یورپی اعتراض دور کرنے کیلیے نئی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاولوں کی امپورٹ پر لگائی گئی رکاوٹوں کے بعد حکومت نے نیشنل فوڈ سیکورٹی، انیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ حکومت نے فیصلہ پاکستانی چاول کے معیار پر اٹھنے والے اعتراضات کو دور کرنے اور پاکستانی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیا ہے۔اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ 2024ء میں یورپی ممالک کی جانب سے غیر معیاری ہونے کی بنا پر چاول کی 72 شپمنٹ کینسل کی گئی ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خوراک رانا تنویر نے بھی چاول کے ایکسپورٹرز کو چاول کا معیار بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یورپی یونین کی جانب سے پابندی بھی لگ سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آرگنائزیشن کا فرسودہ اسٹرکچر نئے چیلنجز سے نمٹنے میں ناکام ہے، انکوائری میں ایک نیا آزاد اور عالمی معیارات کا حامل ادارہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں نیشنل فوڈ سیکورٹی، انیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ اتھارٹی عالمی زرعی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنائے گی جبکہ سپلائی چین میں معیار کو برقرار رکھنے کی بھی ذمے دار ہوگی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ایسا ایک مسودہ 2017 ء کی قومی اسمبلی میں بھی پیش کیا گیا تھا، تاہم یہ بل پاس نہیں ہوسکا تھا، 2024ء میں یہ مسودہ لا اینڈ جسٹس ڈویژن کو پیش کیا گیا، جس نے قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل کابینہ سے منظوری لینے کا کہا۔زیراعظم نے بل کا مسودہ وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی، کابینہ نے 30 دسمبر 2024ء کو مسودے پر غور کیا اور مسودے کی اصولی منظوری دے دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئندہ بجٹ میں وفاقی اور صوبوں کیلیے سالانہ ترقیاتی پروگرام تیار
اسلام آباد:آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاق اور صوبوں کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام تیار کر لیا گیا جبکہ معاشی اہداف مقرر کرنے کے لیے سفارشات بھی فائنل کر لی گئیں۔
قومی ترقیاتی بجٹ کے لیے 4ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد، مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد وار زراعت کی گروتھ 4.5 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صنعت 4.3 اور خدمات کے شعبہ کی گروتھ 4.7 فیصد مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی قومی ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دے گی، جس کا غیر معمولی اجلاس آج ہوگا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اے پی سی سی اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے حکام شریک ہوں گے۔
وفاق کا پی ایس ڈی پی ایک ہزار 50 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا جبکہ صوبوں کے لیے ترقیاتی بجٹ 2800 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 1192 ارب روپے جبکہ سندھ کا 887 ارب، کے پی کا 440 اور بلوچستان کا 280 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پانی و بجلی کے منصوبوں کے لیے 259 ارب روپے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 229 ارب روپے، دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 35 ارب جبکہ تعلیم و صحت کے لیے 42 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
نیشنل ترقیاتی پروگرام کی حتمی منظوری قومی اقتصادی کونسل دے گی، جس کا اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت ہوگا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات
دوسری جانب، بجٹ اہداف پر بات چیت کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا نیا دور رواں ہفتے ہوگا۔
ذرائع کے مطابق 30 مئی کے مذاکرات میں بجٹ امور پر حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا، آئی ایم ایف سے ٹیکس وصولی کا نیا ہدف طے کرنے پر بات چیت جاری ہے۔
مختلف شعبوں سے متوقع ٹیکس آمدن کے تخمینے پر کام مکمل کیا جا رہا ہے جبکہ دفاعی بجٹ اور سبسڈی کے حجم پر آئی ایم ایف سے تفصیلی مذاکرات جاری ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف سے متعلق بات چیت آئندہ ہفتے مکمل ہونے کا امکان ہے۔
توانائی شعبے میں اصلاحات اور بجلی نرخوں پر بھی بات چیت ہو رہی ہے جبکہ صنعتی و زرعی شعبے کو ریلیف دینے کا معاملہ مذاکرات کا حصہ ہے۔ کاربن لیوی عائد کرنے پر اصولی اتفاق ہو چکا تاہم شرح کا تعین باقی ہے، مقامی آٹو سیکٹر کے تحفظ کو بجٹ میں یقینی بنایا جائے گا۔
درآمدی پالیسی پر بھی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں، آئندہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا جائے گا۔