متحدہ عرب امارات کے مزید تین قافلے امدادی سامان لے کر غزہ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2025ء)متحدہ عرب امارات کے مزید تین قافلے امدادی سامان لے کر غزہ پہنچ گئے۔مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے تین امدادی قافلے مصر کے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے جو فلسطینی عوام کی حمایت کیلئے آپریشن الفارس الشہم 3 کے تحت فراہم کیے گئے۔ان قافلوں میں 35ٹرک شامل تھے جن میں 248.
(جاری ہے)
اب تک اس آپریشن کے تحت فلسطینی عوام کو 29,274ٹن سے زائد امداد فراہم کی جا چکی ہے، جس سے خاص طور پر غزہ میں سب سے زیادہ متاثرہ گروہوں کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔آپریشن کے نمائندے فاضل بن ارحمہ الشامسی نے بتایا کہ اس ہفتے 100ٹن سے زائد دوائیں، طبی آلات اور دیگر طبی سامان لے جانے والے کئی امدادی قافلے روانہ کئے گئے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی، اقوام متحدہ کی فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیویارک میں بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھارت اور پاکستان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 27 سیاح ہلاک ہوئے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور سفارتی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے۔ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔