Express News:
2025-09-18@20:42:58 GMT

آج کا دن کیسا رہے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

حمل:

21 مارچ تا 21 اپریل

کچھ پریشانیاں آپ کی اپنی پیدا کردہ ہیں اور آپ بلاوجہ ہی انھیں اہمیت دے رہے ہیں۔ معاملات اتنے بھی خراب نہیں جتنے آپ سوچ رہے ہیں۔ سب بہتر ہوجائے گا۔ صدقہ دیجیے اور عبادات میں دل لگایئے۔ صبح کی شروعات اچھی نہیں بھی ہوئی تو دن بہتر ہی ہوگا۔

 

ثور:

22 اپریل تا 20 مئی

سخت حالات جلد ختم ہوجائیں گے، جو کام رکے ہوئے ہیں وہ بھی پورے ہوں گے۔ بند راستے کھلنے کی توقع ہے۔ توکل کیجئے اور فضول سوچوں کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔ اپنوں کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں۔

 

جوزا:

21 مئی تا 21 جون

آپ کی کوششیں بار آور ثابت ہوں گی۔ روزگار اور تعلیم کے حوالے سے آسانیاں پیدا ہوں گی۔ فکرمند نہ ہوں، کچھ باتیں وقت وقت پر چھوڑ دینا ہی بہتر ہوتا ہے۔ صرتحال جلد بہتر ہوگی۔

سرطان:

22 جون تا 23 جولائی

وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھا کیجئے اور اسی کے مطابق فیصلہ کرنے کی عادت اپنائیے۔ آپ کے خود کے گرد ایک حصار قائم کیا ہوا ہے، اس حصار سے باہر کی دنیا سے بے خبری اچھی ثابت نہیں ہوگی۔ وقت بدل چکا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی لاتعلقی بہت سے خاص رشتوں کو آپ سے دور کردے۔ اس لیے بہتر ہے ان کی قدر کیجئے جو آپ سے محبت کرنے کے داعی ہیں۔

اسد:

24 جولائی تا 23 اگست

اپنے مخالف ہورہے ہیں لیکن اس میں غلطیاں آپ کی بھی شامل ہیں۔ زبردستی کا بندھن خود کو تکلیف دیتا ہے۔ جو اپنے راستے الگ کرچکا ہو اس کے پیچھے بھاگنا درست طرز عمل نہیں۔ اچھی طرح سوچ سمجھ کر قدم بڑھایئے تاکہ بعد میں پچھتاوے کا سامنا نہ ہو۔

سنبلہ:

24 اگست تا 23 ستمبر

دماغ کو پرسکون رکھیں گے تب ہی معاملات کو درست انداز سے سمجھ سکیں گے۔ بلاوجہ کی ٹینشن کیوں لیتے ہیں، ہر معاملے میں پڑنا مناسب نہیں۔ اپنی زندگی پر فوکس رکھیے۔ جب آپ خود مطمئن ہوں گے تب ہی دوسروں کو خوش رکھ سکیں گے۔ اس لیے اس وقت آپ کا اپنا ذہنی سکون زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

میزان:

24 ستمبر تا 23 اکتوبر

صورتحال آپ کے حق میں بہتر ہورہی ہے، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ اس بدلتے وقت سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ محنت تو بہرحال کرنی ہوگی لیکن اچھی طرح سوچ سمجھ کر آگے بڑھیں گے تو کامیابی ضرور ملے گی۔ فیملی اور دوستوں کو بھی اپنے ساتھ رکھیے۔ مشکل حالات مزید آسان ہوجائیں گے۔

عقرب:

24 اکتوبر تا 22 نومبر

جو مسائل آپ نے خود پیدا کیے ہیں انھیں آپ کو ہی درست کرنا ہے۔ کسی اور کی جانب دیکھنے سے بہتر ہے پہلا قدم خود بڑھایئے۔ معاملات کا حل آپ کی اپنی صوابدید پر ہے، لیکن ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ گھریلو ماحول پر بھی توجہ مرکوز کیجئے۔ ٹھیک ہے دوستوں کا ساتھ آپ کو زیادہ پسند ہے لیکن گھر کی طرف سے لاپرواہی مناسب نہیں۔

قوس:

23 نومبر تا 22 دسمبر

انجان راہوں پر چلنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ اجنبیوں پر بھروسہ مشکلات میں ڈال دے گا۔ حالات آپ کو بار بار وارننگ دے رہے ہیں لیکن آپ سمجھ نہیں پا رہے۔ اپنے راز کی باتیں قریبی لوگوں کر بتانا خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ اندھا اعتماد تو کسی صورت مناسب نہیں۔ مالی حالات تھوڑے خراب ہیں لیکن اس پر پریشان نہ ہوں، بہت جلد سب معاملات سنبھل جائیں گے۔

جدی:

23 دسمبر تا 20 جنوری

مشکلات کا حل قریب ہے، بہت جلد حالات بہتر ہوجائیں گے۔ جو کام کرنے کی ٹھان لی ہے اسے کر گزریئے۔ زیادہ سوچ بچار کا اب وقت نہیں رہا۔ چند دن میں بہت بہتر صورتحال سامنے آنے والی ہے، لیکن ابھی وقت پریشانی سے پیچھے نہیں ہٹنا۔ ثابت قدم رہ کر آگے بڑھتے رہیں۔ انشا اللہ کامیابی ملے گی۔

دلو:

21 جنوری تا 19 فروری

آپ نے جو سوچا ہے کسی حد تک بہتر ہے لیکن عمل کی ضرورت ہے، صرف سوچنے سے منزل نہیں ملتی، سفر کی ابتدا کبھی تو کرنی ہی ہے تو پھر آج ہی یہ کام کیوں نہ شروع کیا جائے۔ صدقہ خیرات لازمی دیں۔ بہت جلد خوشخبری کا سامنا ہوگا۔

حوت:

20 فروری تا 20 مارچ

خود کی طرف دھیان دینے سے زیادہ دوسروں کے معاملات میں پڑنا پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ آپ کی لاپرواہی کی یہ عادت خود آپ کےلیے پریشان کن ثابت ہوتی ہے، اس لیے بہتر ہے اس عادت سے چھٹکارا پایئے۔ وقت کا زیاں اچھی بات نہیں۔ اپنے کاروبار اور تعلیمی مقاصد کی جانب توجہ مرکوز رکھیں۔ اس وقت صرف اپنی ذات پر فوکس رکھیں، دوسروں سے پریشانی مل سکتی ہے۔

(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مناسب نہیں رہے ہیں بہتر ہے لیکن ا

پڑھیں:

غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ

کابل(انٹرنیشنل ڈیسک)طالبان دور کی سختیوں اور شدید معاشی بحران کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں، جہاں خواتین اور مرد اپنی ظاہری خوبصورتی نکھارنے کے لیے بوٹوکس، فلرز اور ہیئر ٹرانسپلانٹ جیسی سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کابل کے کاسمیٹک سرجری کلینکس مخملی صوفوں کے ساتھ اس طرح سجے ہیں کہ یہ طالبان دور کی سختیوں سے بالکل مختلف دکھائی دیتے ہیں، جہاں بوٹوکس، لپ فلر اور بالوں کے ٹرانسپلانٹ عام ہو چکے ہیں۔

طالبان کی سخت حکمرانی، قدامت پسندی اور غربت کے باوجود کابل میں جنگ کے خاتمے کے بعد تقریباً 20 کلینکس تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔

غیر ملکی ڈاکٹر خاص طور پر ترکی سے کابل آ کر افغان ڈاکٹروں کو تربیت دیتے ہیں، جب کہ افغان ڈاکٹر استنبول میں انٹرن شپ کرتے ہیں اور کلینکس کے آلات ایشیا اور یورپ سے منگوائے جاتے ہیں۔

ویٹنگ رومز میں زیادہ تر خوشحال لوگ آتے ہیں، جن میں بال جھڑنے والے مرد بھی شامل ہوتے ہیں، لیکن زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے جو اکثر میک اپ کیے ہوئے اور سر سے پاؤں تک ڈھکی ہوتی ہیں، بعض اوقات مکمل برقع میں بھی۔

25 سالہ سلسلہ حمیدی نے دوسرا فیس لفٹ کرانے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ افغانستان میں عورت ہونے کے دباؤ نے ان کی جلد خراب کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے دوسرے ہمیں نہ دیکھ سکیں، لیکن ہم خود کو دیکھتے ہیں، آئینے میں خوبصورت لگنا ہمیں حوصلہ دیتا ہے، یہ کہہ کر وہ سرجری کے لیے گئیں تاکہ چہرے کا اوپری حصہ، جو ڈھلکنے لگا تھا، دوبارہ درست کیا جا سکے۔

میڈیکل اسکول سے فارغ التحصیل سلسلہ کا کہنا تھا کہ افغان خواتین پر زیادہ دباؤ کی وجہ سے ان کی جلد متاثر ہو جاتی ہے۔

طالبان حکومت کی پابندیوں کے باعث خواتین کی ملازمت پر سخت روک ہے، وہ مرد سرپرست کے بغیر لمبا سفر نہیں کر سکتیں، گھر سے باہر بلند آواز میں بات نہیں کر سکتیں اور ان پر یونیورسٹی، پارک اور جم جانے کی بھی پابندی ہے۔

سیلونز پر پابندی، مگر بوٹوکس پر نہیں
جہاں کاسمیٹک سرجری عروج پر ہے، وہیں خواتین کے بیوٹی سیلونز اور پارلرز پر مکمل پابندی ہے۔

23 سال کی عمر میں چہرے کے نچلے حصے کی سرجری کرانے والی سلسلہ کا کہنا ہے کہ اگر بیوٹی سیلونز کھلے ہوتے تو ہماری جلد اس حالت میں نہ پہنچتی اور سرجری کی ضرورت نہ پڑتی۔

طالبان حکام جو عموماً جسمانی ساخت میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیتے، کاسمیٹک سرجری سے متعلق بار بار کیے گئے سوالات پر خاموش رہے۔

اس شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق یہ اس لیے جائز ہے کیونکہ اسے طب کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

کلینک کے عملے کے مطابق حکومت ان کے کام میں مداخلت نہیں کرتی، لیکن اخلاقی پولیس یہ دیکھتی ہے کہ صنفی علیحدگی برقرار رہے، یعنی مرد مریض کے ساتھ مرد نرس اور خاتون مریضہ کے ساتھ خاتون نرس ہو۔

کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے اپنے ارکان بھی ان کلینکس کے گاہک ہیں۔

نگین ایشیا کلینک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ساجد زدران کا کہنا ہے کہ یہاں بال یا داڑھی نہ ہونا کمزوری کی نشانی سمجھا جاتا ہے، یہ کلینک جدید چینی آلات سے مکمل طور پر لیس ہے۔

یوروایشیا کلینک کے ڈائریکٹر بلال خان کے مطابق طالبان کے مردوں کو کم از کم ایک مُٹھی لمبی داڑھی رکھنے کے حکم کے بعد ہیئر ٹرانسپلانٹ کا رجحان بڑھ گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ شادی سے پہلے بال لگوانے کے لیے قرض بھی لے لیتے ہیں۔

چار منزلہ ولا کو کلینک میں تبدیل کرنے والے ماہر امراض جلد عبدالنصیم صدیقی کا کہنا ہے کہ یہاں وہی طریقے استعمال ہوتے ہیں جو بیرون ملک رائج ہیں اور ان میں کوئی خطرہ نہیں، ان کے کلینک میں بوٹوکس کی قیمت 43 سے 87 ڈالر اور بال لگوانے کی لاگت 260 سے 509 ڈالر ہے۔

انسٹاگرام کا اثر
یہ رقم اکثر افغانوں کے لیے بہت زیادہ ہے، جن میں سے تقریباً نصف غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، لیکن یہ ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جو بیرون ملک رہتے ہیں۔

لندن میں مقیم افغان ریسٹورنٹ کے مالک محمد شعیب یارزادہ نے برطانیہ میں ہزاروں پاؤنڈ کے اخراجات سے بچنے کے لیے 14 سال بعد افغانستان کے اپنے پہلے دورے میں سر پر بال لگوانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ کلینک میں داخل ہوتے ہیں تو لگتا ہے جیسے یورپ میں ہوں۔

نئے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کلینکس سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اور دعوے شیئر کرتے ہیں، جیسے چمکتی جلد، بھرے ہونٹ اور گھنے بال۔

نگین ایشیا کلینک کے شریک ڈائریکٹر 29 سالہ لکی خان کے مطابق افغانستان بھی مغربی ممالک کی طرح سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے اثر سے محفوظ نہیں رہا، ان کے کلینک میں روزانہ درجنوں نئے مریض آتے ہیں۔

روسی نژاد افغان ڈاکٹر لکی خان کا کہنا ہے کہ کئی مریضوں کو اصل میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، لیکن وہ انسٹاگرام پر دیکھے گئے ٹرینڈز کی وجہ سے سرجری کروانا چاہتے ہیں، ان کا اپنا چہرہ جھریوں سے پاک ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگرچہ ایک کروڑ افغان بھوک سے دوچار ہیں اور ہر تین میں سے ایک کو بنیادی طبی سہولتیں میسر نہیں، لیکن کچھ لوگ کھانے کے بجائے اپنی خوبصورتی پر پیسہ خرچ کرنا زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • جھانوی کپور کو کیسا شوہر چاہیئے؟ شیکھر پہاڑیا سے تعلقات کی چہ مگوئیاں جاری
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟