت درج کرانے کے بعد چالان کی ادائیگی کے لیے دی گئی 21 روزہ مہلت عارضی طور پر تھم جائے گی اور اگلا مرحلہ 3 رکنی خصوصی کمیٹی کی جانچ کا ہوگا، جو ایک ایس ایس پی، ایک ڈی ایس پی اور ایک سی پی ایل سی کے نمائندے پر مشتمل ہوگی۔
یہ کمیٹی دستیاب تصاویر اور ویڈیو شواہد کی بنیاد پر شکایت کا جائزہ لے گی اور اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ چالان کے اجرا میں تکنیکی غلطی ہے تو چالان منسوخ کر دیا جائے گا، تاہم اگر شکایت کنندہ کی غلطی ثابت ہوتی ہے تو کمیٹی اسے مطمئن کرنے کے بعد چالان کی ادائیگی کی 21 روزہ مہلت کو دوبارہ فعال کر دے گی۔
یہ طریقہ کار ٹریکس نظام کی شفافیت کو یقینی بنانے کی ایک اہم کوشش قرار دیا گیا ہے، اگرچہ قانون دانوں، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور شہریوں نے اس کی مؤثر کارکردگی اور عجلت میں نفاذ پر پر سوالات اٹھائے ہیں۔