گورنر پنجاب کے پاس کام نہیں ‘رونق لگاتے رہتے ہیں‘ عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور(نمائندہ جسارت)عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گورنر پنجاب کے پاس کام نہیں اس لیے رونق لگاتے رہتے ہیں، لڑائی کرنے والی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، سونے کے کان کی تصدیق ہوچکی ہے ایک ماہ میں خوشخبری بھی دیں گے۔کابینہ اجلاس پر بریفنگ دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ صوبائی کابینہ کا 22 واں اجلاس ہوا، جس کے 88 نکات تھے، کابینہ نے ہندو میرج ایکٹ کی منظوری دیدی ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پنجاب میں اپنی نوعیت کی پنجاب فنانس کاروبار کی منظوردی ہے، آسان کاروبار کارڈ3 کروڑ روپے بغیر سود کے قرضہ ملے گا اور مفت اراضی بھی ملے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتشارکے لیے جن نوجوانوں کو استعمال کیا ہے،اب انہیں آسان کاروبارکے لیے پوری فزیبیلٹی بناکر دیں گے،1 لاکھ چھوٹے اسٹارٹ اپ کو شروع کرنا ہے درمیانے درجے سے اسٹارٹ اپ بھی کریں گے،2 سے 3 دن میں 28 الیکٹرک بسیں لاہور پہنچ جائیں گی جو لاہور کی سڑکوں پر نظر آئیں گی۔ بسوں کے لیے چارج اسٹیشن بنائیں گے، ڈبل ڈیکر بسوں کے لیے نئے ڈپو بنائیں گے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کابینہ اجلاس میں صحافیوں کے علاج معاملہ یا شادی کے لیے جرنلسٹ سپورٹ فنڈ کو ڈبل کرنے کی منظوری دے دی ہے، ڈائیلسز پروگرام کی منظوری دی گئی جو پہلے فنڈ 7 لاکھ تھا اب اسے بڑھا کر10 لاکھ روپے کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اسپیشل عدالت قائم کریں گے، اوورسیز پاکسانیوں کی زکوۃ خیرات کو فساد برپا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا لیکن مریم نواز نے ان کے مسائل پر ریلیف دینے کی کوشش کی۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ عمران خان کی صبح آنکھ نہیں کھلے گی تو عدالتوں کا کیا قصور ہے، 190 ملین پائونڈ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، مذہبی کارڈ استعمال کرکے سزا دینے کی بات کی گئی، اگر اتنی مذہب کی تعلیم دی جا رہی تھی تو متنازع چیز بند لفافہ میں منظوری دی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔